نیب نے جے آئی ٹی رپورٹ کی 10ویں جِلد طلب کرلی
اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) نے سپریم کورٹ سے پاناما پیپرز کیس میں نواز شریف کی وزارتِ عظمیٰ کے عہدے سے نااہلی کا سبب بننے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی حتمی رپورٹ کی تین مکمل تصدیق شدہ کاپیاں طلب کرلیں۔
نیب کی جانب سے گذشتہ روز (11 اگست) کو عدالت میں جمع کرائی گئی درخواست میں کہا گیا کہ ‘براہ کرم جے آئی ٹی رپورٹ کے مکم سیٹ کے ساتھ احتساب عدالت میں ریفرنس دائر کرنے لیے جاری ہونے والا ضمیمہ پیش کیا جائے’۔
ذرائع کے مطابق اس سے قبل بھی نیب کی جانب سے کی جانے والی درخواست پر سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی رپورٹ کی 9 جِلدوں پر مشتمل تصدیق شدہ کاپی فراہم کی تھی تاہم جِلد 10 کو روک لیا تھا۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ بیورو کو سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں سابق وزیراعظم، ان کے بچوں اور وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف ریفرنسز کو حتمی شکل دینے کے لیے جے آئی ٹی رپورٹ کی کم از کم چار تصدیق شدہ اور مکمل کاپیاں درکار ہیں۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے رپورٹ کی 10 ویں جلد، جس میں دیگر ممالک کے ساتھ مشترکہ قانونی معاونت (ایم ایل اے) کی تفصیلات موجود ہیں، کو چیئرمین جے آئی ٹی واجد ضیاء کی درخواست پر عوامی نہیں کیا تھا۔
جسٹس اعجاز افضل خان کی سربراہی میں تین ججز پر مشتمل جے آئی ٹی عملدرآمد بینچ نے نواز شریف کے وکیل ایڈووکیٹ خواجہ حارث احمد کو جلد 10 کے دو صفحات دیکھنے کی اجازت دی تھی۔
رپورٹ کے خلاصے کے مطابق اس جلد میں قومی احتساب آرڈیننس 1999 کی دفعہ 21 کے تحت جے آئی ٹی چیئرمین کی جانب سے پھینجی گئیں مشترکہ قانونی معاونت کی درخواستیں شامل ہیں۔
یہ درخواستیں برٹش ورجن آئی لینڈز کے اٹارنی جنرل، برطانیہ کی سینٹرل اتھارٹی، سعودی عرب کی وزارت داخلہ، متحدہ عرب امارات کی وزارت انصاف، سوئٹرزلینڈ کی سینٹرل اتھارٹی اور لیگزمبرگ کے پراسیکیوٹر جنرل سے کی گئی تھیں۔
سپریم کورٹ کے پانچ رکنی لارجر بینچ نے 28 جولائی کو پاناما پیپرز کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے آئین کے آرٹیکل 64(1)(ایف) کے تحت نواز شریف کو نااہل قرار دے دیا تھا جبکہ نیب کو راولپنڈی کی احتساب عدالت میں 6 ہفتوں کے اندر اندر 4 ریفرنسز دائر کرنے کی ہدایت دی تھی۔
یہ ریفرنسز جے آئی ٹی کی جانب سے اکھٹا کی جانے والی معلومات جبکہ وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) اور نیب کئے پاس پہلے سے موجود مواد کی بنیاد پر دائر کیے جانے تھے۔
عدالتی حکم کے مطابق نیب کو نواز شریف، ان کے بچوں مریم صفدر، حسن اور حسین نواز جبکہ داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر کے خلاف لندن کے ایون فیلڈز فلیٹس کے حوالے سے ریفرنسز دائر کرنے تھے۔
نواز شریف اور ان کے بیٹوں کے خلاف ایک مزید ریفرنس عزیزیہ اسٹیل کمپنی، ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ اور ایک 16 دیگر کمپنیوں کے حوالے سے دائر ہونا تھا۔
ان کمپنیوں میں فلیگ شپ انویسٹمنٹس، ہارٹ اسٹون پراپرٹیز، قیو ہولڈنگز، کوئنٹ ایٹون پلیس 2، کوئنٹ سیلونی، کوینٹ، فلیگ شپ سیکیورٹیز، کوئنٹ گلوکیسٹر پلیس، کوئنٹ پیڈنگٹن، فلیگ شپ ڈویلپمنٹس، الانہ سروسز، لنکن ایس اے، شیڈرن، انبیشر، کومبر اینڈ کیپیٹل ایف زیڈای (دبئی) شامل ہیں۔
جبکہ چوتھا ریفرنس اسحٰق ڈار کے خلاف اپنی آمدن سے زائد فنڈز اور اثاثے رکھنے پر دائر کیا جانا تھا۔
یاد رہے کہ نیب کے کام کی نگرانی اور رہنمائی جبکہ احتساب عدالت کی کارروائی پر نظر رکھنے کے لیے سپریم کورٹ نے اپنے ایک جج جسٹس اعجاز الحسن کو نامزد کیا تھا۔
Leave a Reply