وائرس کی چوتھی لہر کا خطرہ ہے، عوام ماسک پہنیں، وزیر اعظم
وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ہمیں خطرہ ہے کہ کورونا وائرس کی چوتھی لہر آنے والی ہے لہٰذا کیسز میں اضافے کے پیش نظر میں پاکستان کے عوام سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ ماسک پہنیں تاکہ ہم اس وائرس کی چوتھی لہر سے ملک کو بچا سکیں گے۔
ملک میں کورونا کی صوررتحال پر اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ سب سے بڑا مسئلہ وائرس کی بھارتی قسم بنی ہوئی ہے، یہ وہ وائرس ہے جو بھارت سے مختلف شکل اختیار کر کے دنیا بھر میں پھیل رہاہے، اس وقت بنگلہ دیش میں بہت برے حالات ہیں، وہاں گئی ہے، ہندوستان میں ہم سب کو معلوم ہے کہ اس نے کتنی تباہی مچائی ہے۔
ان کا کہناتھا کہ یہ وائرس کی یہ طرز اب افغانستان پہنچ گئی ہے،افغانستان کے ہسپتالوں میں آکسیجن کی کمی ہو گئی ہے اورایک موقع پر ہندوستان کو بھی یہی صورتحال درپیش تھی۔
انہوں نے کہا کہ اب یہ وبا انڈونیشیا پہنچ گئی ہے اور وہاں بھی صورتحال خراب ہے اور آکسیجن کی کمی سمیت دیگر مسائل کا سامنا ہے جبکہ روزانہ بڑی تعداد میں لوگ اس وائرس سے مررہے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ اب تک اللہ نے ہم پر خاص کرم کیا ہے، انسان جتنی مرضی کوشش کرے، آخر میں اوپر والا کوشش کرتا ہے کہ آپ کی وہ کوشش کامیاب ہو گی یا نہیں، اللہ نے ہمیں اب تک بہت کامیابی دی ہے۔
انہوں نے کاہ کہ اکانومسٹ کی سروے کے مطابق پاکستان تیسرے نمبر پر وہ ملک ہے جس نے سب سے بہتر طریقے سے اپنے ملک کو بچایا ہے اور اس میں ہماری محنت کے ساتھ ساتھ قوم کا بھی بہت بڑا ہاتھ ہے کہ ہم اتنے برے حالات سے بچ گئے۔
انہوں نے کہا کہ اب یہ وبا انڈونیشیا پہنچ گئی ہے اور وہاں بھی صورتحال خراب ہے اور آکسیجن کی کمی سمیت دیگر مسائل کا سامنا ہے جبکہ روزانہ بڑی تعداد میں لوگ اس وائرس سے مررہے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ اب تک اللہ نے ہم پر خاص کرم کیا ہے، انسان جتنی مرضی کوشش کرے، آخر میں اوپر والا کوشش کرتا ہے کہ آپ کی وہ کوشش کامیاب ہو گی یا نہیں، اللہ نے ہمیں اب تک بہت کامیابی دی ہے۔
انہوں نے کاہ کہ اکانومسٹ کی سروے کے مطابق پاکستان تیسرے نمبر پر وہ ملک ہے جس نے سب سے بہتر طریقے سے اپنے ملک کو بچایا ہے اور اس میں ہماری محنت کے ساتھ ساتھ قوم کا بھی بہت بڑا ہاتھ ہے کہ ہم اتنے برے حالات سے بچ گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ ساری مسلم دنیا میں پاکستان واحد ملک ہے جہاں لگاتار دو سال رمضان المبارک میں اس وبا کے باوجود تمام مساجد کھلی رہیں، باقی مسلمان ملکوں میں انہوں نے مساجد بند کردی تھیں، آج اگر ہم یہاں پہنچے ہیں تو ہمارے نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کی بڑی محنت اور مانیٹرنگ تھی اور انہوں نے پہلے سے چیزیں پرکھ کر ہمیں بتایا لیکن ساتھ ساتھ عوام بھی حکومت کے ساتھ کھڑے ہوئے اور اسی وجہ سے آج ہم اپنے اردگرد کی دنیا سے بہتر ہیں۔
وزیر اعظم نے ہمارے کیسز نیچے آتے آتے اب پھر اوپر جانا شروع ہو گئے ہیں اور اوپر اس لیے جا رہے ہیں کیونکہ ہمیں خطرہ ہے کہ وائرس کی بھارتی قسم پاکستان میں بھی آنی شروع ہو گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مجھے معلوم ہے کہ پاکستان سمیت دنیا بھر میں لوگ ایس او پیز پر عمل کر کے تھک چکے ہیں لیکن ہمیں خطرہ ہے کہ وائرس کی چوتھی لہر آنے والی ہے لہٰذا کیسز میں اضافے کے پیش نظر میں پاکستان کے عوام سے اپیل کرتا ہوں کہ ماسک کی احتیاط کر لیں تو ہم اس وائرس کی چوتھی لہر سے ملک کو بچا سکیں گے۔
انہوں نے کہا کہ بند کمروں، شادیوں، ریسٹورنٹ وغیرہ میں وائرس پھیلنے کا خطرہ زیادہ ہے، اگر آپ پارک میں پھر رہے ہیں اور آپ کے درمیان فاصلہ ہے تو پھر آپ ماسک سے بچ سکتے ہیں لیکن بسوں وغیرہ میں ماسک پہن کر احتیاط کریں، یہ ماسک پہننا کوئی مسکل کام نہیں ہے لیکن ہم اس سے ہم اپنے ملک اور معیشت کو بچا سکیں گے جو اب تک ہم کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ ساری دنیا میں اس وائرس کی وجہ سے غربت پھیل گئی ہے، غریب کچلا گیا ہے، صرف اس لیے کہ جب آپ لاک ڈاؤن لگاتے ہیں تو سب سے بڑا نقصان کمزور اور غریب طبقے کو ہوتا ہے، اس لیے اپنی قوم، اپنے بزرگوں اور معیشت کی خاطر عید کے موقع پر احتیاط کریں اور ماسک پہنیں۔
انہوں نے کہا کہ پچھلے سال کی طرح اس سال بھی قربانی سوچ سمجھ کر شہر سے باہر کرنی ہے تاکہ اس کی وجہ سے بھی نہ پھیلے اور عید پر بھی پوری کوشش ہے کہ ماسک پہنے رکھیں اور احتیاط کریں۔
وزیراعظم نے انتظامیہ کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے آپ پر بہت دباؤ ڈالا ہے کہ آپ لوگوں سے احتیاط کرائیں اور ہم آپ کا مزید امتحان لیتے ہوئے چاہتے ہیں کہ عید کے دوران آپ دیکھیں عوام ماسک پہنیں اور اگر ہم نے صحیح معنوں میں کر لیا تو ہم اپنے کو بچا لیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اگر وائرس کی چوتھی لہر آ گئی اور کیسز تیزی سے اوپر جانے لگے تو پھر ہمیں لاک ڈاؤن کرنے پڑیں گے، ریسٹورنٹ بند کرنے پڑیں گے، شادی ہال بند کرنے پڑیں گے، لوگوں کے روزگار متاثر ہوں گے۔