بلیک اکانومی کا حجم30 فیصد، ٹیکس نظام میں لانا ہوگا، چیئرمین ایف بی آر
اسلام آباد (نیٹنیوز) ایف بی آر کے نئے چیئرمین سید شبر زیدی نےپیشگی اطلاع اور اجازت کے بغیر بنک اکائونٹس منجمد کرنے سے روکدیا، چیئرمین ایف بی آر نے جمعہ کو عہدے کا چارج سنبھالنے کے بعد حکم نامے میں لارج ٹیکس پیئرز یونٹ، کارپوریٹ ریجنل ٹیکس دفاتر اور ریجنل ٹیکس دفاتر کے تمام چیف کمشنرزان لینڈ ریونیو کو ہدایات جاری کی ہیں کہ
ٹیکس وصولی کیلئے پیشگی اطلاع کے بغیر کسی شہری کے بینک اکاؤنٹ منجمد نہ کیے جائیں اورکسی بھی شہری کا بینک اکائونٹ منجمد کرنے سے 24 گھنٹے پہلے متعلقہ شخص، ادارے،کمپنی کے سی ای او یا مالک کو آگاہ کرنا ہوگا اور اکائونٹس منجمد کرنے کیلئے چیئرمین ایف بی آر کی منظوری لازمی ہوگی۔ نئے چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے جمعہ کی صبح
ادارے کا چارج سنبھال لیا اور ایف بی آر کے افسران سے اپنے پہلے خطاب میں ٹیکس نظام میں بہتری لانے کے اپنے وژن اور ادارے کو درپیش مسائل کا ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکس گزاروں کی سہولتیں فراہم کرنے کیلئے مکمل آٹو میٹڈ نظام کی ضرورت ہے، ریونیو
میں اضافے کی خاطر تمام ٹرانزیکشنز کو ڈاکو مینٹڈ (دستاویزی) کرنے کی ضرورت ہے۔ چیئرمین ایف بی آر نے افسران کو یقین دلایا کہ ان کہ مسائل کو حل کیا جائے گا اور تمام افسران کی حمایت سے ہی وہ ادارے میں بہتری لاسکتے ہیں۔ انہوں نے وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ وہ اس بھاری ذمہ داری کو احسن طریقے سے پورا کرینگے۔
نئے چیئرمین نے افسران کے سوالات کے جواب نہایت خوشگوار ماحول میں دیئے اور اس توقع کا اظہار کیا کہ انکی مستقبل میں افسران سے باضابطہ ملاقات ہوگی۔ بعدازاں وزارت خزانہ کے باہر صحافیو ں گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے کہا کہ ایف بی آرافسران کو ٹیکس گزاروں کو ہراساں کرنے سے روک دیا ہے میری ترجیح ٹیکس دہندہ کا احترام کرنا ہے اور جو لوگ ٹیکس نہیں دیتے ان کو ٹیکس نظام میں لانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکس
دہندہ کے ایف بی آر کے ساتھ بہت سے تنازعات ہوتے ہیں اور انکے بنک اکائونٹس منجمد کر دیئے جاتے ہیں، بنک اکائونٹس منجمد کرنے کا قانونی حق تو موجود ہے لیکن اس سے قبل متعلقہ ادارے کو مطلع کیا جائے اور اس ادارے کے سی ای او کو بلایا جائے اور بتایا جانا چاہئے کہ اسکے بنک اکائونٹس منجمد ہوجائینگے،
اس کیلئے چیئرمین ایف بی آر سے منظوری لی جائے، ہمارا ہدف غیر دستاویزی معیشت کو دستاویزی بناناہے، اس سے ٹیکس بیس بڑھے گا، ملک میں تقریباًبلیک اکانومی کا حجم 30 فیصد سے زیادہ ہے، ٹیکس نظام میں لاناہوگا، ایمنسٹی کو مشیرامور خزانہ فائنل کرینگے۔
انہوں نے کہا کہ بجٹ کیلئے ابھی کوئی تاریخ فائنل نہیں ہوئی، ہر کوئی آئی ایم ایف کی بات کررہا ہے ہم وہی کرینگے جو پاکستان کیلئے بہتر ہوگا، آئی ایم ایف کیساتھ میٹنگ میں پاکستان کے ٹیکس نظام سے ان کو آگاہ کیا ہے۔