جوہری فضلےسےنینو ڈائمنڈ بیٹری تیارکرلی گئی
کیلیفورنیا کی ایک کمپنی نے جوہری فضلے سےنینو ڈائمنڈ بیٹری تیار کر لی ہے جو 5 ہزار سال سے زائد تک چارج رہ سکتی ہے۔
بیٹری کی طاقت جوہری ری ایکٹروں میں استعمال ہونے والے تابکار مادے سے حاصل ہوتی ہے۔ سانسدانوں کا کہنا ہے کہ نینو ڈائمنڈ بیٹری کی تیاری میں سخت ترین دھات ہیرے کا استعمال کیا گیا ہے جس باعث اس میں نے انسانی جسم سے بھی کم تابکاری کا اخراج ہوتا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی ایک رپورٹ کے مطابق بیٹریوں کے میدان میں انقلاب لانے کے لیے سائنسدانوں بڑی محنت سے کام رہے ہیں۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے مذکورہ بیٹری کے دو لیبارٹری ٹیسٹ کامیاب سے مکمل کر لیے ہیں۔ بیٹری کو سولر پاور کے ذریعے40 فیصد چارج کیا گیا جو کہ ایک اہم کامیابی ہے کیوں کہ سولر پاور سے عام طور پر کسی بیٹری کو15 سے 20 فیصد ہی چارج ہو پاتی ہے۔
یہ بیٹری خودکار طریقے سے اپنے آپ کو چارج کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ یعنی2016 میں تیار کی گئی بیٹری7746 تک چارج رہ سکتی ہے۔
عام بیٹریوں کو بار بار چارج کرنا پڑتا ہے لیکن اس نینوڈائمنڈ بیٹری کیلئے یہ مشکل اٹھانے نہیں پڑتی اور اس کے وولٹیج بھی زیادہ ہیں۔
بیٹری کے گرد مصنوعی ہیرے کی متعدد حفاظتی پرت بنائے گئے ہیں جو کہ سخت ترین دھات ہے۔ آئسوٹوپ سے حاصل ہونے والی توانائی ہیرے میں اس عمل کے ذریعے جذب کی جاتی ہے جس کو’ان ایلاسٹک سکیٹرنگ‘ کہا جاتا ہے اور یہ بجلی پیدا کرنے کے لئے استعمال ہوتا ہے۔
توانائی ثانوی چارج اسٹوریج محفوظ ہوگی جیسا کہ کپیسیٹرز، سپر کیپسیٹرز اور سیل وغیرہ۔ کاربن14 سے مختصر فاصلے تک پھیلنے والی تابکاری ہوتی ہے جو کسی بھی ٹھوس مواد سے جلدی جذب ہوسکتی ہے۔ اس کو ہاتھوں سے چھونا خطرناک ہے لیکن یہ ہیرے کی پرتوں سے باہر نہیں آ سکتی۔