سرکاری اراضی نیلامی سے فروخت ہوگی، چیف جسٹس
کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک/ایمرا نیوز)سپریم کورٹ نے سندھ میں صنعتی اراضی کی بغیر نیلامی خرید پرپابندی عائد کردی۔ اوپرنوٹوکرپشن نیچے کرپشن ہی کرپشن ہے۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ قبضہ مافیا ملک کھاگئے، ریاست کا تحفظ ہماری ذمہ داری ہے۔ سرکاری زمینوں کی بندر بانٹ نہیں ہونے دینگے۔ زمینوں کو لیز اور الاٹمنٹ کی شفافیت کو یقینی بنائیں نگے اور قانون کومدنظر رکھ کر فیصلہ کرینگے۔اوپرنوٹوکرپشن، نیچے کرپشن ہی کرپشن ہے۔ بعدازاں عدالت نے صنعتی اراضی سے متعلق درخواستوں کی سماعت آج بدھ تک ملتوی کردی اور وکلاءکو تیاری کرکے آنے کی ہدایت کی۔تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں جسٹس سجاد علی شاہ اور جسٹس منیب اختر پرمشتمل لارجر بنچ نے سندھ میں سرکاری اراضی کی لیز اور الاٹمنٹ کے معاملے پولٹری فارمز اوردیگر صنعتی اراضی کی لیز کےلئے 40سے زائد درخواستوں کی سماعت ہوئی۔ سماعت کے موقع پر سینئر ممبربورڈ آف ریونیو ایڈووکیٹ جنرل سندھ اور درخواست گزار بھی موجود تھے۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہاکہ زمینوں کی بندر بانٹ کی گئی اور بغیر نیلامی کے پلاٹ بنائے گئے۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ونڈپاورپروجیکٹ کے وکیل سے مکالمہ کیا کہ آپ پڑھیں ایک صفحے پر نوکرپشن لکا ہے، بس اوپر نوٹوکرپشن مگر نیچے سب کرپشن ہی کرپشن ہے۔ جسٹس ثاقب نثار نے استفسار کیا کہ سندھ میں کس قانون کے تحت سرکاری زمینیں الاٹ کی جاری ہیں؟ یہ تو ساری بدمعاشیاں چل رہی ہیں میں نے کالونی لاءکو تبدیل کیا، گھر بیٹھے درخواست پر پلاٹ الاٹ اور مرضی کے 4افراد کی کمیٹی بن جاتی ہے، ہم کرپشن کے دروازے نہیں کھولنے دینگے۔ چیف جسٹس نے بغیر نیلامی کے زمین لینے پر پابندی عائد کرتے ہوئے کہا کہ جس نے زمین لینی ہے کھلے عام نیلامی میں جائے کسی کو بغیر نیلامی زمین نہیں لینے دیں گے۔
Leave a Reply