سستے ماڈل بازاروں میں بھی مہنگائی کا ڈنکا بجنے لگا، ناقص کوالٹی کی اشیائے خور و نوش مہنگے داموں فروخت ہونے لگیں
لاہور(اپنے نمائندے سے) سستے ماڈل بازاروں میں بھی مہنگائی کا ڈنکا بجنے لگا، ناقص کوالٹی کی اشیائے خور و نوش مہنگے داموں فروخت ہونے لگیں۔ ماڈل ٹاون ،وحدت روڈ اور شادمان سمیت شہر کے سستے بازاروں کا براحال ہے، شہریوں نے سستے بازاروں میں اشیائے خوردونوش کی سستی اور معیاری فراہمی کیساتھ سکیورٹی انتظامات کی بہتری کا بھی مطالبہ کیاہے۔ چیزیں توسستی ملتی نہیں اور معیار بھی انتہائی ناقص ہے۔اتوار بازار عوام کو ریلیف دینے میں ناکام ہو گیا ہے۔اتوار بازارمیں سبزیوں کے ریٹس میتھی اول 45، بھنڈی اول 65، گھیا کدو اول 38، کریلے اول 90 کھیرا اول 45، بینگن اول 40، گاجر اول 60بھنڈی اول 65، شلجم اول 48، پالک 22،گھیا توری اول 40، پالک22، آلو نیا34، پیاز 23، ٹماٹر 65 ، بند گوبھی اول 40، شملہ مرچ اول 100، پھلیاں اول 45، کھیرا 45روپے، گاجر اول 60، پھول گوبھی 55روپے گاجر اول 60،کے حساب سے فروخت ہوتے رہے ۔برائلر کا گوشت 209روپے، بکرے کا گوشت 750روپے ، ادرک 190 ، لہسن چائینہ اول 75، لیموں 65، سبز مرچ 75، اتوار بازار میں فروٹ کے ریٹس انار قندھاری140، سیبکالا کولو 120، مسمی فی درجن70، گریپ فروٹ فی دانہ12، انار قندھاری اول 140، سیب کالا کولو 120، جاپانی پھل اول 70، انگور سندر خانی اول 190، انار قندھاری اول 140 ، انگور ٹافی اول 120انگور قندھاری اول 140کے حساب سے فروخت ہوتے رہے ۔خریدار خالی ہاتھ گھر لوٹنے پر مجبورہیں ۔گرانفروشی بھی سر اٹھانے لگے۔وحدت کالونی ماڈل بازار اور شادمان ماڈل بازار میں مہنگائی کا راج اشیائے خور و نوش کی قیمتیں اول درجے کی مگر معیار ناقص ہے ۔سبزیوں کی قیمتیں اوپر اور جبکہ معیار نیچے جا رہا ہے ۔ شادمان اور وحدت کالونی اتوار بازار میں نہ تو پینے کا پانی دستیاب ہے نہ ہی بیٹھنے کا کوئی انتظام ہے جس کے نیچے عوام بیٹھ کر سکون کا سانس لے سکے۔مہنگائی کا طوفان کرنے لگا شہریوں کو پریشان ،حکومت خاموشی تماشائی بنی ہوئی ہے۔سبزیاں اور دالیں پہنچ سے دور ،کیا کھائیں اور کیا نہ کھائیں۔دالوں اور خورد و نوش کی قیمتیں بڑھتی جا رہی ہیں۔دالوں اور خورد و نوش کی قیمتوں میں اضافے کا کون ذمہ دار ہے۔سیاسی تبدیلی تو آ گئی عوام کے حالات کب بدلیں گے۔سبزیوں اور پھلوں کی قیمتیں نرخ نامے سے زیادہ وصول کئے جا رہے ہیں۔مہنگائی کے جن کو قابو کرنے کے لئے کن اقدامات کی ضرورت ہے۔متعلقہ حکام قیمتیں کنٹرول کرنے میں ناکام ہو گئے ہیں۔