نوازشات(عامر محمود بٹ)
جی ہاں میرے کالم کے نام سے یہی آپ کو اندازہ ہو گیا ہو گا کہ میرا اشارہ ان نوازشات کی جانب ہے جو پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی سے ختم ہونے کا نام ہی نہیں لے رہی جس کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ کسی بھی احتساب اداروں نے ابھی تک درست سمت کا رخ نہیں کیا ہے صرف اضافی تنخواہوں کے ایک اجتماعی ایشو میں صرف 4افسران کی پیشی نے باقی سب کا بھی حلق خشک کر ڈالا ہے اگر چیئرمین نیب اور ڈی جی نیب کو ذرا سا بھی شک ہو جائے کہ کیسے ورلڈ بنک کے پیسوں سے اربوں روپے خرد برد کئے گئے ہیں کیسے من پسند ٹھیکیداروں سے اراضی ریکارڈ سنٹر انتہائی ناقص میٹریل سے تیار کروائے گئے ہیں کیسے بلیک لسٹ کمپنیوں کو ڈیٹا انٹری، سکینگ اور سوفٹ ویئر کی تیاری کے ٹھیکے دیدیئے گئے ہیں یہ نوازشات کی ایک لمبی فہرست میرے پاس موجود ہے بمعہ ثبوت اگر چیئرمین نیب، ڈی جی نیب یا ڈی جی اینٹی کرپشن پنجاب سمیت کوئی بھی ادارہ موصول کرنا چاہتا ہے تو بندہ حاضر خدمت ہے آج کے میرے اس کالم میں نئے ڈی جی PLRA کی توجہ دلاﺅ نوٹس ہے حضور پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی میں مانیٹرنگ کے غیر فعال سسٹم نے ادارے کی بنیادیں مزید کھو کھلی کر دی ہیں نان پروفیشنل سٹاف 1400سال سے انگریز کے بنائے ہوئے اس سسٹم کو دھکا لگانے کی ناکام کوششیں کر رہا ہے جس کی تیاری میں کئی سو سال لگے اور انتھک محنت، حاضر دماغی اور نان سٹاپ سروس یعنی کے نہ دن دیکھا نہ رات ہر وقت ڈیوٹی دینے والا وہ سٹاف اس محکمہ میں تعینات رہا جو کہ 24گھنٹے تو کیا48.48 گھنٹے فیلڈ میں ڈیوٹی سرانجام دیتے تھے جن کو بدنام زمانہ پٹواری، تحصیلدار کلچر قرار دیتے ختم کیا جا رہا ہے مگر آپ کا سٹاف تو گھڑی کو دیکھ کر مطلوبہ ٹائم پر ہی روزانہ اٹھ جاتا ہے اور کرپشن جناب پٹواریوں سے 4ہاتھ زیادہ ہو چکی ہے خیر میں اب نشاندہی کرتا ہوں مختصر اشاروں میں جس کو با آسانی آپ سمجھ پائیں گے جناب صوبے بھر میں چیک کروایں کہ ایک ہی مشتری کے انتقال کو توڑتے ہوئے آدھی سے زیادہ حکومت خزانے میں جمع ہونے والی فیس کو ن کس کیلئے بچا رہا ہے اور حکومتی خزانے کو کتنا نقصان پہنچایا جا رہا ہے مگر آپ کے پاس تو کوئی ٹی او ایس ڈی ہی نہیں ہے تو پھر یہ کون چیک کرے گا چلو کسی نان پروفیشنل بندے کی ہی ڈیوٹی لگا دیں۔
بعض اضلاع میں چالان بناتے وقت فیسوں میں اضافہ کیساتھ بھی اراضی ریکارڈ سنٹر سٹاف فائدہ اٹھا رہا ہے کیوں کہ لوگ سمجھتے ہیں کہ جو چالان تیار کیا گیا ہے اس میں سرکاری فیس میں جمع ہوتی ہے مگر بعد ازاں جتنی سرکاری فیس جمع ہونی ہے وہ تو ہو جاتی ہے مگر اضافی فیس بد نیتی سے اپنے استعمال میں کی جا رہی ہے اس پریکٹس کے عوض 2سے زیادہ اے ڈی ایل آر معطل بھی ہو چکے ہیں مگر پریکٹس نہیں روکی اب ان چالانوں کو کون چیک کرے گا جی ہاں اپنے اکاﺅنٹس کے کسی بھی ٹیکنیکل سٹاف سے تصدیق کروا لیں شاید وہ یہ کام کر سکے اب آتے ہیں لوکل کمیشن کے اپانمنٹ کرنے پر جو کہ ایس او پی کے مطابق اس وقت اپانمنٹ ہوتا ہے جب بندہ جیل میں ، ہسپتال میں، سیریس حالت میں ہو ،یا معذوری کے باعث آن بیڈ ہو مگر اس کسی بھی شق کو مدنظر نہیں رکھا جا رہا بلکہ وی آئی پی کلچر سے بڑی بڑی فیس وصول کرتے ہوئے یہ سروس ان کی خدمات کے لئے وقف کی جا رہی ہے بعض جگہ سے تو لاکھوں بھی وصول ہوئے ہیں مگر اب ان کو کون چیک کرے گا ۔ میری اطلاعات کے مطابق جو اعداد و شمار بنائے گئے ہیں وہ 2سے 3 ہزار سے زیادہ نہیں بتائے گئے ۔اب یہاں کام آپ کے محکمے کی انٹیلی جنس کا شروع ہوتا ہے جو کہ اس وقت اپنی مثال آپ ہے اور اراضی ریکارڈ سنٹر میں داخل ہوتے ساتھ ہی بلند آواز میں اپنا تعارف بطور انٹیلی جنس سٹاف PLRA کرواتے ہیں شاید ان کو یقین نہیں ہے کہ وہ انٹیلی جنس سٹاف بھرتی ہوئے ہیں میرا تو خیال ہے کہ انٹیلی جنس سٹاف کو تو اپنا آپ ظاہر یہی نہیں کرنا چاہئے وہ تو ایک گمنام بندہ ہونا چاہئے ۔جیسے کوئی چائے والا، جیسے کوئی اشٹام فروش، جیسے کوئی کمپیوٹر آپریٹر، جیسے کوئی ٹاﺅٹ ،جیسے کوئی فقیر کے روپ میں اپنی جاب کے اندر اپنا پورا کردار ادا کرتا ہوادیکھائی دینا چاہئے مگر یہاں پر ایسا بالکل نہ ہے اب دیکھتے ہیں یہ ذمہ داری پوری کر سکتے ہیں یانہیں ۔سنا ہے کہ پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی کا 700 کروڑ روپے کا بجٹ حکومت دینے سے قاصر ہے اور ضلع بھر میں15 کروڑ سے زائد ملازمین کی تنخواہ بھی اب نکالنا مشکل ہو چکا ہے یہی وجہ ہے کہ فرد فیس اور انتقال کی سرکاری فیس میں 500 ریکارڈ اضافہ کر دیا ہے جناب والی پانچ سو روپے سائل رجسٹری کی پاسنگ کے دوران حکومت کو دے گا اور پانچ سو روپے سائل PLRA کے ملازمین کیلئے وقف کرے گا اور بدتمیزی الگ سے برداشت کرے لمبی لائنوں میں ٹوکن کے حصول کے لئے الگ سے خوار ہو۔ جبکہ سسٹم میں تاخیری، کھاتہ بلاک یا آپ کے انتظامی افسران کی غیر موجودگی میں وہ الگ سے خواری برداشت کرے کیا گفٹ دیا ہے عوام الناس کو میری جناب سے گذارش ہے کہ کبھی ماڈل ٹاﺅن اراضی ریکارڈ سنٹر یا قصور کے کسی اراضی ریکارڈ سنٹر پر اپناسپرائز وزٹ رکھیں اور دیکھیں اذیت کسے کہتے ہیں اور عوام کیساتھ کیسا سلوک ہو رہا ہے عوام اب پٹواریوں سے زیادہ آپ کے اس بدتمیزی ، غرور تکبر سے بھرے ہوئے سٹاف کے خلاف سراپا احتجاج ہے جو کہ بند کمروں میں بیٹھ کر عوام کو اپنے پی اے کے ذریعے حکم صادر کر رہے ہیں ، ایک اہم نشاندہی، ڈی جی صاحب کیا آپ کے شعبہ فنانس اور دیگر انتظامی افسران کو بالکل کوئی ڈر فوف نہ ہے اتنا بڑا بوگس فرضی اور جعلسازی سے بھرا کام کیا جا رہا ہے جس کی میں نے قبل ازیں نشاندہی کی مگر کوئی نوٹس نہ لیا گیا مگر اس وقت محکمہ کی ذمہ داری آپ کی ہے تو جناب خبر یہ ہے کہ ایل او ایس آرگنائزیشن میں بھرتی ہونے والا علی سعید اصغر خود کو لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی (LDA) کا ملازم ظاہر کر رہا ہے اور پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی بغیر کسی تصدیق کے آرگنائزیشن کے بھرتی کردہ پرائیویٹ افراد کو بطور ایڈیشنل ڈائریکٹر ایڈمن لگا رکھا ہے جو کہ خلاف قانون اور انتہائی سنگین غلطی میں شمار کیا جا رہا ہے اس سے بڑھ کر اور کیا نوازش ہو گی اس طرح آپ کے اردگرد بھی بہت سے افراد جو کسی کام کے نہیں ہیں صرف نوازشات کے تحت لاکھوں روپے تنخواہیں وصول کرتے ہوئے اس اتھارٹی کو سنبھالنے کی بجائے گرانے میں مصروف ہے جب تک محکموں سے ایکسپرٹ اور ریونیو کی سمجھ بوجھ رکھنے و الاسٹاف آپ کے پاس موجود نہیں ہو گا ۔آڈٹ کرنے والے آڈیٹر نہیں ہوں گے ،مانیٹرنگ کرنے والے آفیسر نہیں ہوں گے ،کرپشن کی صحیح معنوں میں روک تھام کیلئے انٹیلی جنس ونگ کو کھلے اختیارات اور مضبوط کرنا ہو گا تاکہ کوئی بھی آفسر پھر بہانہ لگا کر ایک دوسرے پر ذمہ داری نہ ڈال سکے۔ ہو سکتا ہے یہ سارے پوائنٹ جو میں نے اٹھا ئے ہیں ان پر جناب کی جانب سے کوئی ہدایت بھی جاری کی گئی ہوں یا آپ کے نوٹس میں بھی لائی گئی ہوں مگر ان پوائنٹ کا رزلٹ آج بھی آپ حاصل کرنے میں ناکام ہوں گے اللہ تعالیٰ آپ کو اپنے حفظ و امان میں رکھے اور آپ اس اتھارٹی کو آباد کریں یہاں پر ایمانداری سے کام کرنے والے سٹاف ملازمین کے لئے آپ باعث رحمت ثابت ہوں اور اس مشکل گھڑی میں آپ ان سب کو ساتھ لیکر چلیں میری دعائیں آپ کے ساتھ ہیں خدارا یہ نوازشات والا سسٹم بند کروائیں کام کرنے والوں کو اس اتھارٹی میں جگہ دیں ناکام اور کرپشن زدہ پرزے اس محکمہ سے باہر نکال دیں تب میرٹ بھی بحال ہو گااور PLRA کا ڈوبتا ہوا ٹائی ٹینک بھی اپنے پاﺅں پر کھڑا ہو جائے گا اور بدنامی کی چھاپ بھی دور ہو سکے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔
Leave a Reply