ایک کلو چینی نے سب کو لائن میں لگا دیا،سہولت بازار ، ذلالت بازار میں تبدیل
بشریٰ بٹ
حکومت پنجاب کی جانب سے صوبے کے دیگر شہروں کی طرح لاہور میں بھی سستے رمضان بازار قائم کیے گئے جہاں پر اشیاء خوردونوش بڑی سبسڈی پر فراہم کی جا رہی ہیں. عام مارکیٹ میں 110 روپے کلو فروخت ہونے والی چینی یہاں 65 روپے کے حساب سے فروخت کی جا رہی ہے. مگر ان سستے رمضان بازاروں میں بچے جوانوں اور بزرگوں کی چینی کے حصول کے لئے لگی لمبی قطاریں انسانیت کی تذلیل سے کم نہیں.تقریباً تمام مراکز پر کرائے پر کرسیاں منگوا کر تو رکھ دی گئی ہیں مگر نہ تو کوئی اس پر بیٹھا نظر آتا ہے اور نہ ہی بٹھانے والا.گھروں میں آنے والے پانی کی طرح چینی بھی دن میں دو بار دی جاتی ہے مگر قطاریں سارا دن میں لگی رہتی ہیں.
اس حوالے سے جب ہم نے رمضان بازار میں موجود ایک خاتون سے بات کی تو ان کا کہنا تھا کہ ان کو یہاں پر کافی گھنٹوں لائن میں کھڑے رہنے کے بعد چینی ملی ہے تو وہ بھی صرف ایک پیکٹ
یہاں پر موجود ایک بزرگ شہری کا کہنا تھا کہ حکومت کو غریبوں کے لئے سوچنا چاہیے اور چینی کی مقدار کو بڑھانا چاہیے تاکہ چینی کی لمبی قطاروں سے بچا جا سکے.
یہاں ہماری بات ایک ایسے شخص سے ہوئی جن کا کہنا تھا کہ وہ مطمئن ہیں کہ چلو ایک پیکٹ ہی سہی چینی مل تو رہی ہے.
چینی کی طرح آٹا بھی مارکیٹ ریٹ کی نسبت رمضان بازار میں رعایتی قیمت پر دستیاب ہے لیکن اس کی بھی فراہمی کا طریقہ چینی کی طرح قابل تعریف نہیں.
ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت رمضان بازار میں انتظامات کو بہتر بنائے اور چینی مصنوعی قلت کو ختم کرے.