گلشن یٰسین ہائوسنگ سوسائٹی کے نام پر رہائشی ہائوسنگ سکیم بنانے والے مالک جعلساز نکلے
(لاہور اپنے نمائندے سے)سرسبزو شاداب اور بہترین لوکیشن کے دعوے کرتے ہوئے مناواں کا علاقہ میں 455کنال اراضی پر بنائی گئی گلشن یٰسین ہائوسنگ سوسائٹی کے نام پر رہائشی ہائوسنگ سکیم بنانے والے مالک اراضی جعلساز نکلے،سوئی گیس،بجلی،پانی سیوریج ،سیکیورٹی گیٹ اور دیگر بنیادی سہولتوں سے عاری سوسائٹی میدان کربلا کا منظر پیش کرنے لگی، ایڈمنسٹریٹرشالیمار ٹائون ، لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی دھوکہ دہی سے شہریوں کو اپنے جال میں پھنسانے والے ڈویلپرز کے خلاف تاحال کارروائی نہ کر سکے ،ٹائون انتظامیہ ، اور ایل ڈی اے کے قوانین بھی بااثر مالک اراضی کے سامنے نہ ٹھہر سکے،مالک اراضی نے لاقانونیت کی انتہا کر دی ،شہریوں کی کثیر تعداد مالک اراضی اور ملحقہ سرکاری اداروں کی بے حسی کے خلاف سراپا احتجاج بن گئی ،روزنامہ پاکستان کی جانب سے کئے جانے والے سروے کے دوران معلوم ہوا ہے کہ مناواں موضع نت کی حدود میں 1995میں جوڑے پل کے رہائشی شاہین جلال گورائیہ،یٰسین چوہان کے علاوہ دیگر بہن بھائیوں خالد چوہان اور سکینہ پروین نے 455کنال اراضی پر شہریوں کی کثیر تعداد کو اشتہارات ،پمفلٹ بازی کے ذریعے گمراہ کرتے ہوئے سر سبز وشاداب ہائوسنگ سکیم تعمیر کرنے کا جھانسہ دیتے ہوئے شہریوں سے ایڈوانس میں لاکھوں روپے اکٹھے کر لئے ۔10مرلہ،6مرلہ،5مرلہ اور 3مرلہ کے خوبصورت رہائشی پلاٹس فی مرلہ 85ہزار روپے ریٹ مقرر کیا ،جبکہ کمرشل اراضی کا فی مرلہ 1 لاکھ 50ہزار روپے ریٹ مختص کیا گیا,گلشن یٰسین انتظامیہ کی جانب سے پمفلٹ میں واضع کیا گیا کہ وہ سوسائٹی کے رہائشیوں کو سیکیورٹی گیٹ ،سیکیورٹی گارڈ ،بجلی ،پانی ،سیوریج ،ٹیلی فون ،تفریحی پارک،سوئی گیس ،سکول ،مرکزی جامعہ مسجد،قبرستان،جنازگاہ،20فٹ سے15فٹ کے کارپٹڈ روڈ اور انجینئرز کے ذریعے گھر بنوا کر دینے کی سہولت کے علاوہ فوری قبضہ اور فوری رجسٹری انتقال کروا کر دینے کا وعدہ کیا ،مگر ان تمام سہولتوں میں کسی ایک پر بھی پورا نہ اتر نہ سکے ،مقامی شہریوں کی کثیر تعداد نے جب پلاٹ لینے کے بعد اپنے گھر تعمیر کروا لئے تو معلوم ہوا کہ یٰسین گارڈن ہائوسنگ سکیم کے مالک اراضی شہریوں کو جو بجلی فراہم کر رہے تھے اور اس بجلی کی سپلائی کے عوض جو خطیر رقوم شہریوںسے وصول کر تے رہے وہ بھی چوری کی سپلائی جاری تھی اور وہ رقم انہی کے ذاتی اکائونٹ میں ڈالی جارہی تھی یہ سلسلہ کئی ماہ سے جاری تھا جس کے بعد واپڈا حکام نے اطلاع ملنے پر ڈویلپر خالد چوہان اور یٰسین چوہان اور اس کی فیملیز کے خلاف باقاعدہ ایف آئی آر کا اندراج کروایا اور بجلی چوری کیس کا ریفرنس نیب کو بھی بھجوا دیا جس کی تحقیقات جاری ہے ، گلشن یٰسین ہائوسنگ سکیم کے رہائشی تصدق حسین ،تصور حسین،خورشید انور بٹ اور میاں محمد سعید نے آگاہی دی ہے کہ بجلی پانی اور سوئی گیس سمیت تمام بنیادی سہولتوں سے محروم رکھا گیا ہے جس سے سینکڑوں شہری اپنے پختہ تعمیر کردہ گھر چھوڑ کر جاچکے ہیں گٹروں کے ڈھکن تک تعمیر نہ کرنے کے باعث درجنوں بچے اورخواتین ان میں گر کر بری طرح زخمی ہو چکے ہیں ،بارش کے پانی کا نکاس نہ ہونے کے باعث ڈینگی کے لاروے کی کثیر تعداد گلشن یٰسین ہائوسنگ سکیم میں موجود ہے یہاں ڈینگی کی وجہ سے 4افراد گزشتہ دنوں وفات پا چکے ہیں ،جس سیاسی شخصیت اور سرکاری اداروں کے افسران نے وزٹ کر نا ہے تو ہماری سوسائٹی میں آکر دیکھ لیں سوسائٹی میدان کربلا کا منظر پیش کرتی ہے ،رہائشی جاوید بٹ ،بابا فقیر محمد ،ابرارالحق ،محمد نفیس ،ذیشان علی ،محمد شبیر ،محمد منیر حید ر بٹ ،بابا خلیل مغل نے بتایا کہ خالد چوہان ،یٰسین چوہان ،سکینہ پروین اور اس کی فیملی سینکڑوں شہریوںکو جھوٹے وعدے کرتے ہوئے سوسائٹی کو جلد از جلد آباد کرنے کی تسلیاں دیتے رہتے ہیں اور جو شہری ان کے خلاف کسی محکمہ میں درخواست دینے کی کوشش کرتا ہے تو مسلح افراد کے ساتھ انکے گھرو ں پر دھاوہ بول دیتے ہیں۔ گلشن ،یٰسین ہائوسنگ سکیم میں پنجاب حکومت کا کوئی بھی آفیسر یا سیاسی رکن اسمبلی ایک دن سو کر دیکھا دے اس کی ساری زندگی خدمت کرنے کو تیار ہیں ،پانی کی عدم دستیابی کے باعث بچوں کے کپڑے استری نہیں ہو پاتے جس کی وجہ سے متعدد بچوں کو سکول سے نکال دیا گیا ،کئی بچوں اور بزرگوں کو کئی کئی دنوں تک نہ نہانے کی وجہ سے خارش پڑ چکی ہے اور بچے ،بوڑھوں سمیت خواتین کی بڑی تعداد بھی مختلف موذی بیماریوں میں مبتلاء ہو چکی ہیں ،شہری عامر سلیم مغل ،میاں فاروق ،غلام مصطفی ،محمد عالم اور محمد اصغر نے آگاہی دی ہے کہ رات کو گھپ اندھیرے کی وجہ سے چور یہاں وارداتیں ڈال رہیں ہیں شرابیوں اور نشئیوں کی بھرمار ہو چکی ہے کسی قسم کا کوئی تحفظ نہ ہے ہم اپنی ساری زندگی کی جمع پونجی یہاں پھنسا چکے ہیں اب کسی اور جگہ جا کر زمین خریدنے کی سکت ہے اور نہ مہنگے داموں کرائے کے مکان لینے کی،خدا اور رسول کے واسطے وزیر اعلیٰ پنجاب ہماری مدد کریں ۔مسلم لیگ (ن)کے ایم این اے سہیل شوکت بٹ سمیت ،ایم پی اے ملک حبیب اور دیگر سیاسی رہنمائوں سے بھی مدد مانگی ہے لیکن کسی نے ہمارا ساتھ نہ دیا ہے اس آبادی میں400سے زائدگھروں میں خاندان رہائش پذیر ہیں باقی یہاں سے جا چکے ہیں ِہم یہاں جنریٹروں کے ذریعے گزارہ کرنے میں مجبور ہیں ،سوئی گیس کی عدم دستیابی کے باعث گیس سلنڈروں کی شکل میںاپنے گھروں میں موت کو لیکر آچکے ہیں اس ضمن میں ساتھ والے علاقہ کے رہائشیوں سے بھی کئی دفعہ جھگڑا ہو چکا ہے ہمیں یوں لگتا ہے کہ ہم ایک آزاد ملک کے باشندے نہیں بلکہ ایک غلام ملک کے باشندے ہیں جو شخص با اثر ہے تمام سرکاری محکمے اور سیاست دان اس کے تابع ہیں جو شخص بے بس مجبور اور غریب لاچار ہے وہ حکومت ،سرکاری افسران اور سیاست دانوں کیلئے اچھوت ہیں اگر ہماری جلد داد رسی نہ کی گئی تو گلشن یٰسین ہائوسنگ سکیم کے تما م رہائشی خاندان وزیر اعلیٰ ہاوٗس کے باہر خود کو آگ لگا کر اپنی زندگی کا خاتمہ کر لیں گے۔ ایسی زندگی سے تو موت بہتر ہے ہم روزانہ گھٹ گھٹ کر جی رہے ہیں کوئی ہماری بات سننے کو تیار نہیں ہے ،خدا کے لئے چیف جسٹس ہائی کورٹ ،گورنر پنجاب ،وزیر اعلیٰ پنجاب ،ڈی سی لاہور اور ڈی جی ایل ڈی اے فوری طور پر ہماری دادرسی کریں ۔
Leave a Reply