خوفناک آگ،ذمہ دارکون ؟
مناظر علی : کبھی کبھی محسوس ہوتا ہے کہ ہم انتہائی سست قوم ہیں اورشاید یہی وجہ ہےکہ ہمیں حکمران اور انتظامی افسران بھی ہمارے ہی جیسے میسرآتے ہیں،سستی کا عالم یہ ہے کہ ہمیں اپنی بھی فکر تک نہیں،حتی کہ اپنی جانوں تک کی فکر نہیں،کہاں ہمارانقصان ہے اورکہاں پورے معاشرے کا نقصان ہے ہم ایسی چیزوں سے بے نیازہیں تبھی تو ہم ممکنہ نقصان سے بچنے کا قبل از وقت اہتمام نہیں کرتے۔
کراچی میں ایک فیکٹری میں قیامت صغری کا عالم تب دیکھا گیاجب آگ کے شعلے ایک بندعمارت کی کھڑکیوں سے بلند ہورہےتھے،چیخ وپکار،آہ وبکاسےہرسننےوالا اشکبارتھا، جن کے بچے اس آگ کے شعلوں میں بھسم ہوگئے، جن کے بھائی اس آگ کی راکھ میں کہیں گم ہوگئے اور جو جل جل کر موت کی سخت ترین اذیت سے گزر کر جہان فانی سے گئے، ان کا درد ہم چاہ کر بھی محسوس نہیں کر سکتے، ہم لکھ سکتے ہیں، ہم بول سکتے ہیں،ہم دیکھ سکتے ہیں اور شاید کچھ دیر آبدیدہ ہوجائیں مگر وہ غم جو پیاروں کے جدا ہونے کا ہے وہ محسوس نہیں کرسکتے۔۔اس سب کے باوجود ہم کچھ کر سکتے ہیں مگر یہ تب ہوگا جب ہم خود ایسا چاہیں گے۔کرناکیا ہے؟ تو آئیے جائزہ لیتے ہیں۔
آئے روز ایسے واقعات ہوتےہیں جہاں آگ لگنےسےانسانی جانوں کاضیاع ہوتاہے،جہاں کروڑوں روپے کا نقصان ہوتا ہےمگرہم پھر بھی نہیں سمجھتے کہ جہاں انسانی غلطی وجہ بنتی ہے وہاں ہم ایسی غلطی باربار کیوں کرتے ہیں، عام طور پر فیکٹریوں میں کام کرنے والے ملازمین شاید فیکٹری مالکان کے لیے اہمیت نہیں رکھتے،وہ اپنا مال دوگنا تو کرنے کا دن رات سوچتے ہیں مگر جن ورکرز کی بدولت ان کے اثاثے بڑھتے ہیں وہ ان ورکرز کی فلاح و بہبود اور کام کے دوران انہیں خطرات سے بچانے پر کچھ خرچ کرنے کی زحمت نہیں کرتے۔چند بڑی کمپنیوں کے علاؤہ جہاں بھی جا کر دیکھ لیں ملازمین کی حفاظت کا کوئی بندوبست نہیں اور کراچی سمیت دیگر بڑے شہروں کے رہائشی مکانات میں بننے والی فیکٹریوں، تہہ خانوں اور پر اسرار عمارتوں میں نجانے کتنے ملازمین پیٹ کی آگ بجھانے کی خاطر خود ہی آگ کے شعلوں کے قریب رہتے ہیں، موت کے دہانے پربیٹھ کر کام کرنے والے یہ ملازمین کس کی ذمہ داری ہیں یہ بھی سوچنے کی ضرورت ہے۔ضرورت اس امر کی ہے ہم سب مل کر ایسے واقعات کی روک تھام کیلئے اپنا اپنا کردار ادا کریں اور سستی کی بجائے ذمہ داری کا مظاہرہ کریں۔۔
سب سے پہلے تو متعلقہ ادارے ایسے یونٹس کا محاسبہ کریں جو انسانی جانوں سے کھیل رہے ہیں، دوسرے نمبر پر معاشرے کے ہر فرد کی ذمہ داری ہے کہ جہاں کہیں غیر قانونی فیکٹریوں میں حفاظتی اقدامات کے بغیر کام ہورہا ہے وہاں کی شکایت اداروں کو کریں۔ سب سے اہم ذمہ داری فیکٹری مالکان کی ہے کہ وہ اپنے چند روپے بچانے کی خاطر گھناؤنے کاروبار نہ کریں، یہ سوچیں کہ آپ کے ملازم بھی کسی کے بچے ہیں، کسی بہن کے بھائی ہیں، کسی بیٹی کے والدین ہیں اور کسی بچے کے لیے دست شفقت ہیں۔۔
تعارف:.
مناظر علی کا تعلق ایک بڑے میڈیا ہاؤس سے ہے اور وہ سماجی مسائل پر اکثر بلاگ لکھتے رہتے ہیں، ان کا خیال ہے کہ ہر شخص اپنا کردار ادا کرے تو معاشرہ بہتر ہوسکتا ہے۔مناظر علی کو فیس بک پرhttps://www.facebook.com/munazer.ali سے سرچ کیا جاسکتا ہے۔