آلودہ انڈے نیدرلینڈ سے دوسرے یورپی ملک برآمد کیے جانے لگے
ایک کیڑا مارنے والی زیریلی دوا سے آلودہ چند ہزار انڈے رواں سال کے اوائل میں برطانیہ پہنچے۔
فرانس کی وزارت زراعت کا کہنا ہے کہ پہلی بار نیدرلینڈ میں وجود میں آنے والے یہ انڈے فرانس میں بھی پائے گئے ہیں۔
برطانیہ میں فوڈ کا معیار طے کرنے والی ایجنسی ایف ایس اے کا کہنا ہے کہ اس سے عوام کو خطرہ نہ ہونے کے برابر ہے۔
٭ گھوڑے کے گوشت کے غیرقانونی کاروبار کےخلاف آپریشن
ایجنسی فوری طور پر اس معاملے کی جانچ کر رہی ہے لیکن ان کی معلومات کے مطابق اب یہ انڈے ملک میں کہیں نہیں ہیں۔ ایجنسی کا کہنا ہے کہ برطانیہ کے عوام کو انڈے کھانا بند نہیں کرنا چاہیے کیونکہ ممکنہ طور پر اس کے کھانے کے بعد بھی کوئی نقصان نہیں پہنچے گا۔
یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا جب جرمنی میں سپرمارکیٹ کے ایک سلسلے آلڈی نے تمام انڈے اپنی دکان سے ہٹا لیے۔
جانچ میں فپرونل نامی کیمیائی مادے کی انڈے میں موجودگی کا پتہ چلا ہے جس سے گردے، کلیجی اور تھائرائڈ گلینڈ متاثر ہو سکتے ہیں۔
نیدر لینڈ کی کاشتکاری کی تنظیم ایل ٹی او کا کہنا ہے کہ انڈے سے اس کیڑا کش دواؤں کے اثرات کو ختم کرنے کے لیے انھیں اندیشہ ہے کہ لاکھوں مرغیوں کو مارنا ہوگا۔
برطانیہ فوڈ سٹینڈرڈ ایجنسی نے کہا ہے کہ تمام حاصل معلومات کی بنیاد پر ہمارا یہ تجزیہ ہے کہ اس کے کھانے سے صحت پر کوئی مضر اثرات مرتب نہیں ہوں گے۔
نیدرلینڈ میں تقریبا 180 پاؤلٹری فارم کو عارضی طور پر بند کر دیا گیا ہے
اس کے ساتھ اس نے یہ بھی کہا: ہمارا یہ مشورہ ہے کہ لوگ جس طرح انڈے کھاتے یا بناتے تھے اس میں کوئی تبدیلی لانے کی ضرورت نہیں ہے۔
بیلجیئم کے حکام کا کہنا ہے کہ انھیں جون میں اس بات کا پتہ چل گيا تھا کہ ہالینڈ سے آنے والے انڈے فپرونل سے آلودہ ہیں۔
خیال رہے کہ فپرونل کا مرغیوں میں جوؤں اور خون چوسنے والے چھوٹے کیڑے کو مارنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے لیکن اس کا غذا میں موجود ہونا خطرناک ہے۔
نیدرلینڈ، جرمنی اور بیلجیئم میں دکانوں سے ان انڈوں کو ہٹا لیا گیا ہے اس کے علاوہ نیدرلینڈ میں تقریبا 180 پولٹری فارمز کو عارضی طور پر بند کر دیا گیا ہے۔
برطانوی ایجنسی کا کہنا ہے کہ مارچ اور جون کے دوران برطانیہ میں نیدرلینڈ سے تقریبا 21 ہزار آلودہ انڈے آئے تھے جو کہ سالانہ درآمد کیے جانے والے پونے دو ارب انڈوں میں بہت کم تعداد ہے۔ ویسے برطانیہ میں استعمال ہونے والے 85 فیصد انڈے ملک میں ہی پیدا ہوتے ہیں۔
Leave a Reply