سپریم کورٹ کا وزیرصحت پنجاب کو 279 وینٹی لیٹرز منگوانے کیلیے 4 ماہ کا وقت
لاہور(نیٹنیوز) سپریم کورٹ نے سرکاری اسپتالوں میں وینٹی لیٹرز کی کمی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران وزیر صحت پنجاب کو 4 ماہ میں 279 وینٹی لیٹرز منگوانے کا وقت دے دیا۔
سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی، اس موقع پر وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد بھی موجود تھیں۔
عدالت نے سرکاری اسپتالوں میں وینٹی لیٹرز کی کمی پر شدید برہمی کا اظہار کیا جس پر ڈاکٹر یاسمین راشد نے بتایا کہ وینٹی لیٹر خریداری سے متعلق سمری وزیراعلیٰ کے پاس پڑی ہے، چیف جسٹس نے کہا کتنی سمریاں وزیراعلی کے پاس زیر التوا ہیں، وینٹی لیٹرز کو مذاق سمجھا ہوا ہے۔
چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے ‘وزیراعلیٰ کو سمری سمیت بلالیتے ہیں اور یہیں بٹھا کر سمری منظور کراتے ہیں’۔
وزیر صحت پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ پچھلی حکومت کے وزیر نے سمری پر دستخط نہیں کیے اور موجودہ وزیر پیپرا رولز کے تحت دستخط کر نہیں سکتی۔
چیف جسٹس نے کہا پرانا وزیر کہتا ہے وہ پرانی تاریخ میں دستخط نہیں کرے گا جس پر یاسمین راشد نے کہا کہ 279 وینٹی لیٹرز کے لیے رولز میں نرمی سے متعلق سمری وزیراعلیٰ کو بھیجی ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے ‘کیا وینٹی لیٹرز کے بغیر اسپتال چل سکتے ہیں، بد قسمتی ہے کہ امیر کو وینٹی لیٹر لگانے کے لیے غریب کا اتار دیا جاتا ہے’۔
چیف جسٹس نے کہا کہ پرائیویٹ اسپتال آئی سی یو کے بیڈ کا 23ہزار اور وینٹی لیڑ کا 5 ہزار لیتے ہیں، مریض کو وینٹی لیٹر مفت دینا حکومت کی ذمہ داری ہے۔
اس موقع پر وزیر صحت پنجاب نے کہا کہ میں خود ذاتی طور پر اس معاملے کو دیکھوں گی اور دس دن میں وزیراعلیٰ سے سمری منظور کرالیں گے۔
جس پر چیف جسٹس نے وزیر صحت کو 279 وینٹی لیٹرز منگوانے کے لیے 4 ماہ کا وقت دے دیا۔