میجر عمران رضا نے اے پی ایس سانحہ کے بعد پوری قوم کو فوج سے ہم قدم کرنے اور دشمنوں سے لڑنے کے جذبہ کو بیدار کیا
لاہور( میڈیا پاکستان)دہشت گردی کے خلاف پاک فوج کی جنگ سے پہلے پورے ملک میں حشر برپا تھا اور عالم یہ تھا کہ لوگ دہشت گردوں کے نام سے خوف کھا کر اپنی ہر طرح کی سرگرمیاں محدود کرنے پر مجبور ہوچکے تھے۔شادی بیاہ، سکولوں کالجوں کی تقریبات،تفریح گاہوں میں خاموشیوں کا راج، حتیٰ کہ آزادی پریڈ بھی منقطع اور محدود ہوچکی تھی ۔خوف کی اس فضا کو فوج نے آپریشن کرکے ختم کرنے کی مقدور بھر کوششیں کیں اور ہزاروں فوجی افسر ملک میں امن پر قربان ہوگئے لیکن ابھی اعتماد کی فضا بحال نہیں ہوپارہی تھی۔پائیدار امن کی جانب اُس وقت درست اور مضبوط قدم اٹھایا جانے لگا جب پوری قوم کو ایک ننھے بچے کے گیت نے جھنجھوڑ ڈالا تھا ۔اس گیت نے جنگ پینسٹھ کے ولولہ انگیز قومی و ملی گیتوں کی یاد تازہ کردی۔یہ گیت سانحہ آرمی پبلک سکول پشاور کے بعد منصہ¿ شہود پر آیابڑا دشمن بنا پھرتا ہے جو بچوں سے لڑتا ہے ۔
اس گیت کی دھن ساحر علی بگا نے دی تھیں ،اس گیت کی شاعری پر فنی اعتبار سے خاصی تنقید کی گئی کہ وزن کے اعتبار سے گیت کے شعر کمزور ہیں لیکن قدرت کا کمال دیکھیں کہ یہ بے وزن گیت پوری قوم کے تن مُردہ میں زندگی اور ولولے کی رمق پیدا کرنے کا باعث بن گیا ۔اس گیت کا خالق کوئی بہت بڑا نغمہ نگار نہیں تھا ،پاک فوج کا نہایت معصوم صورت ایک میجر تھا جس کو قوم اب میجر عمران رضا کے نام سے جانتی ہے۔
میجر عمران رضا نے اے پی ایس سانحہ کے بعد پوری قوم کو فوج سے ہم قدم کرنے اور دشمنوں سے لڑنے کے جذبہ کو بیدار کرنے کاجب عزم کیا تو وہ کئی راتوں تک سو نہیں سکے تھے۔وہ اب تک بیدار ہیں اور دن رات ایسے گیت اور دستاویزی فلمیں بنوانے میں مصروف ہیں جنہیں سن اور دیکھ کر پوری قوم یکجا ہوچکی ہے۔میجر عمران رضا پروڈکشن میں مصروف ہوتے ہیں تو کوئی نہیں پہچان سکتا ہے کہ بظاہر نرم و نازک نظر آنے والا یہ لڑکا پاک فوج کا ایک دلیر درد مند پُرعزم تخلیق کار ہے جو” ون مین سنگل آرمی “ثابت ہوا اور اس نے قوم اور فوج کو ایک پلیٹ فارم پر لانے میں تاریخ ساز کردار ادا کردیا ہے۔میجر عامر رضا نے وہی کام کر دکھایا ہے جو پینسٹھ کی جنگ میں ملکہ ترنم نورجہاں نے کیااور قوم کو سیسہ پلائی ہوئی دیوار بنا دیا تھا ۔
Leave a Reply