یونان میں حادثے کا شکار کشتی میں 350پاکستانی تھے 104لوگ زندہ بچے ہیں
اسلام آباد: وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہاہے کہ سپریم کورٹ کے ملٹری کورٹ کے حوالے سے بنائے گئے بینچ کے فیصلے کا حال بھی و ہی ہو گا جو 14مئی کو پنجاب میں الیکشن کے فیصلے کا ہوا ہے۔ پاکستان کے موجودہ بحرانوں کی ذمہ دار عدلیہ ہے جو انصاف کے بجائے سیاست کررہی ہے۔5سالوں میں کسی ایک انسانی سمگلر کو سزا نہیں ہوئی قانون میں ترمیم کریں گے۔جمعہ کو قومی اسمبلی اجلاس ڈپٹی سپیکر زاہد اکرم درانی کی زیرصدارت پارلیمنٹ ہاوس میں ہوا۔ وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہاکہ یونان میں کشتی حادثے پر ایوان کو بتانا چاہتا ہوں 10جون کو کشتی میں 700لوگون کو سوار کیا گیا اس کی استعداد 400تھی 350پاکستانی تھے 104لوگ زندہ بچے ہیں جن میں 12پاکستانی ہیں۔کسی بھی حادثے میں اتنے لوگ جا ں بحق نہیں ہوئے ہیں۔ 82لاشیں ملی ہیں ان کے ڈی این اے کیئے جارہے ہیں 281لوگوں نے رابطہ کیا ہے۔ ایک ڈیسک قائم کردیا گیاہے۔ جیسے شناخت کا عمل ہو لاشوں کو واپس لایا جائے گا 193ڈی این اے سمپل کئے ہیں۔ ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی بنائی گئی ہے۔اس جرم میں ملوث لوگوں کے خلاف ایکشن لیا جائے قانون میں سقم کو دور کیا جائے 5سال میں کسی کو سزا نہیں ہوئی ہے متاثرین صلح کرلیتے ہیں۔قانون میں ترمیم لائی جارہی ہے تاکہ اس مکروہ دھندے کو روکاجاسکے۔99فیصد لوگوں قانونی راستے سے گئے ہیں لیبیا تک قانونی راستے سے گئے ہیں۔ ہزاروں لوگوں کو و یزے دیئے گئے ہیں۔ اس وقت ہمارے ہمسائے میں انصاف کی سب سے بڑی عدالت میں کل جو واقعات ہوئے ہیں۔سویلین کے فوجی عدالت میں ٹرائل کا معاملہ زیرغور تھا 9رکنی بنچ میں سینئر ترین جج جو نامزد چیف جسٹس ہیں انہوں نے کہاکہ یہ میں اس عدالت کو نہیں مانتا اگر میں کہوں تو توہین عدالت کا مقدمہ بن جائے۔ یہ بات سپریم کورٹ کا سینئر جج کررہاہے کہ اس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے۔پارلیمنٹ نے جو قانون بنایا ہے اس پر عمل نہیں ہورہاہے عدالت قانون کے خلاف فیصلہ نہیں کرسکتا ہے۔ قانون کہتا ہے کہ تین سینئر جج بنج بنائے گی جو 9رکنی بنج بنا ہے اس کو اس کمیٹی نے نہیں بنا ہے قانون کو ختم کرنا عدالت کا اختیار نہیں ہے۔ قانون بنا نہیں اس سے پہلے ہی اس کو ختم کردیا گیا۔ دو سینئر ترین وکلاء یہ پٹیشن عدالت میں لائے ان کی ذہنی حالت ٹھیک نہیں ہے وہ عمران فتنے کو لانے کے لیے ہیں یہ دونوں عمران خان کو ملے اور اس کے بعد چیف جسٹس کو ملے ہیں۔جب فائز عیسیٰ نے بنچ میں بیٹھنے سے انکار کیا تو ان کے منہ سے نکلا کہ اس بینچ میں نہ رکھیں چیف جسٹس کے ساتھ ملاقات میں یہ بات ہوئی کہ فائز عیسیٰ کو بینچ میں شامل کیا چیف جسٹس نے ان کو اپنے ساتھ شامل نہیں کیا۔ پچھلے دنوں میں صحافی کے ساتھ ایک وکیل کی گفتگو بھی ایم ہے خواجہ طارق رحیم نے جو گفتگو کی اگلے دن وہی فیصلہ آیا۔قوم اس بات پر تشویش کا اظہار کرتی ہے۔ عمران خان کے جلسے میں تمہارے لیے دعائیں کی گئی ہیں عمران خان کے جلسے میں دعا نہیں ڈانس کی جاتی ہے۔ اور وہ کم بخت مارشل لاء بھی نہیں لگاتے ہیں۔ 14مئی کو پنجاب میں الیکشن کا فیصلہ ہوا۔سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل ہونا چاہیے۔مرضی کے بنیچ بناکر فیصلے کئے جائیں گے تو ان فیصلوں کی اخلاقی قوت نہیں ہوگی۔عدلیہ کے فیصلوں کی طاقت غیر جانبداری میں ہے۔ اگر انصاف ہر مبنی نہ ہوں تو اس کی کوئی طاقت نہیں ہوتی۔ 14مئی کا پنجاب میں الیکشن کا فیصلہ تاریخ کا حصہ ہے۔ 14مئی کے فیصلے سے پہلے سب نے فل بنچ بنانے کی درخواست کی۔کل 9رکنی بنچ سے دو جج علیحٰدہ ہوگئے ہیں۔ آدھے گھنٹے بعد 7رکنی بنچ بناکر سماعت شروع کردی گئی۔ سابق چیف جسٹس ایک سیاسی جماعت کے ٹکٹوں کی دلالی کررہاہے کوئی اس سے ہاتھ نہیں ملاتا ہے۔ اس بحران سے نہ نکلنے کی وجہ عدالتوں کا انصاف نہ کرنا ہے بلکہ وہ سیاست کررہے ہیں۔ کسی جگہ مدر ان لاء اور کسی جگہ سن ان لاء کا معاملہ ہے۔فیصل آباد میں 10اربوں کے کام نہیں ہوئے وہاں پر داماد عدالت جاتے ہیں اور بری ہوتے ہیں۔ وہ مقدمات میں ڈسچارج ہوجاتے ہیں۔ آرمی ایکٹ کے تحت کسی کا ٹرائل نہیں ہوسکتا تو اس کو کالعدم کردیں۔ آرمی تنصیبات پر حملہ ہوگا تو آرمی ایکٹ کے تحت ٹرائل ہوگا۔ کورکمانڈر کے گھر پر کیمپ آفس تھا اس کو جلایا گیا۔ اس کو ریکور اللہ رکھا تھانیدار کرئے گا. شہداء کے یادگاروں کی بیحرمتی کی گئی اس بدبخت ٹولے کو منتقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔ سپریم کورٹ کے فیصلوں پر عمل ہونا چاہیے ۔یہ بنچ 9 سے 7 اب 7سے 5 اور پھر 4پر آجائے گا۔ اس طرح تو بچے روندی نہیں مارتے ہیں۔ اس بنچ کا فیصلہ بھی 14مئی کے فیصلے کی طرح ہوگا۔ فیصلہ قوم کی امنگوں کے مطابق ہونا چاہیئے 9مئی کے ملوث ملزمان سے کوئی ہمدردی نہیں ہونی چاہیے۔۔۔۔۔۔طارق ورک