سعودی ولی عہد کا قوانین میں اصلاحات لانے کا اعلان. قانونی اصلاحات کا مقصد انسانی حقوق کا تحفظ اور ادارہ جاتی طریق کار کو معروضی اور واضح بنانا ہے. شہزادہ محمد بن سلمان
سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے عدلیہ میں اصلاحات اور قانون سازی کا ماحول بہتر بنانے کے لیے چار نئے قوانین متعارف کرانے کا اعلان کیا ہے. ایک سرکاری اعلامیے کے مطابق ولی عہد شہزادہ محمد نے کہا ہے کہ عدلیہ میں اصلاحات کے لیے نئے قواعد وضوابط اسی سال جاری کیے جائیں گے،ان سے حقوق کے تحفظ اور عدل کے اصولوں اور شفافیت کو مضبوط بنانے میں مدد ملے گی.
عرب نشریاتی ادارے کے مطابق سعودی ولی عہد نے کہا کہ پہلے واضح قانون سازی نہ ہونے کی وجہ سے قانونی تصریحات میں بہت فرق پایا جاتا ہے انہوں نے اس فرق کو دور کرنے کی غرض ہی سے عدلیہ میں نئی اصلاحات کا اعلان کیا ہے.
انہوں نے کہاکہ گذشتہ چند سال کے دوران میں قانون سازی کا ماحول بہتر بنانے کے لیے سنجیدہ اقدامات کیے گئے ہیںان کے تحت نئے قوانین اختیار کیے گئے ہیں اور موجودہ قوانین میں اصلاحات کی گئی ہیں.
سرکاری بیان کے مطابق ولی عہد نے کہا کہ ان قانونی اصلاحات کا مقصد انسانی حقوق کا تحفظ نیزجامع اور پائیدار ترقی کا حصول ہے اس سے سعودی عرب کی عالمی سطح پرمسابقت کی صلاحیت کو تقویت ملے گی کیونکہ ادارہ جاتی طریق کار کو معروضی اور واضح بنایا جائے گا. شہزادہ محمد بن سلمان نے اپنے اعلان میں کہا ہے کہ شخصی حیثیت سے متعلق قانون کو حتمی شکل دی جارہی ہے یہ ان چار مجوزہ قوانین میں سے ایک ہے جنہیں متعلقہ ادارے تیار کررہے ہیں.
انہوں نے واضح کیا ہے کہ ان مجوزہ قوانین کو قانونی عمل کے عین مطابق مزید غوراورجائزے کے لیے وزارتی کونسل اور متعلقہ اداروں کو بھیجا جائے گاپھر انہیں مزید غور اور منظوری کے لیے شوریٰ کونسل میں پیش کیا جائے گا منظوری کے تمام عمل سے گزرنے کے بعد ان قوانین کومملکت میں نافذ کردیا جائے گا. ماہرین کا کہنا ہے کہ ممکنہ طور پر سعودی عرب عالمی دباﺅ سے نکلنے کے لیے اسلامی سزاﺅں کو بتدریج ختم کرنے کے لیے قانون سازی کرنے جارہا ہے جس کی حالیہ مثال4افراد کی سزائے موت کو 10سال کی قید میں تبدیل کرنا ہے انسانی حقوق کے معاملے پر ریاض کو عالمی طاقتوں کی بلیک میلنگ کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور یہ اس سے بچنے کا اقدام ہوسکتا ہے.