فیصل آباد:فیصل آباد سمیت صوبے بھر میں مصنوعی مہنگائی کا سلسلہ جاری ، آٹا،کوکنگ آئل،گھی، دودھ دہی،گوشت سمیت بیکری اور سبزیوں کی قیمتوں کی کوئی ریٹ لسٹ نہیں ، دوکاندروں اورتاجروں کے اپنے اپنے نرخ نامے ، پنجاب بھر میں چینی کے ذخیرہ اندوز اور منافع خور مافیا کے خلاف کارروائی کے اعلان کے بعد صرف چینی کی قیمت کم ہوناشروع ہوگئی، اوپن مارکیٹ میں چینی کی قیمت 138روپے فی کلو ہوگئی گندم کی قیمت میں مزید اضافہ اورانڈے بھی مہنگے ہوگئے ،جبکہ فیصل آباد کی ضلعی انتظامیہ چینی کے ذخیرہ اندوزی اور منافع خوری میںملوث کسی قسم کی انسدادی کارروائی کرنے میں بری طرح ناکام ،ضلعی انتطامیہ اور ذخیرہ اندوز مافیا کی ملی بھگت سے ضلع بھر میں چینی اور گندم کی ذخیرہ اندوزی اور مصنوعی گرانی عروج پر پہنچ چکی ہے ۔ آن لائن کے مطابق فیصل آباد سمیت پنجاب بھر میں بڑھی ہوئی چینی کے مصنوعی چینی میں اضافہ پر نگران حکومت کی کارروائی کے بعد مختلف اضلاع میں چینی کی قیمتوں میں کمی آنا شروع ہوگئی فیصل آباد میں اوپن مارکیٹ میں چینی 2روپے فی کلو کمی کے بعد 138روپے میں فروخت ہورہی ہے جبکہ پاکستان کے تیسرے بڑے شہر فیصل آباد کی غلہ منڈی سمیت مختلف علاقوں میں سرمایہ دار ٹولے نے بڑے پیمانے پر چینی کی ذخیرہ اندوزی کر رکھی ہے اور مصنوعی قلت پید کر کے نرخوں میں اضافہ کر رکھا ہے۔ چند ہفتوں کے دوران سے بازی اور ذخیرہ اندوزی کی وجہ سے چینی کی قیمت 150 روپے فی کلو تک پہنچ چکی ہیگذشتہ چند ہفتوں کے دوران شہر اور گردونواح میں ذخیرہ اندوزوں اور منافع خوروں نے مصنوعی قلت پیدا کرکے آٹے،چینی،گھی اوردیگر اشیاء کی قیمتوں اضافہ کردیا گیاہے ، ضلعی انتظامیہ انتظامہ اور ملزمالکان کی ملی بھگت سے شہر بھر میں چینی اور گندم کے نرخ کم ہونے میں نہیں آرہے اس وقت گندم اوپن مارکیٹ میں 4800سے 5000روپے فی من فروخت ہورہی جبکہ انڈے فی درجن 260سے بڑھ کر 300روپے درجن ہوگئے ہیں منافع خوروں اور ذخیرہ اندوزوں کی ملی بھگت سے 140روپے آٹا 140روپے دودھ200سے 220روپے مرغی کا گوشت 620سے 650روپے فی کلو جبکہ گھی کی قیمتوں میں بھی 10سے 15روپے اضافہ کردیا گیاہے اس طرح دالیں،مرچ مصالحہ جات کی قیمتوں مین روزبروز اضافہ کیا جارہاہے،مختلف کمپنیونںکے صابن بھی دوگناہ اضافہ کے ساتھ فروخت ہورہے ہیں بیکری کے سامان میں بھی خود ساختہ اضافہ کیا جارہاہے اور ساتھ ہی مارکیٹوں اور بازاروں پھل اور سبزیوں کی قیمتوں میں بھی بے پناہ اضافہ ہوگیا ہے جبکہ انتظامیہ کے افسران اپنے اپنے دفاتر میں اے سی والے کمروں بیٹھ کر انجوائے کررہے ہیں۔ ضلعی انتظامیہ ذخیرہ اندوزی کرنے والوں کے اثر و رسوخ کے سامنے مکمل طوربے بس نظر آئی ہے ۔ چیئرمین انٹر نیشنل انوری فاونڈیشن وختم نبوت مفتی ضیا الرحمٰن انوری کہنا ہے کہ حکمرانوں کا عیش وعشرت کی زندگی گزار نا ریٹائر منٹ کے بعد بھی مراعات لینا اور غریب عوام سے انکے پیسے وصول کرنا ظلم وزیادتی کی بد ترین مثال ہے سالانہ 24کروڑ بجلی کے یونٹ اربوں کی گیس وپٹرول سمیت لگژری گاڑیاں پروٹوکول مقروض ملک جو کہ آئی ایم ایف کے ہاتھوں پر غمال ہے۔ سود چڑھتا جا رہا ہے۔ خود عیاشیاں سیر سپاٹے غریبوں پر ٹیکسوں کی بھر مار صرف پنجاب کی عوام پر بجلی کے اضافی نرخ مختلف ٹیکس ڈالنے سوئی گیس اور واسا کے بل آئے روز بڑھا چڑھا کر وصولنے کیساتھ ذخیرہ اندوذوں کو کھلی چھٹی دے کر چینی، آٹا،گھی،دالیں،آئرن شیٹ،سریا،ریت بجری،سیمنٹ کی قیمتں پر وان چڑھائی جارہی ہے جوکہ اسلامی فلاحی مملکت میں بد ترین عمل ہے جسکی مزمت کر تے ہیں۔ عوامی حلقوں نے وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی اور چیف سیکرٹری پنجاب سے مطالبہ کیا ہے کہ فیصل آباد میں چینیاور گندم کی ذخیرہ اندوزی اور مصنوعی مہنگائی کرنے والے سرمایہ داروں کے خلاف گرینڈ آپریشن کیا جائے۔ اس میں ملوث ہے تاجروں اور صنعتکاروں کے خلاف مقدمات درج کر کے کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔
