مسلم لیگ (ن) نے سیاست پر ریاست کو ترجیح دی، میاں جاوید لطیف
اسلام آباد:وفاقی وزیر میاں جاوید لطیف نے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) نے سیاست پر ریاست کو ترجیح دی،2013ء سے 2018ء تک مسلم لیگ (ن) نے معیشت کو مضبوط کیا ، آئین اور قانون کے تحت ملک کو آگے بڑھانا چاہیے اسی میں ملک کی بھلائی ہے ،مسلم لیگ (ن) ایک دن بھی الیکشن میں تاخیر نہیں چاہتی ، مقررہ وقت پر جلد انتخابات ہی سے ملک کی بھلائی ہے ،سی پیک مکمل ہونے سے ملک میں خوشحالی آئے گی ،عالمی قوتوں کو پاکستان کی ترقی استحکام پسند نہیں ، توشہ خانہ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی پر ہاتھ کیوں نہیں ڈالا جارہا ،قوم کو آئندہ انتخابات میں میاں نواز شریف سے بہت سی امیدیں ہیں ۔ اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے میا ں جاوید لطیف نے کہا کہ کہا جارہا ہے کہ حکومت الیکشن میں تاخیر کررہی ہے اور مردم شماری کا بہانہ بنا کر اس کا حوالہ دیا جارہا ہے بات یہ ہے کہ یہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت نہیں ہcustom paintball jerseys fsu jersey adidas yeezy boost 350 turtle dove personalized celtics jersey ohio state buckeyes jersey belletress caliente nike air max 90 futura human hair wigs bouncing putty egg custom kings jersey belletress caliente yeezy grigie 350 rose toy adult penn state jersey adidas boost 43ے یہ اتحادی حکومت ہے اس میں دیگر جماعتوں کے تحفظات ، شکایات کو بھی مدنظر رکھتے ہوئے بیان دیا گیا کہ نئی مردم شماری کے مطابق حلقہ بندیاں ہوں اور الیکشن کروائے جائیں ۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ بات یہ ہے کہ مسلم لیگ (ن)ایک دن کی الیکشن میں تاخیرنہیں چاہتی اور ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ نئی مردم شماری میں اگر قانونی پہلوئوں کو مدنظر رکھا جائے تو نئی مردم شماری کے تحت الیکشن ہونا ممکن نہیں اس لئے پرانی مردم شماری کے مطابق الیکشن کو دور دیکھنے کی بجائے بروقت الیکشن کروائے جائیں تو بہتر ہوگا اور یہ تمام پارٹیوں کے مفاد میں ہے یہ پاکستان کے بھی مفاد میں ہے جتنی تقسیم در تقسیم پچھلے دور میں کردی گئی اگر اس سے نکلنا ہے قوم کو متحد کرنا ہے تو تاخیر سے متحد نہیں کیا جاسکتا ۔ انہوں نے کہا کہ ایک آواز یہ بھی سنائی دیتی ہے کہ پندرہ ماہ میں جمہوریت کمزور ہوئی جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ جمہوریت کمزور ہوئی تو ہاں ہوئی مگر پندرہ ماہ پہلے اداروں میں بیٹھے جن اداروں میں جن کے پاس کمان تھی ان کی منصوبہ بندی اس کمزور جمہوریت کو ختم کرنے کی تھی ہم نے اپنی سیاست کو قربان کرکے ریاست کو بچا دیا اور شبر زیدی کا بھی گزشتہ حکومت کے حوالے سے بیان بھی سامنے رکھیں ہماری اس بات کو تقویت ملتی ہے کہ ہم سخت فیصلے کرکے ریاست بچا رہے ہیں ۔ میاں جاوید لطیف نے کہا کہ آنے والے انتخابات میں جو لوگوں کی آنکھوں میں چمک دیکھ رہے ہیں وہ میاںنواز شریف کے حوالے سے ہے ہم نے پہلے بھی بڑے چیلنجز کو قبول کیا 2013سے پہلے جو ملک میں اندھیرے تھے قرضوں کی لمبی لائن تھی ، کوئی ترقی نہیں تھی پاکستان کھنڈر بن گیا تو کیا جب ہم نے 2013میں حکومت سنبھالی تو کیا حالات تھے اور 2018میں کیا تھے یہ سب قوم کے سامنے ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آنے والے انتخابات میں ہم جو دیکھ رہے ہیں قوم کی امید نواز شریف سے بندھی ہیں اس کو مایوس نہیں ہونے دینگے اور میاں نواز شریف چوتھی بار وزیراعظم بننے جارہے ہیں دنیا کی کوئی طاقت وزیراعظم بننے سے نہیں روک تھی میاں نواز شریف سی پیک کا منصوبہ تکمیل تک پہنچا کر جو خوشحالی آئے گی اس کے فوائد قوم کو دینا چاہتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ نو دس مئی کو جو سازش ملک کیخلاف ہوئی وہ بے نقاب ہوئی میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ ذوالفقار بھٹو کے خلاف جو عالمی سازش تھی اور جو سہولت کاری پاکستان کے اندر سے ہوئی بے نظیر بھٹو کے قتل میں جو عالمی سازش اور مقامی مہرے استعمال ہوئے اسی طرح نواز شریف کو ہائی جیکر بنایا گیا اور نواز شریف نے ملک کے دفاع کو ناقابل تسخیر بنایا اور پھر سی پیک کا تحفہ ملک کو دیا اس وقت سارے یہ کہہ رہے تھے کہ آپ کو پاکستان کے دفاع کو ناقابل تسخیر بنانے اور سی پیک کا تحفہ دینے سے آپ سے عالمی طاقتیں خوش نہیں وہ آپ کو اقتدار میں نہیں رہنے دینگے اور ملک سے اس کی سہولت کاری کے ذریعے آپ کو ہٹایا جائے گا اور پھر ایسا ہی ہوا یہ قوتیں پاکستان کو ترقی کرتا نہیں دیکھنا چاہتے میں کہتا ہوں نئی قانون سازی کرکے آپ ملک کو ترقی دینا چاہتے ہیں یا تباہ کرنا چاہتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ جو قانون ان کو نو مئی کے اور توشہ خانے میں ثابت شدہ مجرم کو پکڑنے میں رکاوٹ ڈالنے سے جو قوتیں روک رہی ہیں کیا وہ ملک کی خدمت گار ہیں وہ ملک کو سنبھلنے دینگی جتنی حاضری سے حاضری سے استتثنیٰ اور سہولتیں عمران کو دی گئی تاریخ میں کسی کو نہیں ملیں توشہ خانہ میں کیا ثبوتوں کی ضرورت ہے کیا نو مئی کے واقعات میں ثبوتوں کی ضرورت ہے کیوں اس پر ہاتھ نہیں ڈالا جاسکتا ۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ ایک ادارے نے خود احتسابی اپنے اندر کیں اور جو سہولت کاری کا کردار ادا کررہے تھے ان پر ہاتھ ڈال کر اچھا کیا کاش ان پر بھی ہاتھ ڈالا جاتا جنہوں نے 2017ء میں سازشی رول ادا کیا تو نو مئی کا واقعہ پیش نہ آتا آج قوم سوال کررہی ہے کہ یہ بتایا جائے کہ جو نااہل کئے گئے وہ کیا درخواستوں پر درخواستیں دیتے کیا ان کے ساتھ وہی سلوک کی جائے جو مجرموں کے ساتھ کیا جاتا ہے اور مجرموں کے ساتھ وہ سلوک کیا جائے جو بے قصور لوگوں کے ساتھ کیا جاتا ہے ایسا اب نہیں چلے گا ایک شخص کو بار بار ریلیف دیا جائے کہ جو پروجیکٹ جو فعل ہوچکا اس کو دوبارہ پایہ تکمیل تک پہنچانے کیلئے منظم سازش کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے میں گزارش کروں گا کہ بہت ہوچکا ہم اپنا مذاق تمسخر خود اڑا رہے ہیں اس ریاست سے کھیل رہے ہیں اس ریاست سے کھیلنا بند ہونا چاہیے اداروں کو اپنے حدود میں رہ کر کام کرنا چاہیے اور ایسے قوانین جو بنیادی انسانی حقوق یا قانون سے متصادم ہوں ان کو نہیں بنانا چاہیے جس سے دنیا میں ہمارا مذاق بنیں ہم اس کے حق میں نہیں حکومت کی طرف سے اگر کوئی ایسا بل آتا ہے تو یہ نہ کہا جائے کہ مسلم لیگ (ن) کا ہے یہ قومی اتحادی حکومت کا بل تو ہے مگر کسی ایک جماعت کا نہیں جب کوئی متصادم بل آئے تو کہا جاتا ہے کہ یہ مسلم لیگ (ن) کا ہے اور ریلیف کا کام ہو تو کہا جاتا ہے یہ قومی حکومت کا کارنامہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میں یہ کہتا کہ نواز شریف کی قیادت میں میں نے اور کروڑوں ورکرز نے یہ کام سیکھا ہے کہ آئین اور قانون سے سیکھا جائے اور آئین اور قانون کے اندر رہ کر کام کیا جائے اسی میں پاکستان کی بھلائی ہے اور اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ اگر ہم ووٹ کو عزت کی بات کرنا چھوڑ دیں تو یہ ناممکن ہے ہماری جدوجہد کے نتیجے میں ایک ادارے نے اپنے اندر خود احتسابی کا عمل کیا یہ سب ہمارے ادارے ہیں اگر اداروں میں بیٹھے لوگوں سے غلطیاں ہوئی ہیں تو اب وہ ملک کی خوشحالی کیلئے کندھے سے کندھا ملا کر چلنا چاہتے ہیں تو ہم ساتھ چلنے کیلئے تیار ہیں اداروں میں بیٹھے ان لوگوں سے اختلاف تھا اور رہے گا جو پاکستان کی آئین کی پاسداری میں رکاوٹ بنتے ہیں اور ملکی ترقی میں رکاوٹ بنتے ہیں ۔