محکمہ اینٹی کرپشن نے سنگین الزامات میں ملوث سرکاری ملازمین وافسران کی گرفتاری کیلے پلان تیار کرلیا
لاہور (عدنان بٹ سے) ڈائریکٹر اینٹی کرپشن لاہور ریجن عدنان ارشد اولکھ نے کہا ہے کہ ڈی جی اینٹی کرپشن پنجاب بریگیڈیئر (ر)مظفر علی رانجھا کی ہدایت پر محکمہ میرٹ کی بنیاد پر اپنی خدمات انتہائی ایمانداری سے سرانجام دے رہا ہے۔ جس کے تحت بلا تفریق، بلا امتیاز کسی سیاسی دباﺅ کو پس پشت ڈالتے ہوئے سرکاری اداروں میں ہونے والی مالی بے ضابطگیاں کرنے والے ملازمین کے خلاف موصول ہونے والی درخواستوں پر کارروائی کی جا رہی ہے اور ڈی جی اینٹی کرپشن پنجاب بریگیڈیئر (ر)مظفر علی رانجھا کی خواہش کے مطابق سرکاری اداروں سے کرپشن کا قلع قمع کرنے کا عزم بھی کر رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ ایک سال سے دوران گریڈ 19 سے لے کر گریڈ 7 تک کے ملازمین کی گرفتاریاں عمل میں لائی گئی ہیں۔ جس میں محکمہ مال کے بااثر تحصیلدار سمیت نہ صرف درجنوں شاطر پٹواریوں کو بھی ہتھ کڑیاں لگا دی گئی ہیں بلکہ محکمہ پولیس، ایل ڈی اے، پی ایچ اے، ایریگیشن، ایجوکیشن سمیت دیگر محکمہ جات کے ملازمین پر بھی رشوت وصولی، سرکاری ریکارڈ میں ردو بدل، جعلی فائلوں کی تیاری اور سرکاری فنڈ میں خورد برد کرنے کے الزامات کے تحت بھی درجنوں مقدمات بھی درج کئے جا چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ انٹی کرپشن میں اشتہاریوں کی گرفتاریوں کے لئے بھی خصوصی ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں۔ جس کے باعث آئندہ چند روز میں بڑے پیمانے پر اشتہاریوں کی گرفتاریاں بھی متوقع ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ 2017ئ میں مختلف محکمہ جات میں تعینات سرکاری ملازمین کے خلاف اختیارات کا ناجائز استعمال کرنے اور دیگر بے ضابطگیاں کرنے پر 900 سے زائد درخواستیں وصول کی گئی ہیں۔ جن پر 500 سے زائد درخواستوں پر تحقیقات انکوائری کی صورت میں مکمل کی جا رہی ہے۔ اسی طرح الزامات ثابت ہونے پر 200 سے زائد مقدمات بھی درج کئے جا چکے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ محکمہ انٹی کرپشن لاہور ریجن سمیت پنجاب بھر میں 120 سے زائد انوسٹی گیشن افسروں کی کمی کے باعث محکمہ شدید مسائل سے دو چار ہے۔ تاہم لاہور ریجن میں 7 سے 8 افسروں پر مشتمل ٹیم نے لاہور بھر کے کرپٹ ملازمین کے خلاف شکنجہ کس لیا ہے۔ جس کے باعث رشوت مانگے والے ملازمین کو نہ صرف ریڈ کرتے ہوئے رنگے ہاتھوں گرفتار بھی کیا جا رہا ہے بلکہ ریکارڈ میں ٹمپرنگ کرنے والے ملازمین کے خلاف بھی مقدمات درج کر کے انکی گرفتاریاں عمل میں لائی جا رہی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ موجودہ ڈی جی انٹی کرپشن پنجاب کی خصوصی کاوشوں کے باعث درخواست باز شہریوں کا نہ صرف محکمہ انٹی کرپشن میں داخلہ بند کر دیا گیا ہے۔ بلکہ محکمہ انٹی کرپشن کو استعمال کرنے اور جھوٹی درخواستیں دینے والے شہریوں کے خلاف بھی سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ انٹی کرپشن لاہور ریجن میں موجودہ انوسٹی گیشن افسروں کی ٹیم کی کارکردگی نہ صرف قابل ستائش ہے بلکہ دن رات کی انتھک محنت اور عملے کی کمی باوجود شہریوں کو جلد از جلد ریلف پہنچانے والے انوسٹی گیشن افسروں نے بھی اپنے کام کی وجہ سے جہاں اپنے محکمہ کے افسران سر فخر سے بلند کیا ہے۔ وہاں محکمہ مال، پولیس، اوقاف، زکواة، شہری سہولیات، ایل ڈی اے، بلڈنگ ڈیپارٹمنٹ سمیت دیگر محکمہ جات کے کرپٹ ملازمین میں بھی اپنے کام کی وجہ سے خوف کی لہر پیدا کر دی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جہاں کبھی محکمہ انٹی کرپشن میں ایک سال کے دوران 30,000 سے زائد درخواستیں وصول کی جاتی تھیں۔ اب وہی درخواستیں کم ہو کر 900 کے قریب رہ گئی ہیں۔ اگر انوسٹی گیشن افسران اسی طرح محنت سے کام کرتے رہے تو آنے والے چند سالوں میں محکمہ انٹی کرپشن میں نہ صرف درخواستوں میں بے پناہ کمی ہو جائے گی۔ وہاں محکمہ انٹی کرپشن بھی تاریخ میں اپنے نام رقم کرنے میں کامیاب ہو جائے گا۔
Leave a Reply