پولیس افسروں کی درخواست پر مبینہ پولیس مقابلوں کی جوڈیشل انکوائری پر پابندی
لاہور ہائیکورٹ کا مبینہ پولیس مقابلوں کے متعلق بڑا فیصلہ، پولیس افسروں کی درخواست پر لاہورہائیکورٹ نےمبینہ پولیس مقابلوں کی جوڈیشل انکوائری پر پابندی عائد کردی گئی۔جسٹس سہیل ناصر نےاپنے فیصلے میں لکھا کہ مفاد عامہ کے وقوعہ کی تحقیقات جوڈیشل کمیشن کر سکتا ہے، سی پی او یا آر پی او حکومت کو انکوائری کی درخواست دے سکتے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق جسٹس سہیل ناصر نے شاہد چودھری کی درخواست پر 18 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کردیا ،تحریری فیصلہ عدالتی نظیر بھی قرار، فیصلے کی نقول صوبہ بھر کے سیشن ججز کوبھجوانے کابھی حکم دیا گیا ہے۔جسٹس سہیل ناصر نے اپنے تحریری فیصلہ میں لکھا ہے کہ پولیس کو جوڈیشل انکوائری کروانے کی از خود درخواست دینے کا کوئی اختیار نہیں، پولیس افسران کی درخواست پر مبینہ پولیس انکوائری کی کوئی قانونی حیثیت نہیں,, پولیس مقابلوں کی جوڈیشل انکوائری کروانے کی درخواستیں دیکر پولیس افسران اپنے اختیارات سے تجاوز کرتے رہے ہیں، فیصلہ میں مزید کہا گیا ہے کہ سی پی او یا آر پی او حکومت کی تعریف میں نہیں آتے، سیشن ججز پولیس کی درخواستوں پر ضابطہ فوجداری کی دفعہ 174 اور 176 کی غلط تشریح کر کے جوڈیشل انکوائری کا حکم دیتے رہے، سیشن ججز کو پولیس افسر کی درخواست پر پولیس مقابلے کی جوڈیشل انکوائری کی منظوری دینے کا اختیار نہیں۔
تحریری فیصلہ کے مطابق مجسٹریٹ قتل، حادثاتی موت یا خود کشی کیس میں صرف موت کے سبب کی انکوائری کر سکتا ہے، مجسٹریٹ یہ نہیں کہہ سکتا کہ وقوعہ کا ذمہ دار کون ہے، مجسٹریٹ کو حقائق کی تلاش کرنے کا بھی اختیار نہیں، مجسٹریٹ انکوائری رپورٹ میں کسی کو ذمہ دار بھی نہیں ٹھہرا سکتا، پولیس مقابلے، قتل یا خود کشی کیس کی جوڈیشل انکوائری پولیس تحقیقات سے پہلے کروائی جاتی ہے، مفاد عامہ کے وقوعہ کے حقائق کی تحقیقات محض پنجاب ٹربیونلز آف انکوائریز ایکٹ کے تحت قائم جوڈیشل کمیشن ہی کر سکتا ہے، سی پی او یا آر پی حکومت کو ہی پولیس مقابلے کی جوڈیشل انکوائری کی درخواست دے سکتے ہیں، فیصلہ میں مزید کہا گیا ہے کہ۔حکومت کا اختیار ہے کہ سی پی او کی جوڈیشل انکوائری کروانے کی درخواست پر انکوائری ٹربیونل بنائے یا نہ بنائے،سیشن ججز پولیس مقابلوں کی انکوائری کی براہ راست موصول ہونیوالی درخواستوں کا بغور جائزہ لیں، سیشن جج صرف کسی کی موت کی وجہ کی انکوائری کرنے کی منظوری دیں۔
جوڈیشل انکوائری کے دوران مجسٹریٹ کسی بھی صورت میں ضابطہ فوجداری کی دفعہ 176 کے دائرہ اختیار سے تجاوز نہیں کر سکتا، مجسٹریٹ انکوائری میں یہ نہیں واضح کر سکتا کہ موت کا ذمہ دار کون ہے، جوڈیشل انکوائری کے دوران مجسٹریٹ یہ بھی قرار نہیں دے سکتا کہ کونسا ملزم گنہگار اور بے گناہ ہے، عدالت نے فیصلہ پنجاب کے تمام ججوں اور ایکس کیڈر ججوں کو مکمل عملدرآمد کیلئے بھجوانے کا حکم دیا ہے۔درخواست گزار نےاپنےخاونداوربھائی کو پولیس مقابلےمیں قتل کرنےکیخلاف درخواست دائر کی تھی،خاتون نے خاوند زاہد محمود اور بھائی شاہد انجم کے قتل کا مقدمہ درج کرنے کی بھی استدعا کی تھی۔پولیس پر خاتون کے خاوند اور بھائی کو جعلی پولیس مقابلے میں قتل کرنے کا الزام تھا۔پولیس نے انسپکٹر عمران عباس کے قتل کے الزام پرخاتون کے خاوند اور بھائی کا حقیقی پولیس مقابلہ ہونے اور جوڈیشل انکوائری کروانے کا دعویٰ کیاتھا۔