کینسر کے علاج میں سونے کے ذرات کا استعمال مفید
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ کینسر کے علاج میں سونے کے ذرات کا استعمال مفید ہو سکتا ہے۔
ایڈنبرگ یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے ایک تجربہ کیا ہے جس میں انھوں نے پھیپھڑے کے کینسر کے علاج کی دواؤں میں قیمتی دھات کی آمیزش کی ہے جس کے نتیجے میں اس کے موثر ہونے میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
سائنسدانوں نے سونے کے ذرات کو ایک کیمیائی آلے میں رکھ کر اس کا تجربہ کیا ہے۔
بہر حال ابھی یہ تجربہ انسانوں پر نہیں کیا گیا ہے تاہم یہ امید ظاہر کی گئی ہے کہ ایک دن کیموتھریپی میں سائڈ ایفیکٹ کو کم کرنے کے لیے اس کا استعمال کیا جا سکتا ہے تاکہ صحت مند خلیوں کو محفوظ رکھتے ہوئے صرف مرض کے زیر اثر خلیوں کو نشانہ بنایا جا سکے۔
خیال رہے کہ سونا محفوظ کیمیائی عنصر ہے جس میں کیمیائی رد عمل میں اضافے اور اس کے تیار کرنے کی اہلیت ہے۔
ایڈنبرگ یونیورسٹی نے اس دھات کے کیمیائی عناصر کی دریافت کی ہے جو کہ کسی سائڈ ایفکٹ کے بغیر زندہ چیزوں میں کیٹالسٹ کا کام کرتا ہے۔
اس کا تجربہ ایک زیبرا مچھلی پر کیا گیا ہے جس سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ اس کا استعمال دوسرے جانداروں پر ہو سکتا ہے۔
عالمی خبررساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ایڈنبرگ یونیورسٹی میں کینسر ریسرچ شعبے کی ڈاکٹر اسیئر انسیٹی بروسیٹا نے کہا: ہم نے سونے کی نئی پراپرٹیز (خواص) کا پتہ چلایا ہے جس کا پہلے علم نہیں تھا اور ہماری دریافت سے یہ پتہ چلتا ہے کہ ٹیومر میں اس کے استعمال سے دوا کو محفوظ طریقے سے داخل کیا جا سکتا ہے۔
بہر حال انھوں نے کہا کہ اس کا مریضوں پر استعمال کرنے سے پہلے ابھی بہت کام باقی ہیں۔ لیکن یہ تحقیق اس ضمن میں ایک اہم قدم ہے۔
اسی شعبے کی سینیئر سائنس انفورمیشن آفیسر ڈاکٹر اینی میکارتھی نے کہا: ‘کینسر کی نئی اور بہتر دوائیں بنانے اور اس طرح کی تحقیق سے کینسر کے علاج اور اس کے سائڈ ایفکٹ کو کم کرنے میں مدد ملے گي۔ بطور خاص اس سے دماغ میں ہونے والے ٹیومر اور دوسرے مشکل علاج والے کینسر کے علاج میں فائدہ ہوگا۔’
Leave a Reply