سانحہ صفورا ، مرکزی مجرم سعد عزیز ایک اور کیس میں بری
کراچی (ایمرا نیوز)سندھ ہائی کورٹ نے داعش سے متاثرہ تعلیم یافتہ نوجوان اور سانحہ صفورا کے مرکزی مجرم سعد عزیز کو ایک اور مقدمے میں بری کردیا ہے۔
سندھ ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے کہ پولیس اور پراسیکیوشن سعد عزیز عرف ٹک ٹک کے خلاف شواہد پیش کرنے میں ناکام رہی۔
بعد ازاں عدالت نے سعد عزیز کو پولیس اہلکار وقار ہاشمی کے قتل کے مقدمے میں دی گئی سزا عدم شواہد کی بنا پر کالعدم قرار دے دی۔
عدالت کی جانب سے سزا کالعدم قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ سعد عزیز پر اگر کسی اور جرم کا الزام نہیں ہے تو انہیں جیل سے رہا کیا جائے۔
خیال رہے کہ ملزم سعد عزیز اور دیگر ساتھیوں پر 3 جون 2015 کو نیو کراچی پاور ہاؤس کے قریب پولیس اہلکار کو قتل کرنے کا الزام تھا۔
ریپڈ رسپانس فورس میں تعینات کانسٹیبل وقار ہاشمی کو نیو کراچی کے سیکٹر کے 11 میں پاور ہاؤس چورنگی پر اس وقت حملہ کر کے قتل کیا گیا جب وہ ڈیوٹی سے گھر واپس جارہے تھے، بعد ازاں ماتحت عدالت نے ملزم سعد عزیز کو عمر قید اور 50 ہزار جرمانے کی سزا سنائی تھی۔
قبل ازیں رواں سال اگست میں سندھ ہائی کورٹ نے سعد عزیز اور طاہر حسین منہاس عرف سائیں کو دسمبر 2020 میں کارساز کے قریب ستمبر 2013 میں مسلح حملے میں پاک بحریہ کے کیپٹن ندیم احمد کو قتل کرنے اور ان کی غیر ملکی اہلیہ کو زخمی کرنے کے جرم میں انسداد دہشت گردی کی عدالت کی جانب سے سنائی گئی عمر قید کی سزا کو بھی کالعدم قرار دے دیا تھا۔
واضح رہے کہ سعد عزیز انسٹیٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن کا طالبعلم تھا جسے اپنے دیگر ساتھیوں کے ہمراہ جنوری 2016 میں فوجی حکام کے حوالے کیا گیا تھا تاکہ ملزمان کے خلاف صفورا گوٹھ بس حملہ کیس، سبین محمود قتل کیس، پولیس اہلکاروں کے قتل سے متعلق کیس، اقدام قتل اور بارودی مواد اور غیر قانونی اسلحہ رکھنے سے متعلق 18 مقدمات فوجی عدالتوں میں چلائے جاسکیں۔