کوئٹہ قتل کیس :سپریم کورٹ نےعمران خان کو ذاتی حیثیت میں 24 جولائی کو طلب کرلیا
اسلام آباد:سپریم کورٹ نے کوئٹہ وکیل قتل کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کو24 جولائی کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا ہے،عدالت عظمی نے اس موقع پر پراسیکوٹر جنرل بلوچستان کی جواب جمع کروانے کیلئے مہلت دینے کی استدعا منظور کرتے کیس کی سماعت آئندہ سوموار تک کیلئے ملتوی کر دی ہے۔ جمعرات کو عدالت عظمی میں چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت جسٹس یحییٰ خان آفریدی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔دوران سماعت جسٹس یحیی آفریدی نے وکیل چیئرمین پی ٹی آئی لطیف کھوسہ سے استفسار کیا ریلیف لینے کیلئے درخواست گزارکوذاتی حیثیت میں پیش ہوکرعدالت کے سامنے سرنڈرکرنا ہوتا ہے،چیئرمین پی ٹی آئی کو کہیں کہ وہ خود عدالت میں پیش ہوں، جسٹس مظاہرعلی اکبر نقوی نے پوچھا کیاچیئرمین پی ٹی آئی آج پیش ہوسکتے ہیں؟ وکیل لطیف کھوسہ نے کہاکہ ایک گھنٹے میں سپریم کورٹ آجائیں گے، جسٹس مظاہرعلی اکبرنقوی نے کہاکہ چئیرمین پی ٹی آئی کو آج آنے کا کہہ دیتے ہیں، جسٹس یحییٰ آفریدی نے ریمارکس دیے کہ بہترہوگا پہلے حکومتی وکیل کا اس کیس میں جواب آجائے پھرچئیرمین پی ٹی آئی پیش ہوں۔ وکیل شکایت کنندگان امان اللہ کنرانی نے اس موقع پر عدالت کو بتایا کہ وکیل قتل کیس میں معاملہ چیئرمین پی ٹی آئی کے جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونے کا ہے، وکیل چیئرمین پی ٹی آئی لطیف کھوسہ نے کہا کہ وکیل قتل کیس میں بنائی گئی جے آئی ٹی کو ہم تسلیم نہیں کرتے،جسٹس یحییٰ آفریدی نے اس موقع پر کہا کہ عبوری ریلیف لینے کے لیے درخواست گزار کو ہر صورت عدالت میں پیش ہونا ہو گا، ایف آئی آر ختم کرانے کے لیے چیئرمین پی ٹی آئی نے متعلقہ فورم سے رجوع کیوں نہیں کیا؟لطیف کھوسہ نے بتایا کہ بلوچستان ہائیکورٹ سے ہو کر ہی سپریم کورٹ آئے ہیں اور یہی متعلقہ فورم ہے۔ جسٹس مظاہر علی نقوی نے ا س موقع پر درخواست گزار کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ اس معاملے کو سنجیدگی سے لیں،ضمانت اور ایف آئی آر ختم کرانے کے لیے درخواست گزار کو خود آنا پڑتا ہے،چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف مقدمہ ختم کرنے کی درخواست میں ایف آئی آر کی کاپی موجود ہی نہیں ہے،آپ کی درخواست میں درج ہونا چاہیے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف مقدمہ بے بنیاد ہے،جب تفتیشی افسر چیئرمین پی ٹی آئی کو ملزم کہا ہی نہیں تو مقدمہ کیسا؟لطیف کھوسہ نے اس موقع پر بتایا بتایا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف دہشتگردی کی دفعات کا مقدمہ درج ہے، جس پر جسٹس مظاہر نقوی نے کہا کہ تفتیشی کا موقف ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی تفتیش میں تعاون ہی نہیں کر رہے،بتایا جائے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف ناقابل ضمانت وارنٹ آف گرفتاری کس نے اور کیسے نکالے ہیں؟وکیل بلوچستان حکومت نے بتایا کہ ہماری اطلاعات کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف ایسے کوئی وارنٹ نہیں ہیں، جسٹس مسرت ہلالی نے اس موقع پر پوچھا کہ کیا ابھی بھی شکایت کنندہ چیئرمین پی ٹی آئی کو ملزم ٹھہراتے ہیں؟ لطیف کھوسہ بتایا کہ مقتول کی بیوہ نے کہا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کا ان کے شوہر کے قتل سے کوئی تعلق نہیں،عبدالرزاق شر کے سوتیلے بیٹے نے چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف مقدمہ درج کرایا ہے، جسٹس مسرت ہلالی نے پھر پوچھا کیا عبدالرزاق شر کے سوتیلے بیٹے کے خلاف کوئی انکوائری ہوئی؟ وکیل امان اللہ کنرانی نے بتایا کہ عبدالرزاق شر کا بیٹا اس کیس میں مدعی ہے بیوہ نہیں۔ بعد ازاں عدالت عظمی نے معاملہ کی سماعت سوموار 24 جولائی تک کیلئے ملتوی کر دی ہے۔۔۔۔