ملک میں 10 کروڑ عوام غربت کی چکی میں پس رہی ہے
سابق وزیر خزانہ حفیظ پاشا نے کہا ہے کہ ملک میں 10 کروڑ عوام غربت کی لکیر سے نیچے جا چکے ہیں۔
سابق وزیر خزان حفیظ پاشا نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں 10 کروڑ لوگ غربت کی لکیر سے نیچے جا چکے ہیں۔ پاکستان کے زرمبادلہ ذخائر 4 ارب ڈالر سے بھی نیچے چلے گئے ہیں۔ بجٹ میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی جانب سے کوئی پلان یا اسٹریٹیجی نہیں دی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ بجٹ جس انداز میں پیش کیا گیا امید تھی کہ پاکستان کے لوگوں کو مطمئن کیا جائیگا، ہم امید کرتے تھے کہ اسحاق ڈار آغاز میں ہی بتاتے کہ ہم دیوالیے کا دلدل سے نکل چکے ہیں انہیں بجٹ کے آغاز میں ہی اسٹریٹیجی یا کوئی پلان پیش کرنا چاہیے تھے لیکن ایسا کچھ نہیں ہوا۔
حفیظ پاشا نے کہا کہ وزیر خزانہ کو پاکستان کے تاجروں اور کاروباری شخصیات کو مطمئن کرنا چاہیے تھا، بجٹ دستاویز میں جو کچھ بتایا گیا کم از کم اس سے ہی عوام کو آگاہ کرنا چاہیے تھا۔
سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ بی آئی ایس پی کیلیے فنڈز کو صرف 50 ارب روپے بڑھایا ہے جب کہ نتخواہوں میں جو اضاف کیا گیا اس پر 600 ارب خرچ ہوں گے، یعنی حکومت نے 30 لاکھ لوگوں کے لیے 600 ارب کا اضافہ کیا گیا جب کہ دوسری طرف 10 کروڑ لوگوں کے لیے اضافہ 50 ارب کیا گیا ہے۔
انہوں نے ایف بی آر ریونیو بڑھانے کا جو ٹاسک رکھا گیا ہے وہ رسکی ہے جو پورا نہیں ہوگا۔ پی ڈی ایل کا ہدف بھی بڑھایا گیا ہے، ایسا لگتا ہے پی ڈی ایل کو 50 روپے سے 75 روپے تک بڑھایا جائیگا۔
سابق وزیر خزان حفیظ پاشا نے ایمرا نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں 10 کروڑ لوگ غربت کی لکیر سے نیچے جا چکے ہیں۔ پاکستان کے زرمبادلہ ذخائر 4 ارب ڈالر سے بھی نیچے چلے گئے ہیں۔ بجٹ میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی جانب سے کوئی پلان یا اسٹریٹیجی نہیں دی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ بجٹ جس انداز میں پیش کیا گیا امید تھی کہ پاکستان کے لوگوں کو مطمئن کیا جائیگا، ہم امید کرتے تھے کہ اسحاق ڈار آغاز میں ہی بتاتے کہ ہم دیوالیے کا دلدل سے نکل چکے ہیں انہیں بجٹ کے آغاز میں ہی اسٹریٹیجی یا کوئی پلان پیش کرنا چاہیے تھے لیکن ایسا کچھ نہیں ہوا۔
حفیظ پاشا نے کہا کہ وزیر خزانہ کو پاکستان کے تاجروں اور کاروباری شخصیات کو مطمئن کرنا چاہیے تھا، بجٹ دستاویز میں جو کچھ بتایا گیا کم از کم اس سے ہی عوام کو آگاہ کرنا چاہیے تھا۔
سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ بی آئی ایس پی کیلیے فنڈز کو صرف 50 ارب روپے بڑھایا ہے جب کہ نتخواہوں میں جو اضاف کیا گیا اس پر 600 ارب خرچ ہوں گے، یعنی حکومت نے 30 لاکھ لوگوں کے لیے 600 ارب کا اضافہ کیا گیا جب کہ دوسری طرف 10 کروڑ لوگوں کے لیے اضافہ 50 ارب کیا گیا ہے۔