امریکی کانگرس کی پہلی منتخب مسلمان خاتون رکن الہان عمرکو قتل کی دھمکی
نیویارک(ایمرا نیوز آن لائن )
امریکی کانگرس کی پہلی منتخب مسلمان خاتون رکن الہان عمرکو قتل کی دھمکی دی گئی ہے اور امریکی سیاسی رہنماؤں اور انسانی حقوق کے لئے کام کرنے والے اداروں نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اسلامو فوبیا کو ہوا دینے والے رویے کو اس کا ذمہ دار قرار دیا ہے۔امریکی ریاست منی سوٹا کی صومالی نژاد 37 سالہ الہان عمر کا تعلق اپوزیشن جماعت ڈیموکریٹک پارٹی سے ہے اور انہیں فون پر قتل کی دھمکیاں دینے کے الزام میں نیویارک کے علاقے ایڈیسن کے رہائشی پیٹرک کارلینیوکو گرفتار کیا گیا ہے جو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا پرجوش حامی ہے۔امریکی تنظیم، کونسل آن امریکن اسلامک ریلیشنز نیویارک چیپٹر کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر عفاف نشر نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ امریکا میں سیاسی ماحول جس کی قیادت اسلامو فوبیا کو فروغ دینے والا وائٹ ہاؤس کا مکین کر رہا ہے، نے نفرت پر مبنی خطاب کو نظر انداز کیا اور تعصب رکھنے والے لوگوں کی حوصلہ افزائی کی۔انہوں نے کہا کہ سفید فاموں کی برتری اور اسلامو فوبیا کے بڑھتے ہوئے خطرے کو سنجیدگی سے لیا جائے۔
انہوں نے اس امر پر اطمینان کا اظہار کیا کہ پولیس نے 55 سالہ ملزم کو جلد گرفتار کر لیا ہے۔ملزم نے رکن کانگرس الہان عمر کے دفتر میں ان کے عملے کے ایک رکن کو فون کر کے کہا تھا کہ الہان عمر ایک دہشت گرد ہے، تم کیوں اس کے لئے کام کر ر ہے ہو، میں اس کے سر میں گولی ماروں گا۔ دوران تفتیش ملزم نے ایف بی آئی کے ارکان کو بتایا کہ وہ ایک محب وطن امریکی ہے، وہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا زبردست مداح ہے اور وہ حکومت میں شامل مسلمانوں سے نفرت کرتا ہے۔ بعد ازاں نیویارک سے خاتون رکن کانگرس الیگزینڈریا اوکاسیو کورٹیز نے الہان عمر کو قتل کی دھمکی پر امریکی ٹی وی چینل کو بھی مورد الزام ٹھہراتے ہوئے کہا کہ چینل کے ایک رکن نے حجاب پہننے پر الہان عمر کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ خود امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ملزم پیٹرک کارلینیو کی گرفتاری کے تھوڑی دیر بعد ایک تقریب میں جس میں یہودی ارکان کانگرس شریک تھے ، الہان عمر کا مذاق اڑایا۔الہان عمر نے اس سے قبل امریکی صدرکو مسلمانوں اور اسلام سے نفرت کا کھلے عام اظہار کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔امریکا میں مقیم مسلمانوں کی مختلف تنظیموں نے خبر دار کیا ہے کہ اسلام اور الہان عمر کے خلاف نفرت پر مبنی مہم امریکا میں خطر ناک ماحول پیدا کر رہی ہے۔