اسرائیل، عدالتی اصلاحات کے خلاف ڈاکٹروں کا واک آئوٹ
تل ابیب:اسرائیل میں وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کی حکومت کی جانب سے سپریم کورٹ کے اختیارات کو محدود کرنے کے متنازع قانون کی منظوری کے خلاف بہ طور احتجاج ہزاروں اسرائیلی ڈاکٹروں نے کام چھوڑ دیا ہے،مزدور رہ نمائوں نے عام ہڑتال کی دھمکی دی ہے اور سینیر جج صاحبان بیرون ملک دورے سے ایک روز قبل ہی عجلت میں لوٹ آئے ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق ناقدین کا کہنا تھا کہ اس قانون سازی سے چیک اینڈ بیلنس کا نظام ختم ہوکررہ جائے گا۔اسرائیل کے چار معروف اخبارات نے اپنے اپنے صفح اول پر کوئی شہ سرخی یا سرخیاں نہیں جمائیں اور منفرد انداز میں احتجاج کرتے ہوئے انھیں صرف سیاہ روشنائی میں چھاپا تھا۔اس کی قیمت ہائی ٹیک کمپنیوں کے اتحاد نے ادا کی تھی۔ان کالے سیاہ صفحات کے زیریں حصے میں صرف ایک سطر میں یہ الفاظ لکھے تھے،اسرائیلی جمہوریت کے لیے سیاہ دن۔وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کی متعارف کردہ عدالتی اصلاحات کے سلسلے کے پہلے مرحلے میں کنیست میں رائے شماری کی گونج پورے ملک میں سنائی دی۔نیتن یاہو کی جانب سے حتمی سمجھوتے کے وعدوں، سات ماہ کی شدید عوامی مزاحمت اور اسرائیل کے قریبی اتحادی امریکا کی جانب سے تبدیلی کے خلاف ایک نادر انتباہ کے باوجود یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔اس بل کو حکومتی اتحاد نے متفقہ طور پر منظور کیا، جس میں انتہائی قوم پرست اور کٹڑ مذہبی جماعتیں شامل ہیں، جبکہ حزب اختلاف کے ارکان شرم کرو! کا نعرہ لگاتے ہوئے ایوان سے باہر نکل گئے تھے۔اب شہری حقوق کی تنظیموں نے سپریم کورٹ میں درخواستیں جمع کرائی ہیں جن میں اس نئے قانون کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔اسرائیل کی بڑی شاہراہوں پر ایک بار پھر احتجاجی مظاہرے شروع ہو گئے ہیں۔