پنجاب،خیبرپختونخواہ الیکشن کیس کی سماعت 23 مئی تک ملتوی
چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا ہے کہ آج دیکھ لیں وفاقی حکومت بے بس ہے، لوگ گیٹ پھلانگ رہے ہیں، سپریم کورٹ کے باہر جو ہورہا ہے کون آئین پر عملدرآمد کرائے گا؟ فریقین دوبارہ مذاکرات شروع کریں۔
پنجاب انتخابات سے متعلق الیکشن کمیشن آف پاکستان کی نظر ثانی درخواست پر سپریم کورٹ آج سماعت کررہا ہے۔ چیف جسٹس عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی خصوصی بینچ سماعت کررہا ہے۔ جسٹس اعجازالاحسن اور جسٹس منیب اختر بھی بینچ میں شامل ہیں۔
دورانِ سماعت چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ فنڈز اور سیکیورٹی کا مسئلہ پہلے الیکشن کمیشن نے بتایا تھا۔ آج تو الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کے دائرہ اختیار پر سوال اٹھا دیا ہے۔ نظر ثانی درخواست پر نوٹسز جاری کر دیتے ہیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہم تمام فریقین کو سنیں گے، یہ ایک نظرثانی درخواست ہے۔ وفاقی حکومت کو نظرثانی میں آنا چاہیے تھا۔ سپریم کورٹ اپنا فیصلہ دے چکی ہے۔ نظر ثانی کی گنجائش آئین میں دی گئی ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ملکی اداروں اور اثاثوں کو جلایا جا رہا ہے۔ باہر دیکھیں انسٹالیشنز کو آگ لگائی جا رہی ہے۔ چار پانچ دنوں سے جو ہو رہا ہے اسے بھی دیکھیں گے۔ انتحابات جمہوریت کی بنیاد ہیں۔ ہم سب ایک فرض کی امید کرتے ہیں کہ جو ہر ایک نے نبھانا ہے
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ علی ظفر درست کہہ رہے ہیں کہ بال حکومت کے کورٹ میں ہے۔ حکومت مذاکرات کی دعوت دے تو علی ظفر بھی اپنی قیادت سے بات کریں۔ ملک میں کاروبار کا پہیہ رک گیا ہے چیف جسٹس کی جانب سے پنجاب انتخابات سے متعلق الیکشن کمیشن کی نظرثانی درخواست پر سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کردی گئی