عراق: ہسپتال میں آتشزدگی سے ہلاکتوں کی تعداد 92 ہوگئی
عراق کے شہر ناصریہ کے ہسپتال میں کورونا وائرس کے وارڈ میں آتشزدگی سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر 92 ہوگئی ہے جبکہ لواحقین اور ہسپتال میں کام کرنے والے ڈاکٹروں کی جانب سے انتظامیہ کو غفلت کے الزامات کا سامنا ہے۔
رپورٹ کے مطابق حکام کا کہنا تھا کہ پیر کی رات ناصریہ میں واقع ہسپتال میں آتشزدگی کے باعث 100 سے زائد افراد جھلس کر زخمی ہوئے تھے۔
پولیس اور سول ڈیفنس حکام نے کہا کہ تفتیش سے ظاہر ہوتا ہے کہ ناقص وائرنگ میں لگنے والی آگے آکسیجن ٹینک تک پھیل گئی جس کے بعد دھماکا ہوا۔
رپورٹ کے مطابق یہ واقعہ عراق میں تین ماہ میں یہ دوسرا واقعہ ہے، منگل کو صدر مملکت نے دونوں واقعات پر کرپشن کا الزام دیا، وزیر اعظم کی جانب سے جاری بیان میں سوگ کا اعلان کیا گیا ہے۔
امدادی ٹیمیں الحسین ہسپتال میں آتشزدگی کے بعد ملبہ ہٹانے کے لیے کرین کا استعمال کر رہی ہیں یہاں کورونا وائرس کےمریضوں کا علاج کیا جارہا تھا جبکہ ان کے رشتہ دار بھی قریب جمع تھے۔
آگ لگنے سے چند گھنٹے قبل ڈیوٹی مکمل کرنے والے ڈاکٹر نے شناخت ظاہر کیے بغیر بتایا کہ ہسپتال میں بنیادی حفاظتی اقدامات کے فقدان کے باعث حادثہ پیش آیا۔
انہوں نے خبر ایجنسی کو بتایا کہ ہسپتال میں آگ بجھانے کا کوئی نظام ہے اور نہ ہی سادہ فائر الارم سسٹم ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ تین ماہ سے کئی بار محکمہ صحت کو شکایت کر چکے ہیں کہ کسی بھی وقت سگریٹ کے ایک ٹکرے سے بھی حادثہ پیش آسکتا ہے مگر ہمیں ہمیشہ ایک ہی جواب دیا گیا کہ ‘ہمارے پاس اتنی رقم نہیں ہے’.
انتظامیہ نے چند میتوں کو تدفین کے لیے لے جایا گیا جہاں لواحقین میتیں کے ساتھ بین اور دعا کر رہے تھے جبکہ حادثے میں بری طرح جھلسی ہوئی 20 لاشوں کی شناخت کے لیے ان کے ڈی این اے ٹیسٹ درکار ہیں۔
اپریل میں بغداد کے کورونا وائرس ہسپتال میں ایسا ہی ایک واقعہ پیش آیا تھا، جہاں 82 افراد ہلاک اور 110 زخمی ہوئے تھے۔
عراقی انسانی حقوق کمیشن کے سربراہ کا کہنا تھا کہ پیر کو ہونے والا دھماکا محکمہ صحت میں جنگ کے باعث کمزوریوں اور پابندیوں کی وجہ سے غیر مؤثر اقدامات کو ظاہر کرتا ہے۔
علی بیاتی کا کہنا تھا کہ چند ماہ بعد دوبارہ حادثہ ہونے کا مطلب یہ ہے کہ حادثات سے بچنے کے لیے اب تک کوئی اقدامات نہیں کیے گئے۔