رانا شمیم توہین عدالت کیس، فرد جرم کی کارروائی 20جنوری تک مؤخر
رانا شمیم توہین عدالت کیس میں فرد جرم کی کارروائی 20جنوری تک مؤخر ہو گئی
رانا شمیم توہین عدالت کیس کی سماعت چیف جسٹس اطہرمن اللہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی، میرشکیل الرحمان کرونا کے باعث فیملی کے ساتھ قرنطینہ ہونے کی وجہ سے عدالت میں پیش نہ ہو سکے، فریقین پر فرد جرم عائد کرنے کی کارروائی 20جنوری تک مؤخر کر دی گئی،،صحافی انصار عباسی نے عدالت کو بتایا کہ تحریری حکمنامہ میں کچھ باتیں ہیں جو ہم نے نہیں کہیں،، چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت اظہار رائے کی آزادی کا بہت احترام کرتی ہے اور سب سے زیادہ سائل کے حقوق کی محافظ ہے، بیانیہ بنایا گیا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کسی کی ہدایت پر عمل کرتی تھی ؟،،انصار عباسی نے کہا کہ اگر بیان حلفی جھوٹا ہے تو ہم لکھ دیں گے کہ بیانی حلفی جھوٹا ہے، مجھے نہیں پتہ تھا کہ بیان حلفی جھوٹا یا سچا ہے۔ اس پر چیف جسٹس نے سوال اٹھایا کہ اگر بیان حلفی جھوٹا ہو پھر بھی چھاپ دینگے؟،،عدالتی معاون فیصل صدیقی نے کہا کہ رانا شمیم کی حد تک یہ مجرمانہ توہین عدالت کا کیس بنتا ہے، صحافیوں کے خلاف نہیں،، خبرشائع کرنے میں لاپرواہی ہوئی،،اٹارنی جنرل نے کہا کہ پہلے دن سے مؤقف ہے کہ میڈیا کا کردار ثانوی ہے،، ایک قصور وار یا بے قصور کا ٹرائل کسی صورت متاثر نہیں ہونا چاہئے،، وکیل لطیف آفریدی نے کہا کہ توہین عدالت سے متعلق عدالتی کارروائی کو ختم کیا جائے،،اس کے بعد کیس کی سماعت 20جنوری تک ملتوی کر دی گئی۔