اسلام آباد :وفاقی کابینہ نے کپاس کی مداخلتی قیمت آٹھ ہزار پانچ سو روپے فی من مقرر کرنے، وکلاء تحفظ بل 2023 اور سعودی عرب کو مطلوب ملزم وسیم اسلم کی حوالگی کی منظوری دیدی ۔جمعہ کے روز وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں متعدد ایجنڈا پر غور کیا گیا۔ وفاقی کابینہ نے کابینہ کمیٹی برائے لیجسلیٹو کیسز ے13مارچ 2023 کے اجلاس میں کیے گئے فیصلے کی بھی توثیق کی جس میں وکلاء تحفظ بل 2023 کی منظوری کی گئی تھی۔یہ بل ملک بھر میں وکلاء کے تحفظ کے لیے وکلاء کی درخواست پر تیار کیا گیا ہے۔ حکومت نے وکلاء کے تحفظ کے لیے کابل 2023 پارلیمنٹ میں پیش کرنے کے لیے منظور کرلیاہے۔ وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا تھا وکلاء کا پاکستان کے آئینی ارتقاء میں کلیدی کردار ہے۔ وفاقی کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے 14 مارچ 2023 اور15 مارچ 2023 کو منعقد ہونے والے اجلاسوں میں کیے گئے فیصلوں کی توثیق کردی جس میں کپاس کے کاشتکاروں کی فصل کو منافع بخش بنانے کے لیے 8500 روپے فی من کی امدادی قیمت کی بھی منظوری دے دی گئی ہے۔ کابینہ نے وزارتِ خزانہ کی سفارش پر سیکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کے مختلف ممالک اور بین الاقوامی اداروں کے ساتھ دوطرفہ 15 اوردو ملٹی لیٹرل مفاہمتی یادداشتوں کی منظوری دی۔وفاقی کابینہ نے اسٹیٹ بینک کی سفارش پر ایس ایم ای بینک کے وائنڈنگ ڈاؤن کی منظوری دے دی۔ کابینہ نے ہدایت کی کہ وائنڈنگ ڈاؤن کے دوران بینک کے تمام صارفین کے ڈیپازٹس کی حفاظت یقینی بنائی جائے۔ پہلے مرحلے میں بینک کے تمام صارفین کو 5.557 ارب روپے کی ادائیگیاں کی جائیں گی۔ وزیراعظم نے کہا ایس ایم ای بینک کے صارفین کی جمع کرائی گئی رقوم کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔وائنڈنگ ڈاؤن کے دوران صارفین کے ڈیپازٹس کی واپسی کا خاص خیال رکھا جائے۔وفاقی کابینہ نے وزارتِ داخلہ کی سفارش پر سعودی حکومت کی جانب سے محمد وسیم اسلم ولد محمد اسلم کی سعودی عرب حوالگی کے لیے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر کی سربراہی میں ایکسٹراڈیشن ایکٹ 1972 کے تحت انکوائری کمیٹی تشکیل دینے کی منظوری دی۔ حکومت پاکستان کا سعودی حکومت کے ساتھ مجرمان کی حوالگی کے حوالے سے معاہدہ موجود ہے۔ محمد وسیم اسلم سعودی حکومت کو قتل کے کیس میں مطلوب ہے۔ وفاقی کابینہ نے وزارتِ مذہبی امور اور بین المذاہب ہم آہنگی کی سفارش پر پاکستان سکھ گردوارہ پربندھگ کمیٹی (PSGPC) کی تشکیل نو کی منظوری دی۔ مذکورہ 13 رکنی کمیٹی میں تمام صوبوں سے سکھ برادری کی نمائندگی کو یقینی بنایا گیا ہے. یہ کمیٹی آئندہ تین سال کے لیے گردواروں کی دیکھ بھال، سکھ یاتریوں کی خدمت اور دیگر انتظامی امور سنبھالے گی۔ ۔
