محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کے شعبہ موٹر برانچ میں لائسنس بک کی عدم دستیابی کے بعد ٹرانسفر سٹیکر بھی نایاب ہو گئے
لاہور(میڈیا 92نیوز) محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کے شعبہ موٹر برانچ میں لائسنس بک کی عدم دستیابی کے بعد ٹرانسفر سٹیکر بھی نایاب ہو گئے۔شہریوں سے 200روپے سٹیکر کی فیس وصولی کے باوجود ہاتھ کی قلمی تحریر استعمال کی جانے لگی سٹیکر اور لائسنس بک کہاں دیئے جا رہے ہیں اور ان کو کون استعمال کر رہا ہے ۔ میڈیا 92نیوز نئے انکشافات سامنے لے آیا۔جب میڈیا 92نیوز کی ٹیم نے ایکسائز کے دفتر موٹر برانچ میں وزٹ کیا تو وہاں پر موجود لوگوں نے ایمرا نیوز کو بتایا کہ ہم سے 200 روپے لے کر ہاتھ کی لکھی ہوئی بکیں دے رہے ہیں
محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کے شعبہ موٹر برانچ میں لائسنس بک کی عدم دستیابی کے بعد ٹرانسفر سٹیکر بھی نایاب ہو گئےشہریوں سے 200روپے سٹیکر کی فیس وصولی کے باوجود ہاتھ کی قلمی تحریر استعمال کی جانے لگی ایکسائز کے دفتر موٹر برانچ میں وزٹ کیا تو وہاں پر موجود لوگوں نے ایمرا نیوز کو بتایا کہ ہم سے 200 روپے لے کر ہاتھ کی لکھی ہوئی بکیں دے رہے ہیں جو ہمارے ساتھ سرا سر زیادتی ہےجو ہمارے ساتھ سرا سر زیادتی ہے ۔جب ہم نے موقع پر موجود افسروں سے پوچھا تو انہوں نے ہمیں بتایا ہمارا نام نہ ظاہر کیا جائے تو ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ ہمارے آفس سے دو بڑے افسروں کو معطل کیا ہے جس کی وجہ سے ان کی سائن کی ہوئی بکوں کو روکا ہے اور مجبوراً ہمیں ان کی بکوں کو ہاتھ سے لکھ کر دیا جا رہا ہے ۔لیکن جب ہم نے وہاں پر موجود لوگوں سے پوچھا جو ان بکوں کو لینے کے لئے آئے ہوئے تھے تو ہمیں معلوم ہوا کہ یہاں تو معاملہ ہی کچھ اور ہے انہوں نے ہمیں بتایا کہ ایسا نہیں ہے یہ سب بکیں انہوں نے سٹور کی ہوئی ہیں اور مہنگے داموں ریٹ لے کر یہ بکیں دی جا رہی ہیں کیونکہ محکمہ ایکسائز والوں کے پاس بہت سارے ڈیلر آتے ہیں جو یہ بکیں بنا کر دیتے ہیں اور ان کے عوض ان کو معاوضہ بھی دیا جاتا ہے اور جو لوگ صبح سے لائنوں میں لگے ہوتے ہیں اور ذلیل و خوار ہو رہے ہیں ان کو ہاتھ سے لکھی ہوئی بکیں دی جا رہی ہیں
ہمیں وہ کمپیوٹر والی بکیں نہیں دی جا رہیں جو ان ڈیلروں کو دیتے ہیں کیونکہ ایکسائز والوں کو ان سے رقم ملتی ہے ہم سے تو صرف گورنمنٹ فیس ملتی ہے ہمارے نئے وزیر اعلیٰ پنجاب نے اعلان کیا تھا کہ جس نے بھی کرپشن کرنی ہے وہ یہ علاقہ چھوڑ کر چلا جائے لیکن یہاں تو اتنی کرپشن نظر آئی ہے ہم یہ بیان نہیں کر سکتے ہیں صرف اتنا کہہ سکتے ہیں کہ پانچوں کی پانچوں انگلیاں اور سر کڑاہی میں ہے ۔تحریک انصاف کا یہ نعرہ اب ہمیں سمجھ آ رہا ہے کہ تبدیلی آ ئی نہیں آ گئی ہے! اس نعرے کو سچ کر دکھایا محکمہ ایکسائز موٹر برانچ نے پہلے لائسنس بک کی عدم دستیابی کے بعد سٹیکر بھی نایاب ہو گئے۔ شہریوں کو سٹیکرز کی بجائے ہاتھ سے لکھی ہوئی بکیں ایشو کر دیں۔ لیکن شہریوں سے فی کس 200روپے سٹیکر کی مد میں وصول کئے جا رہے ہیں۔ محکمہ ایکسائز موٹر برانچ نے کرپشن کا ایک نیا طریقہ دریافت کر لیا ہے ۔ جس کی وجہ سے شہری سراپا احتجاج بنے ہوئے ہیں۔ ذرائع نے مزید انکشاف کیا ہے کہ محکمہ ایکسائز موٹر برانچ کا کچھ سٹاف ایسا بھی ہے جنہوں نے لائسنس بک اور سٹیکر سٹاک کئے ہوئے ہیں جو زیادہ ریٹوں پر فروخت کئے جا رہے ہیں ان کرپٹ مافیوں کے خلاف قانون کب حرکت میں آئے گا یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا۔
Leave a Reply