بجٹ 2023-24:سولر پینلز سستے ، تنخواہوں ، پنشن میں اضافہ ، کپڑے مہنگے
اسلام آباد : وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار آئندہ مالی سال 24-2023 کا خسارے کا بجٹ پیش کردیا۔ بجٹ کا مجموعی حجم 14460 ارب روپے ہے۔ تاہم اس میں سے نصف سے زائد رقم قرضوں کے سود کی ادائیگی میں جائے گی۔ بجٹ دستاویزات کے مطابق خسارہ 7570 ارب روپے ہے۔بجٹ میں ٹیکسوں کے خاتمے یا کمی کے نتیجے میں سولر سسٹم کی اشیا، ہائبرڈ گاڑیاں، ڈائپرز، ادویات کا خام مال اور دیگر کئی اشیا سستی ہوگئی ہیں۔ دوسری جانب ٹریڈ مارک اور برانڈ پر فروخت ہونے والی اشیا پر ٹیکس لگا دیا گیا،باہر کھانا کھانے والوں سے ڈیبٹ یا کریڈٹ کارڈ کی ادائیگی پر صرف 5 فیصد سیلز ٹیکس لیا جائے گا جبکہ دیگر افراد کے لیے یہ شرح 15 فیصد ہی رہے گی۔حکومت نے وفاقی ملازمین کی تنخواہوں میں 30 فیصد اضافہ کیا ہے۔بجٹ میں کون سی چیزیں سستی ہوں گیسولر سسٹم لگانے کے خواہشمند افراد کے لئے بڑی خوشخبریبجٹ میں سولر انورٹرز کے پارٹس پر ڈیوٹی صفر کردی گئی ہے، اس کے علاوہ کنٹرول بورڈ، پاور بورڈ اور چارج کنٹرولر، اے سی ان پٹ اور آؤٹ پٹ ٹرمینل، اور زرعی بیجوں پر ڈیوٹی صفر کردی گئی ہے، بجلی کی پیداوار اور ترسیل پر بھی ٹیکس لاگو نہیں ہوگا۔بجٹ میں ڈائپرز اور سینیٹری نیپکن پر ڈیوٹی میں کمی کی گئی ہے، مائننگ مشینری کی درآمد پر ڈیوٹی صفر کردی گئی ہے، ہائبرڈ الیکٹرک گاڑیوں پر ڈیوٹی ایک فیصد کردی گئی ہے، ہابرڈ وہیکلز کے پرزہ جات کی درآمد پرڈیوٹی 4 فیصد کردی گئی ہے، ایشین میک 1300 سی سی گاڑیوں کی امپورٹ کی فکسڈ ڈیوٹی کی پابندی واپس لے لی گئی ہے۔ضروی اشیاء کی درآمدات پر ڈیوٹی میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیاآئندہ بجٹ میں ضروی اشیاء کی درآمدات پر ڈیوٹی میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا، قرآن کی چھپائی کے لیے آرٹ کارڈ اور بورڈ ایکسائز ڈیوٹی سے مستثنی کیا گیا ہے۔فارما کمپنیز کے لیے سہولتبجٹ میں فارما کمپنیز کے لیے سہولت دی گئی ہے اور فارما کمپنیز کے لیے مزید 3 ڈرگز ڈیوٹی فری ریجیم میں شامل کی گئی ہے۔ڈائپرز اور سینیٹری نیپکنز پر بھی کسٹمز ڈیوٹی ختمبجٹ میں ڈائپرز اور سینیٹری نیپکنز پر بھی کسٹمز ڈیوٹی ختم کردی گئی ہے، جب کہ سولر پینلز کے لیے استعمال اشیاء اور مشینری پر کسٹمز ڈیوٹی نہیں ہوگی، انورٹرز اور بیٹریز پر بھی کسٹمز ڈیوٹی ختم کردی گئی ہے۔آئی ٹی سے متعلق سامان پر کوئی امپورٹ ڈیوٹی نہیں ہوگیبجٹ میں آئی ٹی کے ایکسپورٹرز کے لیے بھی بجٹ میں سہولت دی گئی ہے، آئی ٹی سے متعلق سامان پر کوئی امپورٹ ڈیوٹی نہیں ہوگی، مانیٹرز اور پروجیکٹرز پر ریگولیٹری ڈیوٹی ختم کردی گئی ہے۔آئی ٹی سیکٹر پر انکم ٹیکس کی شرح سال 2026 تک برقرار رہے گی، فری لانسر کی 24 ہزار ڈالر سالانہ آمدن پر ٹیکس سے چھوٹ ہوگی، وینچر کیپٹل فنڈ کے لئے 5 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، آئی ٹی سیکٹرپر 15 فیصد سیلز ٹیکس کم کر کے 5 فیصد کردیا گیا ہے، اور آئندہ سال 50 ہزار آئی ٹی گریجویٹس تیار کئے جائیں گے۔چھوٹے کاروبار کرنے والوں کے لئے 10 ارب مختصبجٹ کے مطابق چھوٹے کاروبار کے لئے 10 ارب روپے مختص کئے جارہے ہیں، ایس ایم ایز کےلئے 6 فیصد مارک اپ پر 20 فیصد رسک حکومت برداشت کرے گی، ایس ایم ایز کے لئے کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی کے قیام کی تجویز ہے۔کاروباری خواتین کے لئے ٹیکس کی شرح میں چھوٹبجٹ کے مطابق ایک لاکھ افراد کو لیپ ٹاپ دیئے جائیں گے، جب کہ خواتین کو خود مختار کرنے کے لئے 5 ارب روپے مختص کیے ہیں، اور کاروباری خواتین کے لئے ٹیکس کی شرح میں چھوٹ دی جائے گی۔کنسٹرکشن انٹرپرائز کی آمدنی پر 10 فیصد رعایتبجٹ میں آئندہ 3 سال تک کنسٹرکشن انٹرپرائز کی آمدنی پر 10 فیصد رعایت دی جائے گی، اور اس کا اطلاق یکم جولائی اور بعد میں شروع ہونے والے تعمیراتی منصوبوں پر ہوگا۔تمام ضروری اشیا کی درآمد پر ڈیوٹی نہ لگانے کا فیصلہبجٹ میں کپیسیٹرز مینوفیکچررز کے لیے بھی کسٹم ڈیوٹی میں رعایت دی گئی ہے، جب کہ کھانے میں استعمال ہونے والے پاؤڈر کی امپورٹ پر جون 2024 تک رعایت دی گئی ہے، مولڈ اور ڈائس میں استعمال سامان پر بھی کسٹمز ڈیوٹی ختم کردی گئی ہے جبکہ رائس مل مشینیری کے لیے خام مال پر کسٹمز ڈیوٹی ختم کی گئی ہے، مشینیوں کے ٹولز کی درآمد پر بھی کوئی کسٹم ڈیوٹی نہیں ہوگی۔بجٹ میں اسپورٹس کے پرانے سامان کی امپورٹ پر بھی ڈیوٹی میں کمی کی گئی ہے، فلیٹ پینلز پر ریگولیٹری ڈیوٹی ختم کردی گئی ہے اور سلیکون اسٹیل شیٹس پر بھی کوئی ریولیٹری ڈیوٹی نہیں ہوگی۔زرعی شعبے کے لئے مراعات کا اعلانبجٹ میں زرعی شعبے کے لیے بھی بجٹ میں سہولت دی گئی ہے، تجارتی سہولتوں اور پیداواری لاگت میں کمی پر توجہ دی گئی ہے اور سرمایہ کاری اور انڈسٹرلائزیشن کی بھی حوصلہ افزائی کی ہے۔بجٹ میں زرعی شعبے کے لئے مراعات کا اعلان کیا ہے، اور ہیوی کمرشل وہیکلز پر کسٹم ڈیوٹی 10سے کم کر کے 5 فیصد کردی گئی ہے۔ ہر قسم کے بیج کی درآمد کسٹم ڈیوٹی سے مستثنی ہوگی، جھینگے اور چھوٹی مچھلی کی امپورٹ پر ڈیوٹی ختم کردی گئی ہے جبکہ 75 کلو واٹس سے کم زرعی ٹریکٹرز کی درآمد پر ڈیوٹی 15 فیصد کردی گئی ہے۔وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے اس حوالے سے بتایا کہ زرعی شعبے کے لئے2000 سے زائد کسان پیکیج دیا، بجٹ میں زرعی شعبے کے لئے مزید مراعات کا ارادہ ہے، صنعتی شعبے کے لئے آئندہ سال کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا جائے گا، جب کہ زرعی قرضوں کی حد 2250ارب روپے کی جا رہی ہے۔بجٹ میں 50 ہزار زرعی ٹیوب ویلز کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کے لئے 30 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں، معیاری بیجوں کی درآمد پر ڈیوٹیز ختم کردی گئی ہیں چاول کی پیداوار بڑھانے کےلئے بیج کو ڈیوٹیز سے مستثنی کردیا گیا ہے، رائس ملز اور مائننگ مشینری کو کسٹم ڈیوٹی سے استثنی دے دیا گیا ہے۔بجٹ میں بزنس ایگری کلچر لون اسکیم متعارف کرائی جارہی ہے، جس کے لئے 10 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، چھوٹے کسانوں کو کم منافع پر قرضہ دیا جائے گا، اور انہیں 10 ارب روپے کے قرضے دیئے جائیں گے۔بیرون ملک پاکستانیوں کیلئے پراپرٹی ٹیکس ختمبجٹ کے مطابق بیرون ملک پاکستانیوں کے لئے اگر پراپرٹی خریدیں گے تو ٹیکس ختم کردیا گیا ہے۔بجٹ میں لنڈے کے اشیا پر ڈیوٹی ختموفاقی بجٹ 2023-24 میں لنڈے سمیت پرانی اشیا پر ریگولیٹری ڈیوٹی ختم کردی گئی ہے، جوتوں پر 13 سینٹ، لیدر جیکٹس پر امپورٹ ڈیوٹی 28 سینٹ فی کلو ہے۔ ہینڈ بیگز پر 49 سینٹ، کھلونوں پر47 اور برتن وغیرہ پر50 سینٹ فی کلو درآمدی ڈیوٹی الگ سے وصول کی جارہی تھی۔