لیکس سیریز ۔۔۔ پاناما ،دبئی لیکس اور پیراڈائیز لیکس
تحریر: طاہر کلاسرا
خیر سے اب پاکستانی حکمرانوں سے کرپشن کا کیا گلہ کرنا پوری دنیا ہی اس کام پر لگ گئی ہے۔ اور اپنے آپ کو مہذب ملک کے دعویدار بھی کرپٹ ثابت ہو رہے ہیں اور میڈیا کے ذریعہ بے نقاب بھی۔ ہاں لیکن پتہ نہیں کہاں سے لیکس ہوتی ہیں لیکن، تمام لوگوں کا کٹھہ جٹھہ کھول کر رکھ جاتی ہیں۔ جونہی لیکس آئیں تو وہاں پر پتا چلا کہ تمام پاکستانی سیاستدان اور بڑے بڑے افسروں نے اربوں ڈالر غیر قانونی طریقہ سے ملک سے باہر بھیجے اور دبئی میں جائیدادیں بنالیں اور خود کو محفوظ بھی کرلیا۔ اتنے بڑے سیکنڈل کے باوجود بھی ان مافیا لوگوں پر کسی نے ہاتھ نہ ڈالا اور نہ ہی کوئی قانون حرکت میں آیا ان لوگوں کے نام سامنے آئے میڈیا میں تذکرہ چلا ہے لیکن اس ملک کا قانون حرکت میں نہ آیا، نیب، ایف آئی اے اور دیگر حکومتی ادارہ سب خاموش اور بات ختم اور کام پھر سے شروع، یوں عام عادمی کو بھی یقین ہوگیا کہ بڑا آدمی کچھ بھی کرے اس کے خلاف کچھ بھی نہیں ہوتا، سب لوگ کچھ دنوں بعد بھول جاتے ہیں کہ کیا ہواتھا، ابھی دوبئی لیکس کے بعد کہیں سے پاناما لیکس آگیا جس میں مغربی ممالک سمیت کئی ممالک اس کی زد میں آئے اور وہاں کے حکمرانوں کو استعفیٰ دینا پڑا، یہ کیسے ہوسکتا ہے دنیا میں کچھ ہو اور ہمارے ملک کا نام نہ آئے۔
پاناما لیکس میں بھی پاکستان کے حکمرانوں کا نام آیا اور شور شرابا شروع ہوگیا ۔ عمران خان کے شور شرابہ پر پارلیمنٹ میں بحث ہوئی، معاملہ عدالت میں گیا، جی آئی ٹی بنی اورپنڈورا باکس کھلا جس کے نتیجہ میں وزیراعظم نوازشریف کو ہٹایا گیا اور ان کے خلاف نیب میں کیس شروع ہوگئے۔ سب پاناما کیس کی بدولت ہوا پھر عام آدمی کو پوچھنا پڑا کہ یار یہ پاناما لیکس کیا ہے۔ پتہ چلا کہ ٹیکس چوری کرنے اور کالا دھن سفید کرنے کا طریقہ ہے جس میں نام بھی نہ آئے اورکام بھی ہوجائے، جس کا پتہ لگا کہ جی آف شور کمپنی ہے اس کے ذریعے سب کام چل رہا ہے۔ سو یہ سب کچھ مہذب ممالک میں ہورہا تھا جہاں پر قانون کی پکڑ تھی لیکن ان کو فائدہ نہ ہے کہ باہر سے رقم ان ممالک میں آرہی تھی اور موج لگی ہوئی تھی اس طرح مافیا اپنا کام کرتا رہا۔ ان لیکس کے ذریعہ جس طرح ساری دنیا کے لوگ بے نقاب ہوئے ہیں یہ بھی کسی کامیابی سے کم نہیں۔ لیکن سوال پھر وہی پر ہے کیا یہ لوگ قانون کی گرفت میں آئیں گے یا پھر کام ویسے کا ویسے ہی چلتا رہے گا۔
ابھی پاناما کی دھول تھمی نہیں کہ پیراڈئیز لیکس سامنے آگئی اور اس میں دنیا بھر کے سیاسی، کاروباری لوگوں اور اہم شخصیات کے نام سامنے آگئے۔ ایک کروڑ 34لاکھ دستاویزات میں پرنس آغا خان، ملکہ برطانیہ،ملکہ اردن، امریکہ کے خارجہ اور تجارت کے وزیر ترک وزیراعظم کے صاحبزادوں ، سعودی اور قطری رہنماؤں کے نام پاکستان سے شوکت عزیز، ایاز خان نیازی، صدر الدین ہاشوانی، میاں منشاء سونیری بینک کے مالک کا نام بھی شامل دستاویزات ہیں ۔ 135سوئس اکاؤنٹس کا نام بھی شامل، دستاویزات کے ایک بڑے مجموعے نے دنیا بھر میں پھیلے ہوئے ٹیکس بچانے کے محفوظ مقامات کا انکشافات ہوا۔ جس سے دولت اور طاقت کا نظام واضح ہوجاتا ہے اور اس میں پاکستانیوں کے آف شور اکاؤنٹس میں بھی وسعت آگئی ۔
نئی دستاویزات میں شوکت عزیز سابق وزیراعظم پاکستان کا نام بھی شامل ہے۔ نئی لیکس ہونے والی دستاویزات کو پیراڈائیز لیکس کا نام دیا گیا ہے اور ان کی وجہ سے دنیا کے کئی دارالحکومت ہل گئے ہیں۔ ان نئے دستاویزات میں ڈونلڈ ٹرمپ امریکی صدر کے وزیر بھی زد میں آگئے ہیں ان دستاویزات میں سوشل میڈیا کی معروف سائٹس ٹوئیٹر وفیس بک کو بھی اسکرونٹی کے دائرہ کار میں لایا گیا ہے۔ جنہوں نے روس کی سرکاری کمپنیوں میں بھاری سرمایہ کاری کی ہوئی ہے، ان دستاویزات کے ذریعہ عوام کو یہ معلومات بھی مل سکیں گی کس طرح ایپل، نائیکی اور بین الاقوامی کمپنیوں کو یہ سہولت دی گئی کہ وہ ٹیکس سے بچ سکیں نئی جاری ہونیوالی دستاویزات جرمن اخبار نے حاصل کیں اور انہیں (آئی سی آئی جی) کے ساتھ اور دنیا کے 67ممالک کے 38صحافیوں کے ساتھ شیئرکیا۔ اور انہیں پوری دنیا میں بے نقاب کیا کہ کیسے آف شور کمپنیاں بناکر یہ لوگ لوٹ مار کرکے پیسہ بچاتے ہیں اورٹیکس بھی ادا نہیں کرتے بڑے بڑے پاکستانیوں کے برج اب اپنے آپ کو بچائے کیسے؟ ہاتھ پاؤں مار رہے ہیں اور جواز گھڑرہے ہیں کیونکہ انہیں یہ بھی یقین ہے کہ ریاست ان کاکچھ بھی نہیں بگاڑ سکتی، اس لیے یہ نہایت آرام اور سکون بیٹھے ہیں۔
لیکس آنے کے بعد کم ازکم ایک بات تو طے ہے کہ دنیا میں یہ لوگ بے نقاب تو ہوگئے ہیں اور شاید ان پر عوامی دباؤ بھی بڑھے ، وقت کے ساتھ ساتھ عوام کے اندر شعور بڑھتا جارہا ہے، اب لوگ کم ازکم ان سے نفرت تو کرتے ہیں۔ میری تو یہ دعا ہے کہ ایسی لیکس آتی رہیں اور لوگوں کو پتہ چلے کہ یہ لوگ ملک کو دیمک کی طرح چاٹ کرکھاگئے ہیں کیسے ایک آمر نے ہم پر اس شخص کو ملک کا وزیراعظم مسلط کیا جس کا شناختی کارڈ بھی ہمارے ملک کا نہیں تھا، اوروہ ملک کولوٹ گیا کمی تو کسی نے نہیں چھوڑی، اب دیکھنا یہ ہے کہ اس پیراڈائیز لیکس کی لپیٹ میں بھی اب کوئی آتا ہے یا یہ سرمایہ دار لوگ بڑے معزز ہوکر بچ نکلتے ہی۔ بحرحال ہلچل تو مچی ہے ان کے اصلی چہرے تو عوام کے سامنے آئے ہیں یہی کافی ہے آئیے دیکھتے ہیں کہ کیا ہوتا ہے خبر تو یہ بھی ہے کہ سعودی عرب میں بھی کرپشن کے خلاف جنگ ہے جس میں شہزادے لپیٹ میں آئے ہیں اب اللہ جانے اقتدار کی جنگ ہے یا کرپشن کی۔لیکن پکڑ دھکڑ جاری ہے۔ ہمارے ملک میں بھی پکڑ دھکڑ ہوتی ہے مگر ہوتا کچھ نہیں۔ سب پتلی گلی سے نکل جاتے ہیں صرف اللہ کی لاٹھی ہی ان سے حساب لے سکتی ہے۔ اس کام کیلئے لیکس کافی نہیں ہے لیکس آتی رہیں گی اور ہمارے ملک کے حکمرانوں کے نام بھی آتے رہیں گے ایک بات تو طے ہے کہ ان لیکس سے یہ بات تو ثابت ہے کہ اس حما م میں سب ننگے ہیں۔
***