سرکاری ٹھیکیدارکو جھوٹے مقدمات میں پھانسنے کا الزام ثابت: 3 ایس پیزکیخلاف محکمانہ کارروائی ،5 تھانیداروں کو برطرف کرنیکی ہدایت
لاہور(ایمرا نیوز)لاہور میں تین پی ایس پی پولیس افسران نے کروڑوں روپے بٹورنے کی غرض سے سرکاری ٹھیکیدار کے خلاف اختیا را ت کا نا جا ئز استعما ل کرتے ہو ئے یکے بعد دیگرے \بھتہ خوری اور انسداد دہشت گردی کے 16جھوٹے مقدمات درج کراکے اسے گرفتار کیا جبکہ اس پر دباو¿ڈالا گیا کہ تنویر خان نامی شخص سے اسکی گاڑیوں پر محصول چونگی وصول نہیں کرے گا۔ باوثوق ذرا ئع کے مطا بق انسداد دہشت گردی کی عدالت نے تمام جھو ٹے مقدمات خارج کر دیئے جبکہ وزیر اعلی پنجاب کی انسپکشن ٹیم کی تحقیقات میں ثابت ہو گیا کہ پولیس افسران نے اسماعیل ٹھیکیدار کے خلاف غلط مقدمات درج کر کے اسے مالی طور پرکروڑوں روپے کا نقصان پہنچایا جس کا فائدہ تنویر خان اور اسکے ساتھی اٹھاتے رہے ہیں۔ وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار نے انسپکشن ٹیم کی رپورٹ کی روشنی میں چیف سیکرٹری پنجاب اور آئی جی پنجاب کو سابق ایس پی صدر معاذ ظفراورایس پی صدر سید علی کے خلاف سخت محکمانہ کارروائی ،ایک خاتون ایس پی انوسٹی گیشن اقبال ٹاو¿ن ڈویڑن شازیہ سرور کو وارننگ دینے کی سفارش جبکہ5ایس ایچ اوز انسپکٹرز،نعیم انور باجوہ ،دلشاد سب انسپکٹر اسلام پورہ، جمیل قیصر وغیرہ کو ملازمت سے برخاست کر نے کی ہدایت کی ہے ،پولیس افسروں نے حاجی اسماعیل کو دباو¿میں لانے کے لئے چند روز قبل مانگا منڈی میں بھتہ خوری اور انسداد دہشت گردی کا ایک اور مقدمہ درج کرا دیا۔ ذرائع کا کہناہے کہ آئی جی پنجاب آئندہ دنوں میں ایڈیشنل ایس پی قصور معاذ ظفر اور ایس پی صدر سید علی کو او ایس ڈی جبکہ سیکرٹری اسٹبلشمنٹ ان کے خلاف تحقیقات کا حکم دے سکتے ہیں۔ٹھیکیدارحاجی اسماعیل کے مطابق اس کے پاس محصول چونگی کا سرکاری ٹھیکہ ہے ، ایس پی معاذ ظفر کی بطور ایس پی صدر تعیناتی کے بعد تنویر خان نے ان سے مبینہ ساز باز کر لی کہ 900گاڑیوں کا ماہانہ ریونیو ایک کروڑ روپے بنتا ہے اگر اسماعیل کو یہ رقم لینے سے روک دیا جائے تو یہ رقم ہماری جیب میں ہو گی ،اسماعیل کے مطابق اس نے وزیر اعظم عمران خان اور وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار سے ملاقات کر کے حقائق سے آگا ہ کیا تو انکوائری میں پولیس افسران کی نا انصافی ثابت ہو گئی۔ ایس پی معاذ ظفر اور سید علی سے موقف لینے کے لئے رابطہ کیا تو انہوں نے کہا کہ ان کا ترجمان موقف دے گا لیکن بار بار فون کال کے باوجود کسی نے موقف نہیں دیا۔