ایساہواتو اس کے بعدملزم عمرقیدکی جگہ سزائے موت مانگیں گے، چیف جسٹس پاکستان کیا کرنے والے ہیں ؟
اسلام آباد(میڈیا 92 نیوز آن لائن)سپریم کورٹ آف پاکستان نے قتل کیس میں ملزم کی سزائے موت کیخلاف نظرثانی درخواست مسترد کرتے ہوئے سزا کو برقرار رکھا ، چیف جسٹس پاکستان نے عمر قید سے متعلق ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ عمرقیدکایہ مطلب نکال لیاگیا 25 سال قیدہے، عمرقیدکامطلب ہوتا ہے تاحیات قید،کسی موقع پرعمرقید کی درست تشریح کریں گے،اگرایساہو گیا توپھردیکھیں گے کون قتل کرتاہے، ایساہواتواس کے بعدملزم عمرقیدکی جگہ سزائے موت مانگیں گے،
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں قتل کیس کے مجرم عبدالقیوم کی سزائے موت کیخلاف نظرثانی درخواست کی سماعت ہوئی،چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے درخواست کی سماعت کی،ٹرائل کورٹ اورہائیکورٹ نے ملزم کوسزائے موت دی تھی،
چیف جسٹس آصف سعیدکھوسہ کے عمرقید سے متعلق ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عمرقیدکایہ مطلب نکال لیاگیا 25 سال قیدہے، عمرقیدکامطلب ہوتا ہے تاحیات قید،چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ کسی موقع پرعمرقید کی درست تشریح کریں گے،اگرایساہو گیا توپھر دیکھیں گے کون قتل کرتاہے،
ایساہوا تواس کے بعدملزم عمرقیدکی جگہ سزائے موت مانگیں گے،چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ بھارت میں عمرقیدکیساتھ سال کاتعین بھی کیاجاتاہے، عمرقید کےساتھ لکھاجاتا کتنے سال سزاکاٹے گا۔سپریم کورٹ نے ملزم عبدالقیوم کی سزائے موت برقرار رکھتے ہوئے نظرثانی کی درخواست مستردکردی۔