لاہور: قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئر مین جسٹس جاوید اقبال انتہائی اہم دورہ پر نیب لاہور بیورو پہنچے جہاں ڈائریکٹر جنرل نیب لاہور کی سربراہی میں کمبائینڈ انویسٹی گیشن ٹیموں نے میگا کرپشن کے مقدمات میں ہونیوالی پیشرفت پر جامع بریفنگ دی۔ بریفنگ کے اختتام پر جسٹس جاوید اقبال نے ماڈل ہاؤسنگ انکلیو اور فیروزپور ہاؤسنگ سوسائٹی کے 3000 سے زائد متاثرین میں 76 کروڑ مالیت کے چیک تقسیم کئے۔
اس موقع پر جسٹس جاوید اقبال نے کہا کہ نیب کی ہمیشہ سے کوشش رہی ہے کہ قانون کی حکمرانی پر مکمل عملدرآمد کو یقینی بنایا۔نیب کا مقصود کسی عمل کی تشہیر کرنا نہیں بلکہ متاثرین کے نقصان کا فوری ازالہ ہی پہلی فوقیت ہے۔ انہوں نے کہا کہ تاریخ میں پہلی مرتبہ پلی بارگین قانون کے تحت 2 سال کے کم ترین عرصہ میں ڈھائی ارب کی خطیر رقم ملزمان سے برآمد کروا کر ہزاروں متاثرین میں تقسیم کی گئی ہے۔ نیب میں ہر کسی کے عزتِ نفس کا مکمل طور پر خیال رکھا جاتا ہے کیونکہ خدمتِ خلق نیب کا نصب العین ہے۔
چیئر مین نیب نے کہا کہ نیب کے خلاف دشنام طرازی کی گئی، نیب کیخلاف مضموم پراپیگنڈا بھی کیا گیا لیکن نیب کسی بھی دھونس و دہاندلی کو بالائے طاق رکھتے ہوئے صرف اور صرف میرٹ پر کام جاری رکھے گا۔نیب پر حالیہ تنقید کے حوالہ سے انہوں نے کہا کہ تنقید ضرور کریں مگر تنقید تعمیری ہونی چاہئے نہ کہ محض الزام تراشیوں پر مبنی ہو۔ انہوں نے مزید کہا کہ نیب کی اکاؤنٹیبلٹی سب سے زیادہ ہے۔ کسی ملزم کو گرفتاری کے بعد فوری طور پر معزز عدالتوں کے روبرو پیش کیا جاتا ہے جہاں شواہد کو مدِ نظر رکھ کر ہی ملزمان کا ریمانڈ فراہم کیا جاتا ہے۔ وائٹ کالر کرائم کے مقدمات میں ملزمان کا 90 روزہ ریمانڈ اکٹھا نہیں دے دیا جاتا بلکہ شواہد کی فراہمی پر ہی ریمانڈ فراہم کیا جاتا ہے جہاں عدالت کو مطمئن کرنا پڑتا ہے اور بادی النظر میں کیس ثابت بھی کرنا پڑتا ہے۔اس حوالے سے انہوں نے کہا کہ نیب کے معاملات میں حقائق سے مکمل آگاہی اور قانون کا علم ہونا ضروری ہے صرف تنقید کرنا مناسب نہیں۔
جسٹس جاوید اقبال نے کہا کہ ماضی میں جن کیطرف آنکھ اٹھا کر دیکھا بھی نہیں جا سکتا تھا نیب نے ان سے باقاعدہ ریکوریاں بھی کی ہیں۔نیب لاہور کے اقدامات کو سراہتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صرف 2 سال میں اربوں روپے متاثرین کو واپس لوٹائے گئے جو کہ نیب لاہور کے آفیسران و سٹاف کا اعزاز ہے۔
چیئر مین نیب نے یقین دہانی کرواتے ہوئے کہا کہ سفارش اور دھمکی نیب کے دروازے کے باہر ہی ختم ہو جاتی ہے اگر چہ ہم جس راستہ پر چل رہے ہیں وہ ملک و قوم کی بے لوث خدمت کا راستہ ہے اور اسکی واضح مثال آپ متاثرین کے چہروں پر خوشی کے آثار ہیں جنہیں 2 سال کے قلیل ترین عرصہ میں ڈھائی ارب روپے واپس لوٹائے گئے ہیں اگرچہ دوسری ہاؤسنگ سوسائٹی میں انہی دو سالوں کے کم عرصہ میں 1 ارب 32کروڑ روپے متاثرین کو واپس لوٹائے۔
بزنس کمیونٹی کی مبینہ شکایات کے حوالہ سے گفتگو کرتے ہوئے چیئر مین نیب جسٹس جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ آج تک پاکستان کے کسی بزنس مین کو نیب کیوجہ سے کوئی مشکل درپیش نہیں رہی۔ اگر بزنس کمیونٹی کو نیب سے کوئی مشکلات کا سامنا ہوتا تو کیا سٹاک ایکسچینج ترقی کر رہا ہوتا؟ انہوں نے کہا کہ نیب کی کسٹڈی اور جوڈیشل کسٹڈی کے فرق کو سمجھا جائے اگرچہ موت کا وقت متعین ہے اور طبعی موت کہیں بھی آ سکتی ہے لیکن نیب کی حراست میں مبینہ اموات کا پراپیگنڈا بھی کیا جاتا رہا ہے۔ چیئر مین نیب نے کہا کہ کرپشن کے خلاف بلا امتیاز اقدامات کئے ہیں اور یہ اقدامات جاری رہیں گے۔
یہ بھی پڑھیں
وفاقی حکومت نے جاتے جاتے عوام پر پیٹرول بم گرا دیا
اسلام آبا د: وفاقی حکومت نے جاتے جاتے عوام پر پیٹرول بم گرا دیا، فی …