امریکا نے چین کو فلپائن اور تائیوان میں ’جارحانہ اقدام‘ پر خبردار کردیا
امریکا نے چین کو فلپائن اور تائیوان میں ’جارحانہ اقدام‘ پر خبردار کیا ہے۔
غیرملکی خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق بحیرہ جنوبی چین میں مختلف جزائر پر ملکیت کے حوالے سے واشنگٹن اور بیجنگ میں کشیدگی موجود ہے، اس خطے میں کئی جزائر پر امریکا کے اتحادی جاپان اور دیگر ممالک ملکیت کا دعویٰ کرتے ہیں جبکہ چین بھی ان کا دعویدار ہے۔
اس ضمن میں محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے کہا کہ بحیرہ جنوبی چین سمیت بحر الکاہل میں فلپائن کی مسلح افواج، عوامی جہازوں یا طیاروں کے خلاف مسلح حملہ کے بعد امریکا فلپائن میوچوئل ڈیفنس معاہدے کے تحت اپنی ذمہ داری ادا کرنے کا پابند ہے۔
انہوں نے چین کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’ہم نے وائٹسن ریف کے قریب پی آر سی سمندری ملیشیا کی بڑھتی ہوئی تعداد کے بارے میں اپنے اتحادی فلپائن کے ساتھ خدشات کا اظہار کیا ہے۔
پہلی بار 7مارچ کو 200 سے زیادہ چینی جہازوں کو وائٹسن ریف پر دیکھا گیا جو فلپائن کے اکنامک زون میں شامل ہوتا ہے۔
چین نے فلپائن کی جانب سے جہازوں کو واپس لینے کے لیے ہفتوں پرانی اپیل مسترد کردی جبکہ فلپائن کا کہنا ہے کہ چینی جہاز غیر قانونی طور پر اس کے اکنامک زون میں میں داخل ہوئے ہیں۔
تائیوان نے دعویٰ کیا کہ اس کی سرزمین کی حدود میں 15 طیارے فضائی دفاعی زون میں داخل ہوگئے تھے۔
محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے چینی کی خطے میں سرگرمیوں پر ’تشویش‘ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ امریکا تائیوان میں لوگوں کی سلامتی یا معاشرتی یا معاشی نظام کو خطرے میں ڈالنے والے کسی بھی طرح کے خطرے یا کارروائی کی مزاحمت کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
ان کا بیان تائیوان ریلشین ایکٹ کے تحت سامنے آیا ہے۔
جس کے تحت امریکا تائیوان کو بیجنگ کے خلاف اپنا دفاع میں مدد فراہم کرے گا۔
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مقابلے میں موجودہ صدر جوبائیڈن نے اتحادیوں کے ساتھ مضبوط دفاع کے عزم کا اظہار کیا ہے۔
جنوبی بحریہ چین میں مختلف جزائر پر ملکیت کے حوالے سے واشنگٹن اور بیجنگ میں کشیدگی موجود ہے، اس خطے میں کئی جزائر پر امریکا کے اتحادی جاپان اور دیگر ممالک ملکیت کا دعویٰ کرتے ہیں جبکہ چین بھی ان کا دعویدار ہے۔