وزیراعظم آزاد کشمیر کا فیصلہ استخارے اور زائچے کی بنیاد پر ہوا
اسلام آباد: پارلیمانی حلقوں میں نئی بحث شروع ہوگئی کہ قیوم نیازی کیسے وزیراعظم آزاد کشمیر منتخب ہوگئے۔
نومنتخب وزیراعظم آزاد کشمیر قیوم نیازی اس عہدے کے امیدواران میں ہی شامل نہیں تھے اور انہیں کسی رسمی انٹرویو میں بھی نہیں بلایا گیا تھا، کیونکہ بطور امیدوار سردار تنویر الیاس، بیرسٹر سلطان، خواجہ فاروق اور اظہر صادق کا انٹرویو ہوا تھا۔
ذرائع کے مطابق قیوم نیازی کی بطور وزیراعظم نامزدگی میں دعاوٴں کا اثر زیادہ ہوا، استخارہ اور زائچہ میں ضلع پونچھ کا نام آیا جس پر فیصلہ ہوا، وزیراعظم نے امیدواروں اور پارٹی سیاست کو دیکھتے ہوئے روحانی طریقہ کار کے مطابق فیصلہ کیا، وزیراعظم آزاد کشمیر کی نامزدگی پر انتہائی راز داری سے مشاورت ہوئی اور وزیراعظم عمران خان کے قریبی حلقوں سے مشاورت کے بعد قرعہ ضلع پونچھ کے نام نکلا جس کے باعث ضلع پونچھ کی 7 نشستوں میں حلقہ ایل اے 18 پر اتفاق کیا گیا۔
نومنتخب وزیراعظم قیوم نیازی سے وزیراعظم عمران خان کی عباس پور جلسہ سے پہلے جان پہچان نہیں تھی، جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے قیوم نیازی کے نام پر بھی دوران جلسہ ہی تعجب کا اظہار کیا تھا۔
عبدالقیوم نیازی کا تعلق حلقہ ایل اے 18پونچھ سے ہے۔ ذرائع کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کو مشورہ دیا گیا کہ آزاد کشمیر میں پی ٹی آئی کے لیے 13 یا 18 کا ہندسہ فائدہ مند اور برکت والاہو سکتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ لفظ ‘ع‘ کے ساتھ شروع ہونے والا نام ہو تو آزاد کشمیر حکومت نہ صرف اپنی مددت پوری کرے گی بلکہ اس سے پی ٹی آئی کشمیر میں بھی مستحکم ہو گی۔
ذرائع کے مطابق اس کے بعد حلقہ ایل اے 13 سے انصر ابدالی اور حلقہ ایل اے18 سے سردار عبدالقیوم خان نیازی کو وزیر اعظم پاکستان کا ہیلی کاپٹر بھیج کر مظفرآباد سے اسلام آباد بلوایاگیا۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے کشمیر پالیسی اور امور ریاست کشمیر سمیت دیگر ایشوز پر ان سے تبادلہ خیال کیا اور پارٹی ذمہ داران سے طویل مشاورت کے بعد سردار عبدالقیوم نیازی کو آزادکشمیر کا نیا وزیر اعظم نامزد کر دیا۔
وہ آزاد کشمیر کے تیرہویں وزیر اعظم ہیں۔ واضح رہے سردار عبد القیوم نیازی کا تعلق کنٹرول لائن پر واقع گاؤں درہ شیر خان سے ہے۔
سردار عبد القیوم نیازی نے اپنے سیاسی کیریئر کا آغاز 1982 میں بطور ڈسٹرکٹ کونسلر ضلع پونچھ آزاد کشمیر سے کیا ، مسلم کانفرنس سے خاندانی طور پر تعلق رہا۔
2006 میں پہلی بار مسلم کانفرنس کے ٹکٹ پر ممبر اسمبلی منتخب ہوئے اور اپنی پارلیمانی سیاست کا آغاز کیا۔ 2006 سے 2011 تک وزیر مال، جیل خانہ جات و دیگر رہے۔
2021 کے الیکشن میں سردارعبدالقیوم نیازی نے 24 ہزار 500 سے زائد ووٹ لے کر تمام برادریوں کا بھرپور اعتماد لیا۔
عبد القیوم نیازی کے حوالے سے یہ مشہور ہے کہ یہ اپنے حلقے کے لوگوں کے دکھ کو ہمیشہ اپنا دکھ سمجھتے ہیں اور فوتگی ہو یا بیماری، سب سے پہلے متاثرہ فیملی کے پاس پہنچتے ہیں۔
سردار عبد القیوم نیازی کے بڑے بھائی سردار غلام مصطفیٰ دو بار آزاد کشمیر اسمبلی کے ممبر اور وزیر رہ چکے ہیں۔
سردار عبد القیوم نیازی کے ایک چھوٹے بھائی سردار حبیب ضیاء سپریم کورٹ آزاد کشمیر کے منجھے ہوئے وکیل ہیں۔ آپ کے تیسرے بھائی امریکا میں مقیم ہیں۔
سردار عبد القیوم نیازی کا ایک بیٹا برطانیہ میں کونسلر ہے۔ سردار عبد القیوم نیازی نے آزاد کشمیر یونیورسٹی سے گریجویشن کر رکھی ہے