پاکستانی شخص لندن پولیس کے نشانے پر
لندن (ایمرا نیوز) پولیس نے ماں اور اس کے 11 سالہ بچے کو چاقو سے زخمی کرنے والے شخص کی تلاش شروع کردی ہے۔ واقعہ جنوب مغربی لندن میں گزشتہ شب ان کے گھر پر پیش آیا۔ ریحان خان نامی پاکستانی پر الزام ہے کہ اس نے گھریلو جھگڑے پر اپنی بیوی اور بچے کو چاقو سے زخمی کردیا ملزم کے ایک دوست نے ہی حملہ آور کا نام بتایا اور دعویٰ کیا کہ اسے ڈی پورٹیشن کا سامنا ہے۔ مس سلمٰی برطانوی نیشنل ہے اور اس کا اصل تعلق بلجیم سے ہے۔ باور کیا جاتا ہے کہ اس کے چار بچے ہیں جن میں سے خان سے 11 ماہ کا بچہ بھی شامل ہے۔ زخمی خاتون کی ایک سہیلی جس نے اپنا نام صرف ثمینہ بتایا کا کہنا ہے کہ میں نے اس شخص کو انتہائی تیزی سے بھاگتے ہوئے دیکھا میں نے صرف خون دیکھا تھا اس نے سلمٰی کو قتل کرنے کی کوشش کی تھی ۔ اس نے دوسرے بچوں کو زخمی نہیں کیا ۔ دوسرے بچوں نے اس سے کہا کہ وہ ان کی ممی کو قتل نہ کرے۔ خاتون کے پاس اتنا وقت نہیں تھا کہ وہ پینک الارم بجا سکتی۔ لندن میں پر تشدد حملے کا تازہ ترین واقعہ ہے۔ زخمی بچہ موت و زیست کی کشمکش میں مبتلا ہے ماں کی عمر 32سال بتائی جاتی ہے۔
زخمی خاتون کی سہیلی کا کہنا ہے کہ خان کی یوکے ویزا ایپلی کیشن پانچ دن پہلے مسترد کر دی گئی تھی۔ وہ اس گھر میں نہیں رہتا تھا ۔ وہ بیوی پر تشدد کرتا تھا۔ اس نے اپنی برطانوی نیشنل بیوی کی بنیاد پر برطانیہ میں مستقل فیام کے ویزے کیلئے درخواست دی تھی۔خاتون نے رپورٹ کیا تھا کہ وہ اسے باقاعدہ مارتا پیٹتا ہے ۔ عدالت نے اس کی ویزا درخواست کو مسترد کر دیا تھا ۔ میٹ پولیس ترجمان نے کہا کہ مسٹر خان کو ہونسلو اور ائسلورتھ ایریاز میں لوگ خاصا جانتے ہیں اور اس کے نیو ہیم، سلائو اور ہیمرسمتھ فلہام میں بھی روابط ہیں۔ درجنوں پولیس آفیسرز جائے واردات پر جمع تھے۔ گزشتہ رات حملہ آور کی تلاش کے کام میں ہیلی کاپٹر سے بھی مدد لی گئی۔ پڑوسی خاتون کا کہنا ہے کہ اس عورت کے بڑے بیٹے پرائمری سکول ایج کے ہیں جنہوں نے حملہ آور سے کہا کہ وہ ان کی ماں کو قتل نہ کرے۔فرانزک آفیسرز نے جائے واردات سے شواہد جمع کیے۔ خاتون اپنے بچوں کے ساتھ رہاش پذیر تھی۔ ایک اور عینی شاہد کا کہنا ہے کہ اس واقعے میں یوں لگ رہا تھا کہ آپ کوئی ڈرائونی فلم دیکھ رہے ہیں ۔ ایک اور مقامی ریذیڈنٹ نے کہا کہ چینخ و پکار انتہائی تکلیف دہ تھی۔ میں نے دیکھا کہ پولیس نے 10 سیکنڈ میں علاقے میں فینس لگا دی ۔ ملزم ان کی آمد سے پہلے ہی بھاگ گیا تھا۔ جب پولیس اور امدادی ورکر باہر نکلے تو میں نے دیکھا کہ میڈیکس نے ایک بچے کو گود میں اٹھا رکھا تھا۔ پولیس آفیسرز بھی انتہائی پریشان تھے اور ان میں سے ایک تو رو رہا تھا کیونکہ اس نے اندر جو کچھ دیکھا تھا وہ اسے برداشت نہ کر پایا اس کے ساتھی اسے دلاسہ دے رہے تھے۔ گھر کی سفید دیواریں خون سے سرخ ہو گئی تھی تصاویر دہلا دینے والی تھیں۔ گھر کے بیک یارڈ میں پولیس ٹینٹ لگا دیا گیا ہے۔ گھر کی اوپری منزل کی کھڑکیاں کھلی ہوئی ہیں۔بیڈ روم کی لائٹ جل رہی تھی۔ اس ایریا میں 38 سال سے ہائش پذیر 62 سالہ مارٹل کینٹ ویل کا کہنا تھا کہ ایئر ایمبو لینس پرواز کر رہی تھی اور پولیس کی بڑی تعداد موجود تھی۔ ایک اور خاتون کا کہنا تھا کہ یہ لوگ تین چار ماہ قبل ایریا میں آئے تھے ہم اس واقعے کی وجہ سے رات بھر نہیں سو سکے۔ مائوں کیلئے یہ انتہائی دہلا دینے والا واقعہ ہے۔ یہ انتہائی سنگدلی ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ہمیں گھر کے مکینوں کی خیریت کی تشویش کی رپورٹس پر طلب کیا گیا تھا۔ سکاٹ لینڈ یارڈ کا کہنا ہے کہ ہم اس واقعے کے اسباب جاننے کیلئے کام کر رہے ہیں ۔ تحقیقات ابھی ابتدائی مرحلے میں ہے ۔خیال ہے اس واقعے میں ملوث پارٹیز ایک دوسرے کو جانتی ہیں۔
Leave a Reply