بھارت میں آبادی کو کنٹرول کرنے کے نتائج
بھارت(ایمرا نیوز)بھارت میں بڑھتی آبادی پر قابو پانے کیلئے زبردست کوششیں کی جا رہی ہیں، حکومتی کوششوں کی وجہ سے آج صورتحال یہ ہے کہ بھارت میں بچوں کی پیدائش کی شرح کم ہو گئی ہے لیکن جتنے بچے پیدا ہو رہے ہیں ان کیلئے لوگوں کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ لڑکے ہوں۔
سیمپل رجسٹریشن سسٹم سے حاصل ہونے والے اعداد و شمار سے معلوم ہوتا ہے کہ لوگوں کی اکثریت پہلے کے مقابلے میں کم بچے پیدا کر رہی ہے۔ رجسٹرار جنرل آف انڈیا کے مطابق، 2016ء میں بھارت میں شرح پیدائش 2.3؍ تھی جو 2017ء میں کم ہو کر 2.2؍ ہوگئی، یہ شرح مستحکم شرح یعنی 2.1؍ کے نزدیک بتائی گئی ہے۔
ایسا لگتا ہے کہ شہروں اور ساتھ ہی دیہی علاقوں میں عوام نے متفقہ طور پر کم بچے پیدا کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ اعداد و شمار اقوام متحدہ کے اہداف کے مطابق معلوم ہوتے ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ چین کے مقابلے میں بھارت جس سال میں آبادی کے لحاظ سے بڑا ملک بن جائے گا وہ سال بھی 2022ء سے آگے بڑھا کر 2027ء کر دیا گیا ہے۔ لیکن ایک طرف صورتحال بہتر ہو رہی ہے تو دوسری جانب صنفی لحاظ سے معاملات بگڑ رہے ہیں۔ ملک میں ہر ایک ہزار لڑکیوں کے مقابلے میں پیدا ہونے والے لڑکوں کی تعداد کم ہو کر 898؍ ہوگئی ہے جس کی وجہ لڑکے پیدا کرنے کی خواہش بتائی جا رہی ہے۔