دنیا بھر میں آج ساغر صدیقی کی 45 ویں برسی منائی جا رہی ہے

دنیا بھر میں آج ساغر صدیقی کی 45 ویں برسی منائی جا رہی ہے

(ایمرا نیوز آن لائن)
ساغر صدیقی جن کا اصل نام محمد اختر تھا، 1928 میں انبالہ میں پیدا ہوئے۔ گھر میں انتہائی غربت تھی۔ ایسے میں تعلیم کا کیا سوال ! محلے میں ایک بزرگ حبیب حسن رہتے تھے، انہیں کے پاس جانے آنے لگے۔ جو کچھ‍ پڑھا انہیں سے ۔ ایک دن انہوں نے اس ماحول سے تنگ آکر امرتسر کی راہ لی اور یہاں ہال بازار میں ایک دکان دار کے ملازم ہو گئے جو لکڑی کی کنگھیاں بنا کر فروخت کیا کرتا تھا۔ انہوں نے بھی یہ کام سیکھ‍ لیا۔ دن بھر کنگھیاں بناتے اور رات کو اسی دکان کے کسی گوشے میں پڑے رہتے۔ لیکن شعر وہ اس 14، 15 برس کے عرصے میں ہی کہنے لگے تھے اور اتنے بے تکلف دوستوں کی محفل میں سناتے بھی تھے۔ شروع میں تخلص ناصر مجازی تھا لیکن جلد ہی اسے چھوڑ کر ساغر صدیقی ہو گئے۔

ساغر کی اصل شہرت 1944ء میں ہوئی۔ اس سال امرتسر میں بڑے پیمانے پر ایک مشاعرہ ہوا۔ اس میں شرکت کے لیے لاہور کے بعض شاعر بھی مدعو تھے۔ ان میں ایک صاحب کو معلوم ہوا کہ یہ “لڑکا” (ساغر صدیقی) بھی شعر کہتا ہے۔ انہوں نے منتظمین سے کہہ کر اسے مشاعرے میں پڑھنے کا موقع دلوا دیا۔ ساغر کی آواز میں بلا کا سوز تھا اور وہ ترنم میں پڑھنے میں جواب نہیں رکھتا تھا۔ بس پھر کیا تھا، اس شب اس نے صحیح معنوں میں مشاعرہ لوٹ لیا۔

اس کے بعد امرتسر اور لاہور کے مشاعروں میں اس کی مانگ بڑھ‍ گئی۔ اب اس نے کنگھیاں بنانے کا کام چھوڑ دیا اور بعض سرپرست احباب کی مدد سے اپنا علم اور صلاحیت بڑھانے کی کوشش کی۔ مشاعروں میں شرکت کے باعث اتنی یافت ہو جاتی تھی کہ اسے اپنا پیٹ پالنے کے لیے مزید تگ و دو کی ضرورت نہ رہی۔ گھر والے بے شک ناراض تھے کہ لڑکا آوارہ ہو گیا ہے اور کوئی کام نہیں کرتا۔ لیکن اسے ان کی کیا پروا تھی، اس نے گھر آنا جانا ہی چھوڑ دیا۔ کلام پر اصلاح لینے کے لیے لطیف انور گورداسپوری مرحوم کا انتخاب کیا اور ان سے بہت فیض اٹھایا۔

1947ء میں پاکستان بنا تو وہ امرتسر سے لاہور چلا گیا۔ یہاں دوستوں نے اسے ہاتھوں ہاتھ‍ لیا۔ اس کا کلام مختلف پرچوں میں چھپنے لگا۔ فلم بنانے والوں نے اس سے گیتوں کی فرمائش کی اور اسے حیرتناک کامیابی ہوئی۔ اس دور کی متعدد فلموں کے گیت ساغر کے لکھے ہوئے ہیں۔ اس زمانے میں اس کے سب سے بڑے سرپرست انور کمال پاشا (ابن حکیم احمد شجاع مرحوم) تھے۔ جو پاکستان میں فلم سازی کی صنعت کے بانیوں میں ہیں۔ انہوں نے اپنی بیشتر فلموں کے گانے ساحر سے لکھوائے اور یہ بہت مقبول ہوئے۔

1947ء سے 1952 تک ساغر کی زندگی کا زرّیں دور کہا جا سکتا ہے۔ وہ لاہور کے کئی روزانہ اور ہفتہ وار پرچوں سے منسلک ہو گیا، بلکہ بعض جریدے تو اسی کی ادارت میں شائع ہوتے رہے۔ لیکن اس کے بعد حالات نے پلٹا کھایا

1952ء کی بات ہے کہ وہ ایک ادبی ماہنامے کے دفتر میں بیٹھے تھے۔ انہوں نے سردرد اور اضمحلال کی شکایت کی۔ پاس ہی ایک اور شاعر دوست بھی بیٹھے تھے۔ انہوں نے اپنی طرف سے تو اخلاص اور ہمدردی میں انہیں مارفیا کا ٹیکہ لگا دیا۔ سردرد اور اضمحلال تو دور ہو گیا لیکن اس معمولی واقعے نے ان کے جسم کے اندر نشّہ بازی کے تناور درخت کا بیج بو دیا۔ بدقسمتی سے ایک اور واقعے نے اس رجحان کو مزید تقویت دی۔

اس زمانے میں وہ انارکلی لاہور میں ایک دوست کے والد (جو پیشہ کے لحاظ سے ڈاکٹر تھے) کے مطب کی اوپر کی منزل میں رہتے تھے۔ اسی کمرے میں ان کے ساتھ‍ ایک دوست بھی مقیم تھے، ان صاحب کو ہر طرح کے نشوں کی عادت تھی۔ ان کی صحبت میں ساغر بھی رفتہ رفتہ پہلے بھنگ اور شراب اور ان سے گزر کر افیون اور چرس کے عادی ہو گئے۔

خود ان کے دوستوں میں سے بیشتر نے ان کے ساتھ‍ ظلم کیا۔ یہ لوگ انہیں چرس کی پڑیا اور مارفیا کے ٹیکے کی شیشیاں دیتے اور ان سے غزلیں اور گیت لے جاتے، اپنے نام سے پڑھتے اور چھپواتے اور بحیثیت شاعر اور گیت کار اپنی شہرت میں اضافہ کرتے۔ اس کے بعد اس نے رسائل اور جرائد کے دفتر اور فلموں کے اسٹوڈیو آنا جانا چھوڑ دیا۔ اس میں بھی کوئی مبالغہ نہیں کہ اداروں کے کرتا دھرتا اس کے کام کی اجرت کے دس روپے بھی اس وقت ادا نہیں کرتے تھے، جب وہ ان کے درِ دولت کی چوکھٹ پر دس سجدے نہ کرے۔ اس نے ساغر کے مزاج کی تلخی اور دنیا بیزاری اور ہر وقت “بے خود” رہنے کی خواہش میں اضافہ کیا اور بالکل آوارہ ہو گیا۔ کبھی وہ ننگ دھڑنگ ایک ہی میلی کچیلی چادر اوڑھے اور کبھی چیتھڑوں میں ملبوس، بال بکھرائے ننگے پاؤں۔۔۔۔ منہ میں بیڑی یا سگریٹ لیے سڑکوں پر پھرتا رہتا اور رات کو نشے میں دھت مدہوش کہیں کسی سڑک کے کنارے کسی دکان کے تھڑے یا تخت کے اوپر یا نیچے پڑا رہتا۔

اب اس کی یہ عادت ہو گئی کہ کہیں کوئی اچھے وقتوں کا دوست مل جاتا تو اس سے ایک چونی طلب کرتا۔ اس کی یہ چونی مانگنے کی عادت سب کو معلوم تھی چنانچہ بارہا ایسا ہوا کہ کسی دوست نے اسے سامنے سے آتے دیکھا اور فورا جیب سے چونّی نکال کر ہاتھ‍ میں لے لی۔ پاس پہنچے اور علیک سلیک کے بعد مصافحہ کرتے وقت چونی ساغر کے ہاتھ‍ میں چھوڑ دی۔ وہ باغ باغ ہو جاتا۔ یوں شام تک جو دس بیس روپے جمع ہو جاتے، وہ اس دن کے چرس اور مارفیا کے کام آتے۔

جنوری1974ء میں اس پر فالج کا حملہ ہوا اس کا علاج بھی چرس اور مارفیا سے کیا گیا۔ فالج سے تو بہت حد تک نجات مل گئی، لیکن اس سے دایاں ہاتھ‍ ہمیشہ کے لیے بے کار ہو گیا۔ پھر کچھ‍ دن بعد منہ سے خون آنے لگا۔ اور یہ آخر تک دوسرے تیسرے جاری رہا۔ ان دنوں خوراک برائے نام تھی۔ جسم سوکھ‍ کر ہڈیوں کا ڈھانچہ رہ گیا تھا۔ سب کو معلوم تھا کہ اب وہ دن دور نہیں جب وہ کسی سے چونی نہیں مانگے گا۔ چنانچہ 19 جولائی 1974ء صبح کے وقت اس کی لاش سڑک کے کنارے ملی اور دوستوں نے لے جا کر اسے میانی صاحب کے قبرستان میں دفن کر دیا۔

ساغر نے غزل، نظم، قطعہ، رباعی، ہر صنف سخن میں خاصا ذخیرہ چھوڑا ہے۔ وہ خود تو اسے کیا چھپواتا، ناشروں نے اپنے نفع کی خاطر اسے چھاپ لیا اور اسے معاوضے میں ایک پیسہ تک نہ دیا۔ چھ‍ مجموعے اس کی زندگی میں لاہور سے چھپے۔ غم بہار، زہر آرزو (1946ء)، لوح جنوں (1971ء) اور سبز گنبد اور شب آگہی (1972ء)
اگر کوشش کی جائے تو ایک اور مجموعے کا مواد بآسانی مہیّا ہو سکتا ہے۔

اس کی زندگی کے ایک واقعہ سے مشہور یونانی فلسفی دیو جانس کلبی کی روایت تازہ ہوتی ہے:

اکتوبر 1958ء میں پاکستان میں فوجی انقلاب میں جنرل محمد ایوب خاں بر سر اقتدار آ گئے ۔ اس سے پہلے عوام سیاسی پارٹیوں اور سیاست دانوں کی باہمی چپقلش اور رسہ کشی سے تنگ آ چکے تھے اور اس تبدیلی پر خوش ہوئے۔ ساغر نے اسی جذبے کا اظہار ایک نظم میں کیا ، اس میں ایک مصرع تھا؛

کیا ہے صبر جو ہم نے، ہمیں ایوب ملا

یہ نظم جنرل ایوب کی نظر سے گزری یا گزاری گئی۔ اس کے بعد جب وہ لاہور آئے تو انہوں نے خواہش ظاہر کی کہ میں اس شاعر سے ملنا چاہتا ہوں جس نے یہ نظم لکھی تھی۔ اب کیا تھا، ساغر کی تلاش ہونے لگی۔ لیکن صبح سے شام تک کی پوری کوشش کے باوجود وہ ہاتھ‍ نہ لگا۔ اس کا کوئی ٹھور ٹھکانہ تو تھا نہیں، جہاں سے وہ اسے پکڑ لاتے۔ پوچھ‍ گچھ‍ کرتے کرتے سر شام پولیس نے اسے پان والے کی دکان کے سامنے کھڑے دیکھ‍ لیا۔ وہ پان والے سے کہہ رہا تھا کہ پان میں قوام ذرا زیادہ ڈالنا۔ پولیس افسر کی باچھیں کھل گئیں کہ شکر ہے ظلّ سبحانی کے حکم کی تعمیل ممکن ہوئی۔ انہوں نے قریب جا کر ساغر سے کہا کہ آپ کو حضور صدر مملکت نے یاد فرمایا ہے۔ ساغر نے کہا:
بابا ہم فقیروں کا صدر سے کیا کام !
افسر نے اصرار کیا، ساغر نے انکار کی رٹ نہ چھوڑی۔ افسر بے چارا پریشان ، کرے تو کیا کیونکہ وہ ساغر کو گرفتار کرکے تو لے نہیں جا سکتا تھا کہ اس نے کوئی جرم نہیں کیا تھا اور اسے کوئی ایسی ہدایت بھی نہیں ملی تھی، جرنیل صاحب تو محض اس سے ملنے کے خواہش مند تھے اور ادھر یہ “پگلا شاعر” یہ عزت افزائی قبول کرنے کو تیار نہیں تھا۔ اب افسر نے جو مسلسل خوشامد سے کام لیا، تو ساغر نے زچ ہو کر اس سے کہا:

ارے صاحب، مجھے گورنر ہاؤس میں جانے کی ضرورت نہیں۔ وہ مجھے کیا دیں گے۔ دو سو چار سو، فقیروں کی قیمت اس سے زیادہ ہے۔ جب وہ اس پر بھی نہ ٹلا تو ساغر نے گلوری کلے میں دبائی اور زمین پر پڑی سگرٹ کی خالی ڈبیا اٹھا کر اسے کھولا۔ جس سے اس کا اندر کا حصہ نمایاں ہو گیا۔ اتنے میں یہ تماشا دیکھنے کو ارد گرد خاصی بھیڑ جمع ہو گئی تھی۔ ساغر نے کسی سے قلم مانگا اور اس کاغذ کے ٹکڑے پر یہ شعر لکھا:

ہم سمجھتے ہیں ذوق سلطانی
یہ کھلونوں سے بہل جاتا ہے

یا یہ شعر تھا

جس عہد میں لٹ جائے فقیروں کی کمائی
اس عہد کے سلطان سے کچھہ بھول ہوئی

ساغر صدیقی بقلم خود

اور وہ پولیس افسر کی طرف بڑھا کر کہا:
یہ صدر صاحب کو دے دینا، وہ سمجھ‍ جائیں گے اور اپنی راہ چلا گیا۔
( وکی پیڈیا)

ساغر صدیقی کے منتخب اشعار
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

زندگی جبرِ مسلسل کی طرح کاٹی ہے
جانے کس جرم کی پائی ہے سزا، یاد نہیں

میں نے پلکوں سے درِ یار پہ دستک دی ہے
میں وہ سائل ہوں جسے کوئی صدا یاد نہیں

آؤ اک سجدہ کریں عالمِ مدہوشی میں
لوگ کہتے ہیں کہ ساغر کو خدا یاد نہیں

اے عکسِ زلفِ یار ہمیں تو پناہ دے
گھبرا کے آ گئے ہیں بڑی روشنی سے ہم

اس رونق ِ بہار کی محفل میں بیٹھہ کر
کھاتے رہے فریب بڑی سادگی سے ہم

جس عہد میں لٹ جائے فقیروں کی کمائی
اس عہد کے سلطاں سے کچھہ بھول ہوئی ہے

دستور یہاں بھی گونگے ہیں فرمان یہاں بھی اندھے ہیں
اے دوست خدا کا نام نہ لے ایمان یہاں بھی اندھے ہیں

کچھہ لوگ بھروسہ کرتے ہیں تسبیح کے چلتے دانوں پر
بے چین یہاں یزداں کا جنوں انسان یہاں بھی اندھے ہیں

میں تلخیِ حیات سے گھبرا کے پی گیا
غم کی سیاہ رات سے گھبرا کے پی گیا

ساغر بقدرِ ظرف لُٹاتا ہُوں نقدِ ہوش
ساقی سے میں اُدھار کا قائل نہیں ہوں دوست

ہر شناور کو نہیں ملتا تلاطم سے خراج
ہر سفینے کا محافظ ناخدا ہوتا نہیں

راہزن آدمی راہنما آدمی
با رہا بن چکا ہے خدا آدمی

یہ حیات کی کہانی ہے فنا کا ایک ساغر
تو لبوں سے مسکرا کر اسی جام کو لگا لے

چراغِ طور جلاؤ ! بڑا اندھیرا ہے
ذرا نقاب اٹھاؤ ! بڑا اندھیرا ہے

ابھی تو صبح کے ماتھے کا رنگ کالا ہے
ابھی فریب نہ کھاؤ ! بڑا اندھیرا ہے

مجھے تمہاری نگاہوں پہ اعتماد نہیں
مرے قریب نہ آؤ ! بڑا اندھیرا ہے

جسے زبانِ خرد میں شراب کہتے ہیں
وہ روشنی سی پلاؤ ! بڑا اندھیرا ہے

وہ گزر گیا ہے ساغر کوئی قافلہ چمن سے
کہیں آگ جل رہی ہے کہیں آگ بجھہ گئی ہے

ٍ وقت کی عمر کیا بڑی ہو گی
اک ترے وصل کی گھڑی ہو گی

اے عدم کے مسافرو ہشیار
راہ میں زندگی کھڑی ہو گی

موت کہتے ہیں جس کو اے ساغر
زندگی کی کوئی کڑی ہو گی

وہ بلائیں تو کیا تماشا ہو
ہم نہ جائیں تو کیا تماشا ہو

یقین کر کہ یہ کہنہ نظام بدلے گا
مرا شعور مزاج عوام بدلے گا

بزم ساغر ہے گوش بر آواز
کچھ تو فرماؤ! وقت نازک ہے

کوئی نالہ یہاں رسا نہ ہوا
اشک بھی حرفِ مدعا نہ ہوا

آپ رسمِ جفا کے قائل ہیں
میں اسیرِ غمِ وفا نہ ہوا

ڈوبنے کا خیال تھا ساغر
ہائے ساحل پہ ناخدا نہ ہوا

حوروں کی طلب اور مئے و ساغر سے ہے نفرت
زاہد! ترے عرفاں سے کچھہ بھول ہوئی ہے

کبھی تو آؤ ! کبھی تو بیٹھو! کبھی تو دیکھو! کبھی تو پوچھو
تمہاری بستی میں ہم فقیروں کا حال کیوں سوگوار سا ہے

فضائے نیم شبی کہہ رہی ہے سب اچھا
ہماری بادہ کشی کہہ رہی ہے سب اچھا

تڑپ تڑپ کے شبِ ہجر کاٹنے والو
نئی سحر کی گھڑی کہہ رہی ہے سب اچھا

اے مرے دل کے داغ یہ تو بتا
تو کہاں تھا بہار سے پہلے

آج پھر بُجھہ گئے جَل جَل کے امیدوں کے چراغ
آج پھر تاروں بھری رات نے دَم توڑ دیا

ہائے آدابِ محبّت کے تقاضے ساغر
لب ہلے اور شکایات نے دم توڑ دیا

پوچھا کسی نے حال کسی کا تو رو دیے
پانی میں عکس چاند کا دیکھا تو رو دیے

یہ کیا قیامت ہے باغبانو کہ جن کی خاطر بہار آئی
وہی شگوفے کھٹک رہے ہیں تمہاری آنکھوں میں خار بن کر

چاند کا سایہ چھت سے اترا
ہمسائے نے کھڑکی کھولی

جسم کا زنداں روزن روزن
جب بھی چاہا سوئی چبھو لی

چشم ساقی کی عنایات پہ پابندی ہے
ان دنوں وقت پہ، حالات پہ پابندی ہے

ہر تمنا ہے کوئی ڈوبتا لمحہ جیسے
ساز مغموم ہیں نغمات پہ پابندی ہے

سمجھی ہے جسے سایۂ امید عقل خام!
ساغر کا ہے خیال بڑی تیز دھوپ ہے

اب اپنی حقیقت بھی ساغر بے ربط کہانی لگتی ہے
دُنیا کی کی حقیقت کیا کہئیے کُچھہ یاد رہی کُچھہ بھول گئے

بھُولی ہوئی صدا ہوں مجھے یاد کیجیے
تم سے کہیں ملا ہوں مجھے یاد کیجیے

منزل نہیں ہوں ، خضر نہیں ، راہزن نہیں
منزل کا راستہ ہوں مجھے یاد کیجیے

اس اندھیروں کے عہد میں ساغر
کیا کرے گا کوئی اُجالوں کو

یہ جو دیوانے سے دو چار نظر آتے ہیں
ان میں کچھہ صاحبِ اسرار نظر آتے ہیں

کل جنہیں چھو نہیں سکتی تھی فرشتوں کی نظر
آج وہ رونقِ بازار نظر آتے ہیں

حشر میں کون گواہی میری دے گا ساغر
سب تمہارے ہی طرفدار نظر آتے ہیں

یقیناً حشر کی تقریب کے لمحات آ پہنچے
قدم ساغر قریب کوئے جاناں لڑکھڑاتے ہیں

نالہ حدودِ کوئے رسا سے گزر گیا
اب دَردِ دل علاج و دوا سے سے گزر گیا

مرے عزیزو، مرے رفیقو، کوئی نئی داستان چھیڑو
غم ِ زمانہ کی بات چھوڑو، یہ غم تو اب سازگار سا ہے

کبھی تو آؤ، کبھی تو بیٹھو، کبھی تو دیکھو، کبھی تو پوچھو
تمہاری بستی میں ہم فقیروں کا حال کیوں سوگوار سا ہے

یہ اور بات کہ منزل پہ ہم پہنچ نہ سکے
مگر یہ کم ہے کہ راہوں کو چھان بیٹھے ہیں

نور و ظلمت کا احتساب نہ کر
وقت کا کارو بار سانجھا ہے

اس طلسمات کے جہاں میں حضور
کوئی کیدو ہے کوئی رانجھا ہے

وہاں اب تک سنا ہے سونے والے چونک اٹھتے ہیں
صدا دیتے ہوئے جن راستوں سے ہم گزر آئے

xosotin chelseathông tin chuyển nhượngcâu lạc bộ bóng đá arsenalbóng đá atalantabundesligacầu thủ haalandUEFAevertonxosofutebol ao vivofutemaxmulticanaisonbetbóng đá world cupbóng đá inter milantin juventusbenzemala ligaclb leicester cityMUman citymessi lionelsalahnapolineymarpsgronaldoserie atottenhamvalenciaAS ROMALeverkusenac milanmbappenapolinewcastleaston villaliverpoolfa cupreal madridpremier leagueAjaxbao bong da247EPLbarcelonabournemouthaff cupasean footballbên lề sân cỏbáo bóng đá mớibóng đá cúp thế giớitin bóng đá ViệtUEFAbáo bóng đá việt namHuyền thoại bóng đágiải ngoại hạng anhSeagametap chi bong da the gioitin bong da lutrận đấu hôm nayviệt nam bóng đátin nong bong daBóng đá nữthể thao 7m24h bóng đábóng đá hôm naythe thao ngoai hang anhtin nhanh bóng đáphòng thay đồ bóng đábóng đá phủikèo nhà cái onbetbóng đá lu 2thông tin phòng thay đồthe thao vuaapp đánh lô đềdudoanxosoxổ số giải đặc biệthôm nay xổ sốkèo đẹp hôm nayketquaxosokq xskqxsmnsoi cầu ba miềnsoi cau thong kesxkt hôm naythế giới xổ sốxổ số 24hxo.soxoso3mienxo so ba mienxoso dac bietxosodientoanxổ số dự đoánvé số chiều xổxoso ket quaxosokienthietxoso kq hôm nayxoso ktxổ số megaxổ số mới nhất hôm nayxoso truc tiepxoso ViệtSX3MIENxs dự đoánxs mien bac hom nayxs miên namxsmientrungxsmn thu 7con số may mắn hôm nayKQXS 3 miền Bắc Trung Nam Nhanhdự đoán xổ số 3 miềndò vé sốdu doan xo so hom nayket qua xo xoket qua xo so.vntrúng thưởng xo sokq xoso trực tiếpket qua xskqxs 247số miền nams0x0 mienbacxosobamien hôm naysố đẹp hôm naysố đẹp trực tuyếnnuôi số đẹpxo so hom quaxoso ketquaxstruc tiep hom nayxổ số kiến thiết trực tiếpxổ số kq hôm nayso xo kq trực tuyenkết quả xổ số miền bắc trực tiếpxo so miền namxổ số miền nam trực tiếptrực tiếp xổ số hôm nayket wa xsKQ XOSOxoso onlinexo so truc tiep hom nayxsttso mien bac trong ngàyKQXS3Msố so mien bacdu doan xo so onlinedu doan cau loxổ số kenokqxs vnKQXOSOKQXS hôm naytrực tiếp kết quả xổ số ba miềncap lo dep nhat hom naysoi cầu chuẩn hôm nayso ket qua xo soXem kết quả xổ số nhanh nhấtSX3MIENXSMB chủ nhậtKQXSMNkết quả mở giải trực tuyếnGiờ vàng chốt số OnlineĐánh Đề Con Gìdò số miền namdò vé số hôm nayso mo so debach thủ lô đẹp nhất hôm naycầu đề hôm naykết quả xổ số kiến thiết toàn quốccau dep 88xsmb rong bach kimket qua xs 2023dự đoán xổ số hàng ngàyBạch thủ đề miền BắcSoi Cầu MB thần tàisoi cau vip 247soi cầu tốtsoi cầu miễn phísoi cau mb vipxsmb hom nayxs vietlottxsmn hôm naycầu lô đẹpthống kê lô kép xổ số miền Bắcquay thử xsmnxổ số thần tàiQuay thử XSMTxổ số chiều nayxo so mien nam hom nayweb đánh lô đề trực tuyến uy tínKQXS hôm nayxsmb ngày hôm nayXSMT chủ nhậtxổ số Power 6/55KQXS A trúng roycao thủ chốt sốbảng xổ số đặc biệtsoi cầu 247 vipsoi cầu wap 666Soi cầu miễn phí 888 VIPSoi Cau Chuan MBđộc thủ desố miền bắcthần tài cho sốKết quả xổ số thần tàiXem trực tiếp xổ sốXIN SỐ THẦN TÀI THỔ ĐỊACầu lô số đẹplô đẹp vip 24hsoi cầu miễn phí 888xổ số kiến thiết chiều nayXSMN thứ 7 hàng tuầnKết quả Xổ số Hồ Chí Minhnhà cái xổ số Việt NamXổ Số Đại PhátXổ số mới nhất Hôm Nayso xo mb hom nayxxmb88quay thu mbXo so Minh ChinhXS Minh Ngọc trực tiếp hôm nayXSMN 88XSTDxs than taixổ số UY TIN NHẤTxs vietlott 88SOI CẦU SIÊU CHUẨNSoiCauVietlô đẹp hôm nay vipket qua so xo hom naykqxsmb 30 ngàydự đoán xổ số 3 miềnSoi cầu 3 càng chuẩn xácbạch thủ lônuoi lo chuanbắt lô chuẩn theo ngàykq xo-solô 3 càngnuôi lô đề siêu vipcầu Lô Xiên XSMBđề về bao nhiêuSoi cầu x3xổ số kiến thiết ngày hôm nayquay thử xsmttruc tiep kết quả sxmntrực tiếp miền bắckết quả xổ số chấm vnbảng xs đặc biệt năm 2023soi cau xsmbxổ số hà nội hôm naysxmtxsmt hôm nayxs truc tiep mbketqua xo so onlinekqxs onlinexo số hôm nayXS3MTin xs hôm nayxsmn thu2XSMN hom nayxổ số miền bắc trực tiếp hôm naySO XOxsmbsxmn hôm nay188betlink188 xo sosoi cầu vip 88lô tô việtsoi lô việtXS247xs ba miềnchốt lô đẹp nhất hôm naychốt số xsmbCHƠI LÔ TÔsoi cau mn hom naychốt lô chuẩndu doan sxmtdự đoán xổ số onlinerồng bạch kim chốt 3 càng miễn phí hôm naythống kê lô gan miền bắcdàn đề lôCầu Kèo Đặc Biệtchốt cầu may mắnkết quả xổ số miền bắc hômSoi cầu vàng 777thẻ bài onlinedu doan mn 888soi cầu miền nam vipsoi cầu mt vipdàn de hôm nay7 cao thủ chốt sốsoi cau mien phi 7777 cao thủ chốt số nức tiếng3 càng miền bắcrồng bạch kim 777dàn de bất bạion newsddxsmn188betw88w88789bettf88sin88suvipsunwintf88five8812betsv88vn88Top 10 nhà cái uy tínsky88iwinlucky88nhacaisin88oxbetm88vn88w88789betiwinf8betrio66rio66lucky88oxbetvn88188bet789betMay-88five88one88sin88bk88xbetoxbetMU88188BETSV88RIO66ONBET88188betM88M88SV88Jun-68Jun-88one88iwinv9betw388OXBETw388w388onbetonbetonbetonbet88onbet88onbet88onbet88onbetonbetonbetonbetqh88mu88Nhà cái uy tínpog79vp777vp777vipbetvipbetuk88uk88typhu88typhu88tk88tk88sm66sm66me88me888live8live8livesm66me88win798livesm66me88win79pog79pog79vp777vp777uk88uk88tk88tk88luck8luck8kingbet86kingbet86k188k188hr99hr99123b8xbetvnvipbetsv66zbettaisunwin-vntyphu88vn138vwinvwinvi68ee881xbetrio66zbetvn138i9betvipfi88clubcf68onbet88ee88typhu88onbetonbetkhuyenmai12bet-moblie12betmoblietaimienphi247vi68clupcf68clupvipbeti9betqh88onb123onbefsoi cầunổ hũbắn cáđá gàđá gàgame bàicasinosoi cầuxóc đĩagame bàigiải mã giấc mơbầu cuaslot gamecasinonổ hủdàn đềBắn cácasinodàn đềnổ hũtài xỉuslot gamecasinobắn cáđá gàgame bàithể thaogame bàisoi cầukqsssoi cầucờ tướngbắn cágame bàixóc đĩaAG百家乐AG百家乐AG真人AG真人爱游戏华体会华体会im体育kok体育开云体育开云体育开云体育乐鱼体育乐鱼体育欧宝体育ob体育亚博体育亚博体育亚博体育亚博体育亚博体育亚博体育开云体育开云体育棋牌棋牌沙巴体育买球平台新葡京娱乐开云体育mu88qh88

Sibte Hussain

Website: