تبادلے کا آرڈ معطل،سپریم کورٹ نے سی سی پی او غلام محمد ڈوگرکو بحال کردیا
اسلام آباد:سپریم کورٹ آف پاکستان نے سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر کی ٹرانسفر کے احکامات معطل قرار دیتے ہوئے غلام محمود ڈوگر کی واپس ان کے عہدے پر بحالی کے احکامات جاری کر دیئے ہیں۔عدالت نے اس موقع پر ای سی پی حکام کی طرف سے ٹرانسفر پوسٹنگز کی تفصیلات کیلئے مہلت دینے کی استدعا مسترد کرنے سمیت اسلام آباد ہائی کورٹ بار کی طرف سے پنجاب انتخابات کی درخواست پر حکم جاری کرنے کی استدعا بھی مسترد کرتے ہوئے قرار دیا کہ ہمارے سامنے صرف سی سی پی او لاہور کی ٹرانسفر کا کیس ہے،پنجاب میں انتخابات میں تاخیر کا معاملہ پہلے ہی چیف جسٹس آف کو بھیج چکے ہیں۔جمعہ کو عدالت عظمی میں معاملے کی سماعت جسٹس اعجاز الحسن کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی۔ دوران سماعت عدالت کے استفسار پر سیکرٹری ای سی پی عمر حمید نے عدالت کو بتایا کہ سکندر سلطان راجہ طبیعت ناسازی کے سبب عدالت حاظر ہونے سے قاصر ہیں۔ عدالت کے استفسار پر سیکرٹری ای سی پی نے بتایا کہ نگران پنجاب حکومت کی طرف سے سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر کی ٹرانسفر کیلئے زبانی درخواست دی گئی۔جسٹس منیب اختر نے اس موقع پر پوچھا کہ کیا الیکشن کمیشن آف پاکستان زبانی درخواست پر ٹرانسفرپوسٹنگ کرتا ہے کیا اس سے پہلے اس طرح کی کوئی مثال موجود ہے۔چیف الیکشن کمشنر کو کس نے فون کرکے ٹرانسفر کی درخواست کی ؟مسٹر ایکس کو کہہ دیتے صبر کریں کمیشن آپ کی درخواست پر فیصلہ کرے گا،چیف الیکشن کمشنر خود ہی پورا الیکشن کمیشن بن کر کیسے فیصلے کررہے ہیں ؟ ڈی جی لاء الیکشن کمیشن آف پاکستان ارشد خان نے عدالت کو بتایا کہ زبانی درخواست کی بعد پنجاب حکومت کی طرف سے 24 جنوری کو تحریری درخواست دی گئی جس پر 6 فروری کو غلام محمود ڈوگر سمیت صوبے بھر میں دیگر افسران کے تبادلوں کی چیف الیکشن کمیشنر کی طرف سے اجازت دی گئی۔ جسٹس اعجاز الحسن نے اس موقع پر پوچھا کہ ایکٹ کے مطابق نگران دور حکومت میں ٹرانسفر پوسٹنگز کی اجازت کمیشن نے دینا ہوتی ہے۔انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا مجوزہ ٹرانسفر پوسٹنگز کی اجازت کیلئے سی ای سی کو کمیشن نے پاور ڈیلیگیٹ کیں تھیں۔ جس پر ڈی جی لاء الیکشن کمیشن آف پاکستان نے موقف اپنایا کہ اس طرح کی کوئی تحریری اجازت موجود نہیں ہیں۔ الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کی آبزرویشن کی روشنی میں تبادلوں کا حکم دیا،سپریم کورٹ نے 2013 میں اپنے فیصلے میان آبزرویشن دی تھی، جسٹس منیب اختر نے اس موقع پر ریمارکس دیئے کہ عدالتی فیصلے کی روشنی میں تو قانون سازی بھی ہوچکی ہے،عدالتی فیصلہ صرف سیکرٹریز کے حوالے سے تھا،الیکشن کمیشن نے تو اسسٹنٹ کمشنرز کے بھی تبادلوں کا حکم دے دیا،صوبائی حکومت کی تحریری درخواست کے بغیر کمیشن کیسے حکم دے سکتا ہے؟ جسٹس مظاہر نقوی نے پوچھا زبانی احکامات کی قانونی حیثیت سے بھی آگاہ کریں، سپریم کورٹ زبانی احکامات کے حوالے سے متعدد فیصلے جاری کر چکی ہے،جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیئے کہ گھڑی بہت تیز چل رہی ہے، ٹک، ٹک، ٹک، 90 روز ختم ہونے ہیں اور الیکشن کمیشن مزید وقت مانگ رہا ہے، جسٹس اعجازالاحسن نے کہا الیکشن کمیشن کا کام ہی شفاف الیکشن کرانا ہے اور اس کے لیے بھی وقت مانگ رہے ہیں۔عدالت عظمی نے اس موقع پر قرار دیا کہ بادی النظر میں غلام محمود ڈوگر کے تبادلے کا حکم قانون کے برخلاف تھا،غلام محمود ڈوگر کی ٹرانسفر کا حکم پہلے زبانی اور پھر تحریری دیا گیا،عدالت نے اپنے حکم میں غلام محمود ڈوگر کی ٹرانسفر معطل قرار دیتے ہوئے سابق سی سی پی او کی ٹرانسفر سے متعلق کیس عدالت عظمی کے پانچ رکنی لارجر بنچ کو بھیج دیا ہے