لاہور: غیر معمولی سیاسی صورتحال پر سپریم کورٹ کے ازخود نوٹس میں چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ نگران حکومت کا قیام اس کیس کی وجہ سے رکا ہوا ہے، کوشش ہے کہ کل فیصلہ سنا دیں، عدالت کا فوکس صرف ڈپٹی سپیکر کی رولنگ پر ہے، عدالت کی ترجیح ہے کہ صرف اس نقطے پر ہی فیصلہ ہو، عدالت ریاستی اور خارجہ پالیسی کے معاملات میں مداخلت نہیں کرتی، عدالت نے صرف اقدامات کی آئینی حیثیت کا جائزہ لینا ہے، عدالت پالیسی معاملات کی تحقیقات میں نہیں پڑنا چاہتی، تمام فریقین کو کہیں گے کہ اس نقطے پر ہی فوکس کریں۔
چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ ملک میں موجودہ آئینی صورتحال پر ازخود نوٹس کی سماعت کر رہا ہے۔ خاتون وکیل نے فریق بنانے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ سارا مسئلہ جس کی وجہ سے بنا اس کو بلایا جائے، اسد مجید نے خط لکھا، ان کو بلایا جائے۔ اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ فریق بننے کی درخواستیں نہیں سن رہے، آپ بیٹھ جائیں ہم نے سیاسی جماعتوں کے وکلا کو سننا ہے۔
رضا ربانی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن کا بیان آیا کہ 3 ماہ میں انتخابات ممکن نہیں، کوشش ہے آج دلائل مکمل ہوں اور مختصر فیصلہ آ جائے۔ جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہم بھی جلدی فیصلہ چاہتے ہیں لیکن تمام فریقین کا مؤقف سنیں گے۔
رضا ربانی نے کہا کہ عدالت نے دیکھنا ہے پارلیمانی کارروائی کو کس حد تک استثنیٰ حاصل ہے، جو کچھ ہوا اس کو سویلین مارشل لا ہی قرار دیا جاسکتا ہے، سسٹم نے ازخود ہی اپنا متبادل تیار کرلیا جو غیرآئینی ہے، 28 مارچ کو عدم اعتماد کی تحریک منظور ہوئی، مگر سماعت ملتوی کی گئی، ڈپٹی اسپیکر نے رولنگ پڑھی اور ارکان کو آرٹیکل 5 کی خلاف ورزی کا مرتکب قرار دیا۔
یہ بھی پڑھیں
وفاقی حکومت نے جاتے جاتے عوام پر پیٹرول بم گرا دیا
اسلام آبا د: وفاقی حکومت نے جاتے جاتے عوام پر پیٹرول بم گرا دیا، فی …