خوراک کی قلت کے باعث پچاس سے زائد بچے جاں بحق
خرطوم : سوڈان کے دارالحکومت خرطوم میں فوج اور پیرا ملٹری فورسز کی جنگ میں درجنوں بچے بھوک اور پانی کی کمی سے جان کی بازی ہار چکے ہیں۔
برطانوی خبررساں ایجنسی کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ سوڈان میں 15 اپریل سے جاری فوج اور پیراملٹری فورسز کے درمیان جھڑپوں کے دوران دارالحکومت خرطوم کے ایک یتیم خانے میں 50 سے زائد بچے غذائی قلت کی وجہ سے ہلاک ہوگئے ۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جنگ شروع ہونے کے بعد سے خرطوم میں واقع میوگوما کے سرکاری یتیم خانے میں بچوں کی دیکھ بھال کے لیے درکار عملہ موجود نہیں چونکہ ہر تین گھنٹے بعد بچوں کو کھانا کھلانا ہوتا ہے توعملے کی غیر موجودگی نے صورتحال کو تشویش ناک بنا دیا ۔
جنگ شروع ہونے کے بعد سے خرطوم کے یتیم خانوں میں کام کرنے والا عملہ گھر رہنے یا پھر نقل مکانی پر مجبور ہوگیا۔
رپورٹ کے مطابق غذائی قلت کی وجہ سے ہونے والی زیادہ تر اموات نوزائیدہ بچوں کی ہیں، جن کی عمر ایک سال سے کم ہے اور شدید غذائی قلت اور پانی کی کمی کے باعث صرف جمعہ کے روز ہی 13 بچے جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ۔
ریاست خرطوم میں سماجی ترقی کی وزارت کے ڈائریکٹر جنرل صدیق الفارینی نے کہا ہے کہ اموات کی بڑی وجہ بنیادی طور پر عملے کی کمی اور لڑائی کی وجہ سے بجلی کی بار بار بندش تھی۔
دوسری جانب سوڈان کی فوج اور ریپڈ سپورٹ فورسز ( آر ایس ایف ) کی جانب سے جنگ بندی میں توسیع پر اتفاق کیا گیا ہے، اپریل کے وسط میں جنرل عبدالفتاح البرہان کی قیادت میں فوج اور آر ایس ایف کے رہنما جنرل محمد حمدان دگالو کے درمیان لڑائی شروع ہونے کے بعد سوڈان افراتفری کا شکار ہے۔
تنازعہ نے دارالحکومت اور دیگر شہری علاقوں کو جنگ کے میدانوں میں تبدیل کر دیا ہے جس کی وجہ سے تقریباً 1.4 ملین افراد سوڈان کے اندر اپنے گھر بار چھوڑ کر محفوظ علاقوں کی طرف یا پڑوسی ممالک میں جانے پر مجبور ہو گئے ہیں۔
سوڈان کی طبی تنظیموں کے مطابق لڑائی کے دوران کم از کم 866 شہری ہلاک اور ہزاروں زخمی ہوئے ہیں۔
واضح رہے 49 ملین کی آبادی والا سوڈان دنیا کے غریب ترین ممالک میں سے ایک ہے، اس ملک میں لڑائی نے قبل ہی صحت کی دیکھ بھال کی خدمات ناقص ہیں۔