شرح سود21فیصد میں کاروبار کرنا مشکل ترین ہوگیا ہے ،سلیم بریار
لاہور:ٹیلن گروپ آف کمپنیز کے چیئرمین ،سیاسی رہنما چوہدری محمد سلیم بریار ،احسن سلیم بریا ر سابق مشیر ٹریڈ و انوسٹمنٹ وزیراعلیٰ پنجاب نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی طرف سے پالیسی ریٹ (شرح سود) کو21فیصد کی سطح پر برقرار رکھنے کے فیصلہ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کی بزنس کمیونیٹی شرح سود میں مسلسل اضافوں سے پریشان ہے۔موجودہ بلند ترین شرح سود میں نئی صنعتیں نہیں لگ سکتیں انہوںنے کہا کہ سیاسی استحکام کے بغیر معاشی استحکام ممکن نہیں ۔میثاق معیشت وقت کی اہم ضرورت ہے ۔حکومت کو معاشی پالیسیوں کا ازسرنو جائزہ لینا چاہیے۔موجودہ شرح سود21فیصد میں کاروبار کرنا مشکل ترین ہوگیا ہے ۔ امریکہ میں پچھلے دنوں شرح سود 0.25فیصد اضافہ کے بعد5فیصد ہوئی ہے جبکہ ملک میں21فیصد اور بینکوں کے چارجز میں اضافہ کے ساتھ بلند ترین شرح سود میں کاروبارکرنا ناممکن ہوگیا ہے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے صنعتکاروں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔چوہدری سلیم بریار نے کہا کہ پالیسی ریٹ میں اضافہ سے صنعتی و تجارتی سرگرمیوں میں کمی واقع ہوگی ، شرح سود میں مزید اضافہ سے مقامی سطح پر کاروبار کرنے کیلئے سرمائے کی قلت پیدا ہوجائے گی۔ اسٹیٹ بینک کی طرف سے شرح سود کا تعین کرنے کے بعد کمرشل مالیاتی ادارے اپنے اخراجات ڈال کر اس میں مزید اضافہ کردیتے ہیں اور کوئی بھی کاروباری ادارہ اتنی بلند سطح پر قرض لیکر سرمایہ کاری کا رسک نہیں لے سکتا۔ پاکستان میں بلند شرح سود صنعتی ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہے ۔ کیونکہ شرح سود میں اضافہ سے نئی انویسٹمنٹ متاثر ہوگی اور سرمایہ تجارتی سرگرمیوں کی بجائے محفوظ منافع کیلئے بینکوں میں رکھنے کو ترجیح دی جا ئے گی ۔چوہدری سلیم بریار نے کہا کہ شرح سود بڑھنے سے بے شمار کاروباربند ،بنک نادہندگی اور بے روزگاری میں اضافہ ہوگا۔پاکستان میں بلند شرح سود اور عالمی معاشی حالات میں ابتری کے باعث پاکستانی درآمدات اور برآمدات بھی متاثر ہورہی ہیں اس لیے اسٹیٹ بنک شرح سود میں فوری کمی کرے کیونکہ خطہ میں پاکستان میں شرح سود سب سے زیادہ ہے