اسلام آباد ہائی کورٹ، مشتاق سکھیرا کی برطرفی کا حکم نامہ معطل
اسلام آباد (میڈیا 92 نیوز آن لائن ) اسلام آباد ہائی کورٹ نے مشتاق سکھیرا کی بطور وفاقی ٹیکس محتسب برطرفی کا حکومتی نوٹفکیشن معطل کرتے ہوئے صدر مملکت، وزیر اعظم اور سیکریٹری قانون سے اس معاملے کی رپورٹ طللب کرلی۔
تاہم اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس اطہرمن اللہ نے مشتاق سکھیرا کو آئندہ سماعت تک اپنے عہدے پر کام کرنے سے روک دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق وزارت قانون نے ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے مشتاق سکھیرا کی وفاقی ٹیکس محتسب کے عہدے پر تقرری ختم کردی تھی۔
جس پر انہوں نے اپنی وکیل زینب جنجوعہ کے ذریعے اس حکومت اقدام کو عدالت میں چیلنج کردیا تھا جنہوں نے عدالت میں درخواست جمع کروائی کہ وفاقی ٹیک محتسب کی تقرری اور برطرفی ایف ٹی او آرڈیننس 2000 اور وفاقی محتسب ادارہ اصلاحاتی قوانین 2013 کے تحت کی گئی۔
ایف ٹو او آرڈیننس 2000 کی دفعہ5، 6(2) کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے موقف اختیار کیا کہ ایک مرتبہ جب وفاقی محتسب اپنے عہدے کا حلف اٹھالے تو اسے صرف سپریم جوڈیشل کونسل کے ذریعے ہی برطرف کیا جاسکتا ہے۔
تاہم وزارت قانون نے اس معاملے کو سپریم جوڈیشل کونسل کے پاس نہیں بھجوایا اور ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے ان کی تقرری کو غلط قرار دے دیا۔
جس پر جسٹس اطہر من اللہ نے صدر، وزیراعظم اور سیکریٹری قانون سے 15 یوم میں جواب طلب کرلیا اس کے علاوہ اٹارنی جنرل پاکستان کو بھی نوٹس بھیجتے ہوئے سماعت 24 جون تک ملتوی کردی۔
اسن تمام معاملات پر گہری نظر رکھنے والے افراد کا کہنا ہےکہ مشتاق سکھیرا پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قریبی افسر تھے جنہیں ماڈل ٹاؤن سانحے کے الزامات کا بھی سامنا ہے اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)ٰ کے سینئر افسران کے ساتھ ان کے اختلافات بھی ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ چھ ایف بی آر افسران نے صدر مملکت عارف علوی کے سامنے وفاقی ٹیک محتسب کے خلاف رپورٹ پیش کی تھی۔
قبل ازیں سیکریٹری ان لینڈ ریونیو وفاقی ٹیک محتسب کو ایک خط ارسال کیا تھا جس کے بارے میں کہا گیا تھا کہ وہ خط ان کے اختیارات نے متجاوز تھا۔
مذکورہ خط جو ڈان کو دستیاب ہے، میں کہا گیا تھا کہ ’وفاقی ٹیکس محتسب کے پاس ایسے معاملات کی تحقیقات کرنے کا اختیار نہیں جس میں کی گئی درخواست پر نظرِ ثانی ہوچکی ہو