ڈاکٹر شیری مزاری کی دوبارہ گرفتاری پر دائر توہین عدالت کی درخواست پر سماعت
اسلام آباد : اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کی عدالت نے ڈاکٹر شیری مزاری کی دوبارہ گرفتاری پر دائر توہین عدالت کی درخواست میں انسپکٹر جنرل آف پولیس اسلام آباد ڈاکٹر ناصر اکبر کونوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔ اسلام ہائی کورٹ میں سماعت کے دوران اٹارنی جنرل آف پاکستان منصور عثمان اور دیگر عدالت پیش ہوئے، عدالت نے کہاکہ پنجاب پولیس کو ڈائریکٹ اسلام آباد سے کسی کو گرفتار نہیں کرسکتی،بادی النظر میں اسلام آباد پولیس اس معاملے سے الگ نہیں ہو سکتی،کیا پنجاب پولیس کو اسلام آباد پولیس نے بلایا تھا،کیا ڈاکٹر شیری مزاری کو دوبارہ گرفتار کر لیا گیا ہے، جس پر وکیل نے کہاکہ جی انہیں دوبارہ گرفتار کر لیا گیا ہے،دوران سماعت جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب جذباتی ہو گئے اور کہاکہ ان کیسز پر عدالت کو کچھ concern ہیں،عدالت کی رٹ اس ملک کا وقار ہے، آئینی عدالت کے خلاف ایک مہم لانچ کی گئی،ہم ججز ٹاک شو نہیں کرسکتے،ہم وہاں بیٹھ کر بات نہیں کرسکتے،اٹارنی جنرل صاحب ملک کے لیے اعلی اتھارٹی کے سامنے یہ معاملہ رکھیں،اٹارنی جنرل نے کہاکہ یہ ملک آئین کے تحت ہی چلنا ہے ،عدالتوں نے آئین کے تحت ہی کام کرنا ہے اور آئین کے دائرے میں رہ کر کام کرنا ہے،جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہاکہ یہ وقت گزر جائے گا لیکن اس کے اثرات برقرار رہیں گے، حکومت کی کوشش ہے کہ عدالتی رٹ کو شکست دی جائے،ہم کہتے ہیں سولائیزڈ ملک ہے کورٹ کے آرڈر کے ساتھ جو ہو رہا وہ ثابت نہیں کرتا،جو پرتشدد واقعات ہوئے انکو کوئی جسٹیفائی نہیں کرسکتا،ہم یہاں صرف سروس کے لیے ہیں، اس موقع پر کمرہ عدالت موجود وکلاء روسٹرم پر آگئے اور کہاکہ ہم عدالت کے ساتھ ہیں، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہاکہ پنجاب پولیس ڈائریکٹ اسلام آباد سے کسی کو گرفتار نہیں کر سکتی،باڈی النظر میں اسلام آباد پولیس خود کو اس سے الگ نہیں کر سکتی،کیا پنجاب پولیس کو اسلام آباد نے بلایا تھا کہ عدالت نے گرفتاری سے روکا ہوا ہے؟ عدالت نے آئی جی اسلام آباد کو نوٹس جاری کرتے ہوئے استفسار کیاکہ عدالتی حکم کے باوجود شیریں مزاری کو پنجاب پولیس کے حوالے کیوں کیا ؟عدالت نے سماعت پیر تک کیلئے ملتوی کردی ۔