کسی اسلامی ملک سے سوئیڈن کے سفیرکو نہ نکالنا باعث افسوس ہے ، جے یو اسلام نظریاتی
کوئٹہ : جمعیت علمااسلام نظریاتی پاکستان کے مرکزی نائب وبلوچستان کے امیرمولاناعبدالقادرلونی ،مرکزی سکرٹری جنرل مفتی شفیع الدین ،مولانامحمودالحسن قاسمی،قاری مہراللہ، مرکزی سکرٹری اطلاعات سیدحاجی عبدالستارشاہ چشتی، حاجی حیات اللہ کاکڑ ،مولاناشیخ نیاز،محمدعبیداللہ حقانی ،مولوی رحمت اللہ حقانی اوردیگرنے کہاکہ سوئیڈن قران مجیدکے جلانے کیخلاف صرف احتجاج ناکافی ہے اوراب تک پاکستان سمیت کسی اسلامی ملک سے سوئیڈن سفیرکوملک سے نھیں نکالاگیاہے جوباعث افسوس ہے اورپاکستان سمیت تمام اسلامی ممالک سوئیڈن کیخلاف شدیدردعمل کااظہارکرکے کرسوئیڈن سفیروں کواپنے ممالک سے نکال دیں انہوں نے کہاکہ مسلمان شعائر اللہ وشعائراسلام کی توہین کھبی برداشت نہیں کر سکتے ہیں شعائراللہ وشعائراسلام مسلمانوں کاریڈلائن ہے انھوں نیکہاکہ اسلامی ممالک کیسربراہان بزدلی کوچھوڑکرعالم کفرکے شعائراللہ وشعائراسلام کیخلاف ایک آوازہوکراٹھے شعائراللہ وشعائراسلام کی توہین جس ملک میں ھواس سے سفارتی تعلقات قطع کریاورعالم کفرپرثابت کردے یہ مسلمانوں ریڈلائن ہے سوئیڈن میں عیدکے دن حکومت کی سرپرستی میں مسلمانوں کے عیدگاہ سے نکلتے وقت قران مجیدکے جلانیکی ناپاک جسارت نے دنیابھرکے اربوں مسلمانوں کے جذبات مجروح اورمسلمانوں کورلادیاہے اور عالم اسلام کے حکمران سوئیڈن سے توہین قرآن پر ہرقسم سفارتی تعلقات ختم کرنے کا اعلان کرے۔ اور عالم اسلام حکمران سویڈن کے سفیروں کو اپنے احتجاجا ملک بدر کرے اور آو آئی سی اجلاس میں اسلامو فوبیا کے خلاف سخت موقف اپناکر اور عالمی سطح پر احتجاج کا اعلان کیا جائے انہوں نے کہا کہ شعائراللہ کے تحفظ کے لیے عالمی سطح پر قانون سازی کیا جائے اور مرتکب توہین کو سزائے موت کا اعلان کیا جائے اسلام کسی مقدس کتاب کو جلانے کی اجازت نہیں دے سکتے مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کرنا انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ یہ آزادی رائے نہیں بلکہ سرعام اسلام دشمنی ہے۔ آج حضرت محمد ﷺ اور قرآن کے بے حرمتی کے خلاف آواز نہیں اٹھایا تو روز قیامت ہم کس منہ سے اللہ کی معافی اور حضرت محمد ﷺ کی شفاعت کے طلبگار بنیں گے انہوں نے کہا کہ مسلمان قرآن کریم کی توہین کو برداشت نہیں کرسکتا انہوں نے کہا کہ قرآن کریم کی تحفظ مسلم ملت کو اپنے جان ومال سے کرنا فرض ہیں صرف زبانی مذمت کافی نہیں انہوں نے کہا کہ آسمانی کتاب کے توہین سے نہ صرف دینی اور روحانی جذبات کو مجروح کیا ہے بلکہ گستاخانہ واقعہ کھلی دہشت گردی ہیں توہین قرآن دجالی قوتوں کے عصبیت اور نفرت اصل چہرے کی عکاسی کرتا ہیں تصادم، انتشار ان قوتوں کا وطیرہ رہا ہے اس گھناونے کے مسلسل واقعات کے بعد کب تک مسلمان سے برداشت کی توقع رکھے گی انہوں نے کہا کہ ہماراوزیراعظم ان گستاخ رسول حکمرانوں کے سامنے جھک کرتحفے دیتاہے