بھارت کے 44فیصداراکین پارلیمنٹ کیخلاف سنگین فوجداری مقدمات درج ہیں، رپورٹ میں انکشاف
نئی دلی:بھارت کے 44فیصداراکین پارلیمنٹ کے خلاف فوجداری مقدمات درج ہیں جبکہ ان میں سے 28فیصد قتل ، اقدام قتل اور خواتین کے خلاف جرائم سمیت سنگین فوجداری مقدمات درج ہیں۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق یہ انکشاف بھارت میں انتخابی اصلاحات کے گروپ ایسوسی ایشن آف ڈیموکریٹک ریفارمزنے ”بھارت کی 28 ریاستی اسمبلیوں اور 2یونین ٹیریٹریز کے اراکین پارلیمنٹ کا تجزیہ ”کے عنوان سے اپنی رپورٹ میں مجموعی ورپر4ہزار33اراکین پارلیمنٹ میں سے 4ہزارایک ارکان کے مجرمانہ ریکارڈ کا جائزہ لیا ہے۔یہ تجزیہ موجودہ ایم ایل ایزکی طرف سے جمع کرائے گئے حلف ناموں پر مبنی ہے، جو انہوں نے گزشتہ انتخابات سے قبل الیکشن کمیشن میں جمع کرائے تھے۔رپورٹ میں ریاستی اسمبلیوں کے 4ہزار ایک ایم ایل ایز کاحلف ناموں تجزیہ کیا گیا ہے۔44فیصد ایم ایل ایز یعنی ایک ہزار777نے اپنے خلاف مجرمانہ مقدمات کا اندراج کا اعتراف کیا۔رپورٹ کے مطابق28فیصدیاایک ہزار136ایم ایل ایز نے اپنے خلاف “سنگین فوجداری مقدمات” کا اعتراف کیا ہے۔ایسوسی ایشن آف ڈیموکریٹک ریفارمزکی رپورٹ کے مطابق ان سنگین فوجدار مقدمات میں قتل، اقدام قتل ، اغوا، خواتین کے خلاف جرائم جیسے جرائم شامل ہو سکتے ہیں۔جمع کرائے گئے بیان حلفی میں کم سے کم 47 ایم ایل ایز نے اپنے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ 302کے تحت قتل سے متعلق مقدمات کے اندراج کا اعترف کیا۔181ایم ایل ایز نے اپنے خلاف آئی پی سی کی دفعہ 307کے تحت اقدام قتل کے مقدمات کا اعتراف کیا۔رپورٹ کے مطابق 114ایم ایل اے نے خواتین کے خلاف جرائم سے متعلق مقدمات کااعتراف کیا ، جن میں سے 14ایم ایل اے نے تعزیرات ہند کی دفعہ 376کے تحت خواتین کی عصمت دری سے متعلق مقدمات کا اعتراف کیا ہے۔واضح رہے کہ ایسوسی ایشن آف ڈیموکریٹک ریفارمز کی رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ بھارتی سیاست جرائم پیشہ افراد کا گڑھ بن گئی ہے۔ دنیا کی سب سے بڑی نام نہاد جمہوریت کے دعویدار بھارت کی پارلیمنٹ کے 44فیصد سے زائد ارکان پر قتل، اقدام قتل اور ریپ سمیت درجنوں سنگین مقدمات درج ہیں