سانحہ ماڈل ٹاؤن کے متاثرین کا 16 اگست سے دھرنے کا اعلان
لاہور: پاکستان عوامی تحریک (پی اے ٹی) کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے اعلان کیا ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن میں جاں بحق ہونے والے افراد کے خاندان کی خواتین رواں ماہ 16 اگست سے نجفی کمیشن رپورٹ منظر عام پر لانے کی ‘درخواست’ کرنے کے لیے مال روڈ پر دھرنا دیں گی۔
ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے اس بات کی تردید کی کہ دھرنے کی کال عدلیہ پر دباؤ بڑھانے کی ایک حکمت عملی کے طور پر دی گئی، بلکہ ان کا کہنا تھا کہ یہ صرف ‘ایک درخواست اور یاد دہانی’ ہے کہ ہماری پٹیشن گذشتہ 30 ماہ سے عدالت میں زیر التواء ہے۔
پی اے ٹی سربراہ کا کہنا تھا کہ وہ اپنی مرضی کے بینچ کا قیام نہیں چاہتے بلکہ چاہتے ہیں کہ ایک آزاد بینچ اس کیس کی سنوائی کرے۔
انہوں نے لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سید منصور علی شاہ سے نجفی کمیشن رپورٹ منظر عام پر لانے کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ یہ عوامی تحریک اور سانحہ ماڈل ٹاؤن میں جاں بحق اور زخمی ہونے والے افراد کا بنیادی حق ہے کہ وہ اس رپورٹ کے مندرجات سے آگاہ ہوں۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اگر لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس مذکورہ رپورٹ منظر عام پر نہ لانے کے لیے کسی دباؤ کا شکار ہیں تو پھر عوامی تحریک، انصاف کے حصول کے لیے کسی اور پلیٹ فارم کا دروازہ کھٹکھائے گی۔
انہوںنے درخواست کی کہ عید الاضحٰی کے فوری بعد اس کیس کے لیے بینچ تشکیل دے دیا جائے۔
طاہر القادری نے دعویٰ کیا کہ ان کی پارٹی سانحہ ماڈل ٹاؤن میں جاں بحق ہونے والے افراد کے لواحقین کو سڑکوں پر آنے اور 16 اگست سے شروع ہونے والے دھرنے کو روک نہیں پائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی وی،پارلیمنٹ حملہ کیس: عمران-قادری کے وارنٹ گرفتاری برقرار
اس سے قبل سانحہ ماڈل ٹاؤن میں جاں بحق افراد کے لواحقین نے بھی پریس کانفرنس کی،اس موقع پر ایک بچی نے کہا کہ اس نے اس سانحے میں اپنی والدہ اور خالہ کو کھو دیا اور وہ اب انصاف کی منتظر ہے۔
اس موقع پر ایک خاتون نے ڈاکٹر طاہرالقادری سے درخواست کی کہ وہ یا تو مظاہروں کے آغاز کا اعلان کریں یا پھر متاثرہ خاندانوں کی انصاف کے حصول کی جدوجہد میں مدد فراہم کریں۔
ایک سوال کے جواب میں عوامی تحریک کے سربراہ کا کہنا تھا کہ انہوں نے پاکستان میں اپنے قیام کو غیر معینہ مدت تک کے لیے بڑھا دیا ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ جب تک ان کے اہداف مکمل نہیں ہو جاتے وہ پاکستان چھوڑ کر نہیں جائیں گے اور اب تب تک پاکستان میں رہیں گے جب تک متاثرہ خاندانوں کو انصاف حاصل نہیں ہوجاتا۔
Leave a Reply