ن لیگ کے نئے پارٹی سربراہ کا فیصلہ نہ ہوسکا، ناموں پر غور جاری
لاہور: سابق وزیراعظم نواز شریف کی نااہلی کے بعد پاکستان مسلم لیگ (نواز) کی قیادت تاحال پارٹی کے لیے نئے سربراہ کا فیصلہ کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکی۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے نواز شریف کی بطور وزیراعظم نااہلی کے فیصلے کے بعد الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی سی) نے مسلم لیگ (ن) کو پارٹی کا نیا صدر منتخب کرکے کمیشن کو آگاہ کرنے کی ہدایت کی تھی۔
منگل (15 اگست) کو رائیونڈ رہائش گاہ میں نواز شریف کی زیر صدارت ہونے والے مشاورتی اجلاس میں پارٹی رہنماؤں نے اس بات کا فیصلہ کیا کہ جی ٹی روڈ ریلی پر کارکنان کے والہانہ خیرمقدم کے بعد عوامی اجتماعات اور جلسوں کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا۔
مشاورتی اجلاس میں اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق، گورنر پنجاب رفیق رجوانہ، وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف، وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف، وزیر داخلہ احسن اقبال، وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق، وزیر قانون پنجاب رانا ثناءاللہ، رکن قومی اسمبلی حمزہ شہباز، سینیٹر پرویز رشید، انوشہ رحمٰن، سابق وزیر قانون زاہد حامد اور سابق انسپیکٹر جنرل رانا مقبول نے شرکت کی۔
اجلاس کے بعد صحافیوں سے گفتگو میں گورنر پنجاب رفیق رجوانہ نے کہا کہ ‘ہم نے نئے پارٹی سربراہ کے لیے موجود تمام آپشنز پر غور کیا لیکن ہم کسی فیصلے پر نہیں پہنچ سکے، اس معاملے کے حوالے سے متعدد قانونی اور سیاسی پیچیدگیوں کو دیکھتے ہوئے چند مزید دن جلد بازی نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے’۔
گورنر پنجاب نے اجلاس کی مزید تفصیلات کا ذکر کرنے سے گریز کیا تاہم ذرائع کے مطابق پارٹی سربراہ کے لیے شہباز شریف کے علاوہ کسی نئے چہرے پر غور کیا جارہا ہے تاکہ وزیراعلیٰ پنجاب کی توجہ پنجاب کے اہم ترقیاتی منصوبوں کی جانب برقرار رہے۔
خیال رہے کہ گذشتہ ہفتے پارٹی چیئرمین راجا ظفرالحق نے کہا تھا کہ ن لیگ کے نئے صدر کے لیے شہباز شریف کا نام حتمی کیا جاچکا ہے اور آئندہ دو روز میں اس کا باقاعدہ اعلان کردیا جائے گا۔
یہ بھی یاد رہے کہ اس سے قبل وزیراعظم کے عہدے کے لیے بھی وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو نامزد کیا گیا تھا جبکہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے شہباز شریف کے منتخب ہو کر قومی اسمبلی آنے تک وزارتِ عظمیٰ کی ذمہ داریاں سنبھالنی تھیں تاہم یہ پلان اس وقت تبدیل کردیا گیا جب چند پارٹی رہنماؤں نے موجودہ سیاسی منظرنامے میں ‘غیر ضروری’ چھیڑچھاڑ کی مخالفت کی۔
ن لیگ کے ایک پارٹی عہدیدار نے دعویٰ کیا کہ سابق خاتون اول کلثوم نواز پاکستان مسلم لیگ (ن) کی اگلی صدر ہوسکتی ہیں جبکہ این اے 120 کے ضمنی الیکشن کے لیے ان کے کاغذات نامزدگی کلیئرنس کے منتظر ہیں۔
واضح رہے کہ مخالف امیدواروں کی جانب سے کاگذات نامزدگی پر اٹھائے جانے والے اعتراضات کے بعد کلثوم نواز کو آج (16 اگست) کے روز رٹرننگ افسر کے سامنے پیش ہونا ہے۔
دوسری جانب ن لیگ کو ای سی پی کے نوٹس کے مطابق 25 اگست تک پارٹی کے نئے صدر کا انتخاب کرنا ہے ورنہ این اے 120 کے ضمنی الیکشن میں ن لیگ کی امیدوار کو پارٹی کا انتخابی نشان -ٹائیگر الاٹ نہیں کیا جائے گا۔
28 جولائی کو سامنے آنے والے سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد 7 اگست الیکشن کمیشن نے ن لیگ کو ہدایت دی تھی کہ وہ پارٹی کے نئے سربراہ کا انتخاب کریں ، کیونکہ انتخابی قوانین کے مطابق پارلیمنٹ کی رکنیت سے نااہل قرار دیا جانے والا شخص پارٹی عہدہ نہیں رکھ سکتا۔
Leave a Reply